اسلامی افکار
سماج اور گھر میں عورت کے حقوقی نظام پر غور کرنے کی ضرورت
آية اللہ شہید مرتضیٰ مطہری
تمام دوست و دشمن اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ قرآن کریم نے حقوق نسوں کو احیاء کیا ہے،مخالفین کم از کم اس حد تک تو اعتراف کرتے ہیں کہ قرآن نے عصر نزول(۲۳ سالہ وحی کے دور)میں عورت اور اس کے انسانی حقوق کے سلسلہ میں بڑے بڑے قدم اٹھائے ہیں،لیکن قرآن نے ہرگز احیائے عورت اس عنوان سے کہ وہ انسانیت اور انسانی حقوق میں مرد کی برابر کی شریک ہے،کے نام پر عورت کے عورت ہونے اور مرد کے مرد ہونے کو فراموش نہیں کیا ہے،دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ قرآن نے عورت کو ویسے ہی دیکھا ہے جیسے کہ وہ طبیعت اورمطابقت پائی جاتی ہے،قرآن میں موجود عورت بالکل وہی عورت ہے جو طبیعت اور فطرت میں موجود ہے ،پروردگار عالم کی یہ دونوں عظیم کتابیں(ایک اور دوسرے Natureتکوینی یعنی طبیعت تدوینی یعنی قرآن مجید)ایک دوسرے کے ساتھ مکمل طور پر ہماہنگ ہیں،اس موضوع پر اگر کوئی نیا اور مفید کام ہوا ہو گا تو وہ اسی مطابقت اور ہماہنگی کی تشریح ہے۔