Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، دو کام ایسے ہیں کہ جن کے ثواب کو کسی ترازو میں نہیں تولا جا سکتا، ایک ہے کسی خطاکار کو معاف کردینا اور دوسرا عدل و انصاف سے کام لینا۔ غررالحکم حدیث10214
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

عورت کی فطری حالت اور ان کے حقوق کا تصور

آية الله سید علی خامنه ای

اتفاق سے یہ مسئلہ بالکل برعکس ہے اور اگر عورت کی قدرتی و فطری حالت کو مدنظر نہ رکھا جائے تو اس کے زیادہ تر حقوق پامال ہوجاتے ہیں،اگر مرد عورت کے مقابلہ میں محاذ کھڑا کر دے اور کہہ دے کہ تو بھی ایک طرف اور میں بھی ایک اور مشابہ ہونے چاہییں،سخت اور مشکل کاموں میں تمہیں میرے شانہ بشانہ چلنا ہوگا اور اپنے کام کے مطابق لٰہذا فائدہ ملے گا،احترام و حمایت کی مجھ سے بالکل توقع نہ رکھنا اور اس کے علاوہ زندگی کے تمام اخراجات بھی تمہیں خود اٹھانے ہوں گے تو ایسے وقت میں عورت مصیبتوں میں گھر جائے گی،کیونکہ قدرتی اور فطری طور پر عورت کے اندر کام و محنت کرنے کی طاقت مرد کے مقابلہ میں بہت کم ہے اور چکانا زیادہ پڑتا ہے،اس کے علاوہ ماہوار بیماریاں،حمل کے ایام میں مشکلات کا سامنا کرنا،بچہ کو جنم دیتے وقت درد و رنج اٹھانا،اور پھر دو سال تک بچہ کو دودھ پلانا اور برسوں تک اس کی حفاظت و تربیت کرنا،عورت کو ایک ایسی حالت میں لاکھڑا کرتا ہے کہ جہاں اسے مرد کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے اور جہاں وہ کم سے کم ذمہ داریاں اٹھانے اور زیادہ سے زیادہ حقوق حاصل کرنے کی محتاج ہوتی ہے اور یہ بات صرف انسان ہی سے مخصوص نہیں ہے،بلکہ تمام وہ جاندار مخلوقات جو ’’جفت‘‘اور ازدواجی زندگی بسر کرتے ہیں،اسی طرح جیتے ہیں اور ان تمام جانداروں میں’’نر‘‘جانور اپنے غریزہ اور فطرت کے حکم کے مطابق’’مادہ‘‘جانور کی حمایت میں اٹھتے ہیں۔