Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، ایمان کی جڑ یہ ہے کہ امر الٰہی کے سامنے سرتسلیم خم کردیا جائے غررالحکم حدیث 3087
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

عورت کی آزادی اور صنعتی انقلاب

آية اللہ شہید مرتضیٰ مطہری

ویل ڈورنٹ اپنی کتاب’’فلسفہ کی لذات‘‘ کی نویں فصل میں ارسطو،نیچہ،شوپن باور اور دیگر یہودی مقدس کتابوں سے عورت سے متعلق کچھ حقارت آمیز ں طریات کو نقل کرنے کے بعد اور اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فرانس کے انقلاب میں باوجود اس کے ’’عورت کی آزادی‘‘کا مسئلہ ہی پیش پیش تھا لیکن عملی طور پر کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی کہتے ہیں کہ تقریباً۱۹۰۰تک بہت ہی مشکل سے عورت کے کچھ حقوق ہوتے تھے کہ جہاں مرد کو قانونی اعتبار سے اس کا احترام کرنا پڑتا تھا،اس کے بعد بیسویں صدی عیسوی میں عورتوں کے حالات میں تبدیلی آنے کے وجوہات کے بارے میں سے ہی ہے‘‘اور اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہتے ہیںـ’’مزدور عورتیں سستی ہوتی تھیں اور ٹھیکیدار لوگ انہیں سرکش اور گراں قیمت مزدور مردوں پر ترجیح دیتے تھے،ایک صدی پہلے برطانیہ میں مزدور مردوں کے لئے کام ڈھونڈنا بہت مشکل ہواکرتا تھا لیکن اعلانات اور اشتہارات انہیں ان کے بچوں اور ان کی عورتوں کو کارخانوں میں کام کرنے کے لئے بھیجنے کو کہتے تھے،ہماری عظیم مائوں کی آزادی کا پہلا قدم ۱۸۸۲ کا قانون ہے،اس قانون کی رو سے عظیم برطانیہ کی عورتیں بے انتہا خصوصی رعایت کی مالک ہوتی تھیں اور وہ یہ کہ جو پیسہ وہ خود کماتی تھیں،اسے وہ اپنے پاس رکھنے کا حقدار ہوا کرتی تھیں،اس بلند مسیحی اخلاقی قانون کو مجلس عوام کے کارخانہ والوں نے پاس کیا تاکہ اس کے ذریعہ برطانوی عورتوں کو کارخانوں تک کھینچ سکیں،اس دن سے لے کر آج تک انہیں ان کی منفعت طلبی نے اپنے گھر میں کام کاج کرنے اور محنت و مشقت کے بجائے کارخانوں اور دکانوں میں کام اور محنت کرنے میں لگا دیا ہے۔