Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، حسن ؑ کے حصے میں میرا رعب و دبدبہ اور سیاست ہے اور حسین ؑ کے حصہ میں میری شجاعت اور سخاوت ہے خصال صدوق ؒباب الاثنین حدیث122، بحارالانوارکتاب تاریخ فاطمۃ ؑوالحسن ؑ والحسین ؑ باب12

محرم الحرام کے بارے میں اہم سوال و جواب

سیاہ لبا س مکروہ یا مستحب

سوا ل ۷۰ : سیا ہ لبا س کے حوالے سے دینی تعلیما ت اورعلمی تحقیقات کے در میا ن جو تعارض پایاجا تا ہے اسے کیسے حل کریں گے؟ علمی تحقیقات کے مطا بق خوش رنگ لبا س پہننا انسا ن کی خوشی ،تا ز گی اور فعالیت میں اضا فہ کر تا ہے جب کہ سیا ہ لبا س اس حوا لے سے منفی اثر رکھتا ہے اورہماری مذہبی مجالس و رسو م میں کالا لبا س را ئج ہے ، ان دونوں کا تعا رض کیسے دور ہوگا؟
جواب :اس سوا ل میں اہم نکتہ اورابہا م اس تعا رض کے بارے ہے جو علمی تحقیقا ت اوردینی تعلیمات کے درمیا ن سیا ہ لبا س کے پہننے کے حوالے سے پا یا جا تا ہے ، پہلے مرحلہ میں دیکھنا یہ ہے کہ آیا واقعاً ایسا تعارض پا یا جا تا ہے، کیا علمی تحقیقا ت کلی طو ر پر کا لے لبا س کو تما م مواقع میں نامناسب سمجھتی ہیں ـ ؟
حقیقت یہ ہے کہ ایسا کو ئی تعا رض علمی تحقیقا ت و نفسیا ت اور دینی تعلیما ت کے درمیان نہیں پایا جا تا، اگر کوئی یہ دعو یٰ کر ے کہ یہ آخر ی حدیں ہیں کالا لبا س مکمل طور منفی و نا پسندیدہ ہے اور دوسرے تما م رنگو ں کی نفی ہے (۱)لیکن یہ نظر یہ علم النفسیا ت کا صرف ایک پہلو ہے ۔ رنگوں کا انسا ن کی ذہنیت پر اتنا زیادہ اثر نہیں ہے کہ فو را ً ان سے متا ثر ہو کر کوئی دوسرا طر ز عمل اپنا لے ، مثلاً نیلا رنگ انسان کے لئے سکون بخش ہے، لیکن اسے انسا ن کے لئے ایک مسکن دو ا کے طو ر پر استعمال نہیں کرسکتے یاسرخ رنگ کو ایک تیز تحریک آمیز دوا کے طو ر پر استعما ل نہیں کرسکتے ، رنگوں کی تا ثیر صرف جزوی طور پر قبو ل کی گئی ہے وہ بھی بڑی دیر کے بعد جا کر اثر کرتی ہے۔
علم النفسیا ت کی بعض تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ سیا ہ رنگ اس وقت منفی و عد م شمار ہوتا ہے کہ جب انسا ن کا پہلا انتخا ب قرار پا ئے یا پہلے تین منتخبہ رنگوں میں سے ایک ہو ، لیکن اگر کالا رنگ آٹھویں نمبر پر ہو یعنی زند گی میں آخر ی رنگ انتخاب میں کا لا قر ار پائے کہ جسے ناد ر مو ار د میں استعما ل کیا جا ئے تو اس میں ایک منا سبت کا پتہ چلتا ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ اس شخص کا حالات پر کنٹرول ہے اور اسے ایسے حالات میں بھی اپنے ارادوں اور اعما ل پر تسلط حاصل ہے کہ جب اضطر ا ب کا پیدا ہو نا یقینی ہوجا تا ہے ۔
کسی چیز سے محرو م ہو جانا یا کسی شخص یا حیثیت کا چلے جا نا انسا ن کو ایک تعارض کی ناقابل انکار کیفیت سے دو چا ر کر دیتا ہے ، ایسی صورت حال میں وہ اپنی سا بقہ کیفیت کو حاصل کر نے کے لئے اور حالا ت کو کنٹر ول میں رکھنے کے لئے کچھ اقدا ما ت اٹھا تا ہے۔
سیا ہ لبا س پہننا بتلا تا ہے کہ ان حالا ت میں انسا ن فکر و تدبر سے کام لیتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، یعنی یہ کام ان منا سب کاموں میں سے ہے جوانسا ن کو حالات کے کنٹرول کر نے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں ،کیونکہ سیا ہ لبا س کے پہننے سے ایک طرح کا سکو ن و سکوت حاصل ہو گا اوراس کی تحر یک میں کمی واقع ہو گی ۔ (۲)
معلو م ہو اکہ علمی طو رپر بھی سیا ہ لبا س پہننا یا پہننے کے علا وہ کا لے رنگ سے استفادہ کرنا( جیسے دیوا ر وں پر سیا ہ کپڑ ے لہرا نا) تما م حالا ت میں نا منا سب عمل نہیں ہے ،نہ ہی یہ زندگی کا اختتا م و مایوسی شما ر ہو گا ، لہٰذا عزا دا ری میں اور مصیبت کے وقت سیا ہ لباس پہننا اس کے غم کے لئے تسکین کا باعث ہے اورمصیبت سے پیدا ہو نے والے اضطر ب سے سکون و سکو ت کی طرف لے جا تا ہے ، اس کے علا وہ اندرو نی احسا سات کے ساتھ باہر کی فضا کی موا فقت بھی اس سے حاصل ہو جائے گی ۔(۳)
غم ز دہ شخص اگر مصیبت کے لمحات میں خوشی و راحت کے ماحول میں موجود ہوگا تو اس کی اندرو نی صورت حال اور با ہر کی فضا میں ایک طر ح کا تعا رض پیدا ہو جا ئے گا جو کہ اس کے لئے قطعا ً فا ئد ہ مند نہیں ہے، بلکہ اسے تو ضرورت اس چیز کی ہے کہ اس کی اندرو نی حالت کے ساتھ باہر کی فضا منا سب و ہم آہنگ جا ئے اور زند گی کی اس نادر صورت حال
(۱) ماکس لو چہ ترجمہ منیرہ روانی پور، ۱۳۶۸
(۲) حوالہ سابق
(۳) رمضا ن زا دہ ،۱۳۷۱
غم ز دہ شخص اگر مصیبت کے لمحات میں خوشی و راحت کے ماحول میں موجود ہوگا تو اس کی اندرو نی صورت حال اور با ہر کی فضا میں ایک طر ح کا تعا رض پیدا ہو جا ئے گا جو کہ اس کے لئے قطعا ً فا ئد ہ مند نہیں ہے، بلکہ اسے تو ضرورت اس چیز کی ہے کہ اس کی اندرو نی حالت کے ساتھ باہر کی فضا منا سب و ہم آہنگ جا ئے اور زند گی کی اس نادر صورت حال میں سیاہ رنگ ( آٹھو یں رنگ کے طور پر) بہترین انتخا ب ہے اور مثبت اثر رکھتا ہے ، یہ اس میں سکو ن و سکو ت ایجاد کرے گا اور ہر طرح کی تحر یک کو کم کرے گا اور یہی اس کی ضرورت ہے۔ (۴)
پس ثابت ہوگیا کہ علمی لحا ظ سے سیاہ رنگ انسا ن کی روح پر منفی اور نا مناسب اثر نہیں کر تا بلکہ مصیبت میں رنج وغم کو کم کر تا ہے،لہٰذا علم اسے بطو ر کامل نہیں ٹھکرا سکتا البتہ دینی سنت نے اسے اہمیت دیتے ہو ئے ایسے حالا ت میں اسے استعما ل کر نے کی تا کید فرمائی ہے۔
دوسری طرف سے یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ کیا دین نے ہمیشہ اور تمام حالات میں سیاہ لباس کی تا کید فر ما ئی ہے یا نفسیا ت شنا سی کی تعبیر میں پہلا انتخا ب یا پہلے تین منتخب شدہ رنگوں میں سے اسلام کیوں سیاہ رنگ کو قرا ر دیتا ہے اور مسلما نوں کواس انتخا ب کی دعوت دیتا ہے ؟ اس کے جوا ب میں کہنا چاہیے کہ اسلام پہلی نظر میں سیا ہ رنگ کو منفی نظر سے دیکھتا ہے اور ہرگز عام حالات میں اسے رو ز مر ہ کے رنگوں میں سے قرار نہیں دیتا اور نہ ہی اس کا انتخا ب کرتا ہے، بلکہ اسے شیطا ن، فر عون ،سر کشی اور ظلم وستم کا رنگ شمارکرتا ہے اور فرماتا ہے کہ ’’سیاہ لباس نہ پہنو یہ فر عون کا لبا س ہے‘‘(۵)اسلام کا پہلا منتخب شدہ رنگ سفید رنگ ہے ، اما م محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں ـ ’’سفید لباس سے بہتر کوئی لباس نہیں ہے‘‘(۶)
سفید رنگ کے بعد اولیا ئے الٰہی کی طرف سے زر د اور سبز کی تا کید فر ما ئی گئی ہے اور یہی اسلام کے برگزیدہ رنگ ہیں ۔ اسلام کی نظر میں زند گی ، حرکت و کوشش کا رنگ سفید رنگ ہے اور کوشش و فعا لیت کے بعد آرا م وسکو ن کا رنگ سیاہ ( رات) قرا ر دیا گیا ہے ، سیا ہ رنگ ( جو کہ رات کا رنگ ہے ) سکون و آرا م کا رنگ ہے اور انسا ن کو دن کی بھا
(۴) اکبر زا دہ ، ۱۳۷۴
(۵) بحارالانوار ، ج۸۳، ۲۴۸
(۶) حوالہ سابق، ج ۸ ۷ ،ص ۳۳۰۔ ری شہر ی ، میز ا ن الحکمۃ ،ج ۸ ،ص ۴۷۲
سفید رنگ کے بعد اولیا ئے الٰہی کی طرف سے زر د اور سبز کی تا کید فر ما ئی گئی ہے اور یہی اسلام کے برگزیدہ رنگ ہیں ۔ اسلام کی نظر میں زند گی ، حرکت و کوشش کا رنگ سفید رنگ ہے اور کوشش و فعا لیت کے بعد آرا م وسکو ن کا رنگ سیاہ ( رات) قرا ر دیا گیا ہے ، سیا ہ رنگ ( جو کہ رات کا رنگ ہے ) سکون و آرا م کا رنگ ہے اور انسا ن کو دن کی بھا گ دوڑ کی تھکا وٹ کے بعد آرا م دیتا ہے۔(۷)
خدا وندنے بھی قرآن میں رات کی سیا ہی و تا ریکی کو آرا م و سکو ن اور دن کی روشنی کو جدوجہد کا ذریعہ قرار دیا ہے۔(۸)مکتب اہل بیت علیہم السلام میں سیا ہ رنگ کااستعما ل صرف مصائب اور مجالس عزا کے دورا ن ہی ہو تاہے یعنی یہ ایک نا در اور غیر معمو لی حالا ت کا انتخاب ہے نہ کہ ہمیشہ اور تمام حالات کا انتخا ب ہے ۔ ابن ابی الحد ید نقل کر تے ہیں کہ امام حسن علیہ السلام نے حضرت علی علیہ السلام کے سوگ میں سیا ہ لبا س زیب تن فر ما یا تھا اور اس رنگ کے ساتھ لوگوں میں تشریف لا ئے اور آکر خطبہ ارشا دفر مایا ۔(۹)
ابتدا ئی نظر میں سیا ہ رنگ مکرو ہ اور نا پسند ید ہ رنگ ہے اور نماز میں ا س کا پہننا مکروہ ہے۔(۱۰)
سیاہ رنگ آٹھو اں رنگ اور آخر ی انتخا ب ہے وہ بھی اس عنوا ن سے کہ ان حالات میں اس کی تا ثیر مثبت ہے یعنی غم کی شدت کو کم کر تا ہے ، مصیبت زد ہ شخص کے اضطر اب میں کمی لا کر اسے سکون و آرام عطا کر تا ہے کہ اس بارے بہت مو ثر ہے ۔