Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، دل کی آنکھوں سے محروم انسان کی ظاہری نگاہ بھی نیکی سے محروم ہوتی ہے۔ غررالحکم حدیث6548

محرم الحرام کے بارے میں اہم سوال و جواب

عزاداری کی تاریخ

سوال ۳۴ : کیا ائمہ معصو مینؑ کے دور میں بھی اما م حسینؑ کی عزاداری موجود تھی ؟
(۱) اما م حسنؑ و اما م حسینؑ،ص ۱۴۵
(۲) بحا ر، ج ۴۴، ص ۱۴۵
(۳) خصال، ج۱ ،ص ۱۳۱
(۴) بحا ر، ج ۴۵ ،ص ۲۰۷
جوا ب : ہا ں بالکل مو جو د تھی اور ہم نمو نہ کے طو ر پر بعض وا قعا ت کو یہاں نقل کر تے ہیں :
۱) غم سید الشہداء میں بنی ہا شم کی عزاداری
اما م صاد ق علیہ السلام سے رو ایت ہوئی ہے کہ:
’’ واقعہ عا شورہ کے بعد بنی ہا شم کی کسی عورت نے کبھی سرمہ نہیں لگایا نہ بالوں کو خضاب کیا اور نہ ہی بنی ہا شم کے کسی گھر سے دھواں بلند ہو ا جو کہ کھا نا پکنے کی علا مت ہوتا ہے یہاں تک کہ ابن زیا د کی ہلا کت کی خبر ان تک پہنچ گئی، عاشورہ کے خونی واقعہ کے بعد ہمیشہ ہماری آنکھ میں آنسو رہے ہیں ‘‘(۱)
۲ ) اما م سجا د علیہ السلام کی عزاداری
اما م زین العا بدینؑکی کیفیت اپنے بابا کے غم میں ایسی تھی کہ ہمیشہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری رہتے خصوصاًاپنے بابا کے مصائب پراوراپنے بھائیوں ،چچاؤں ،
چچازادوں ، پھوپھیوں اور بہنوں پر جو گذری ، جب آپ کے پاس پا نی لا یا جا تا تو آپ کے آنسو جاری ہو جاتے اور فر ما تے میں کیسے پا نی پیوں جب کہ نوا سہ رسول پیا ساقتل ہو گیا۔(۲)
آپ فرماتے جب بھی مجھے آل پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شہا دت کی یاد آتی ہے بے اختیا ر رونے لگتا ہوں (۳)۔ اما م صا دق علیہ السلام نے زرارہ سے فر ما یا :
’’ہمارے جد علیؑ ابن الحسینؑ جب بھی اپنے با با حسینؑابن علیؑ کو یاد کرتے تو اتنا رو تے کہ آپ کی ریش مبا رک آنسو ؤں سے ترہو جا تی اور آپ کے گر یہ کی وجہ سے حاضر ین بھی رو نے لگتے ۔(۴)
(۵) مصبا ح المتحجد ص ۷۱۳
(۶) اما م حسنؑ و اما م حسین،ؑ ص ۱۴۳
۳)اما م محمد با قر علیہ السلام کی عزا داری
اما م محمد با قر علیہ السلام عا شو رہ کے دن اما م حسینؑ کے لئے مجلس بر پا فر ما تے اور آپ اپنے جد کے مصائب پر گریہ فر ما تے ، اما م محمد با قرعلیہ السلام کے حضو ر ایک مجلس عز ا میں کمیت شاعر نے ایک شعر پڑھا جب اس نے یہ مصرعہ پڑھا ۔ قتیل بالطف … تو اما م محمد باقر علیہ السلام نے بہت گریہ فر ما یا اور فر ما یا :
’’اے کمیت اگر ہما رے پا س ما ل و دولت ہو تا تو تمہا رے اس شعر کے بد لے میں تمہیں وہ سب دے دیتا لیکن تمہا ر ا اجر وہی دعا ہے جو رسول ؐ خدا نے حسا ن بن ثابت کے لئے فر ما ئی تھی کہ اے حسان ہم اہل بیتؑکے دفا ع میں تم ہمیشہ روح القدس کے مو ر د تا ئید قرا ر پا ؤ گے‘‘(۵)
۴) اما م صا دق علیہ السلام کی عز ا دار ی
اما م مو سیٰ کاظم علیہ السلام فر ما تے ہیں :
’’جب ما ہ محرم آجا تا تو پھر میرے با با کبھی تبسم نہ فر ما تے بلکہ غم آپ کے چہرے سے ظاہر ہو تا اورآنسو آپ کے رخسا روں پر جاری رہتے، یہاں تک کہ دسو یں محرم کا دن آجا تااس دن پھر آپ کی مصیبت اور غم انتہا کو پہنچ جا تا آپ مسلسل گریہ کرتے رہتے اورفر ما تے آج کا دن وہ دن ہے جس دن میرے دادا حسینؑبن علیؑ کو شہید کیا گیا ۔(۶)
۵)اما م موسیٰ کاظم علیہ السلام کی عزا داری
(۷) حسینؑ نفس مطمئنہ، ص ۵۶
(۸) بحار الا نوار، ج۴۴ ،ص ۲۸۴ (۹) بحار الا نوار،ج ۴۵، ص ۲۵۷
اما م رضا علیہ السلام سے منقو ل ہے کہ:
’’ جب محر م کا مہینہ آجا تا تو ہمارے با با کو کوئی ہنستے ہو ئے نہ دیکھتا اور عاشورہ کے دن تک یہی صورت حا ل رہتی اور عا شو رہ کے دن تو میرے بابا پر غم و اندوہ چھا جاتا آپ بہت گریہ کرتے اور فرماتے اسی دن حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا‘‘(۷)
۶) اما م رضا علیہ السلا م کی عز اداری
اما م رضا علیہ السلا م کا اپنے جد پر گر یہ اتنا زیا دہ تھا کہ آپ فر ما تے حسینؑ کی مصیبت کے دن نے ہمار ی پلکوں کو زخمی کر دیا ہے اورہمار ی آنکھو ں کو رلا دیا ہے ۔(۸)دعبل خزاعی آپ کی خدمت میں حاضر ہو ا ، اما م علیہ السلام نے سیدالشہدا ء کے بارے میں شعر اور گریہ کے بارے کچھ کلمات ارشا د فرمائے ان میں سے یہ جملہ بھی فرما یا کہ اے دعبل جو شخص میرے جد حسینؑ پر گر یہ کر ے خداوند اس کے گنا ہوں کو بخش دیتا ہے، اس کے بعد آ پ نے خو اتین کو پر دے کے پیچھے بیٹھنے کا حکم دیا تا کہ سیدالشہدا ء کے مصا ئب پر گریہ میں شریک ہوں ،پھر دعبل سے فرمایا : اما م حسینؑ کے لئے مرثیہ پڑھو، تم جب تک زندہ ہو ہماری مدح و نصرت کر نے والے ہو اور جب تک کر سکتے ہو ہماری نصرت میں کوتاہی نہ کر نا ،دعبل نے روتے ہو ئے مر ثیہ شر وع کیا :
افا طم لو خلت ِ الحسین مجد لا
وقد مات عطشا نا بشط فرات
’’اے فاطمہؑ تم حسینؑکو اس حال میں دیکھتی ہو کہ ان کا لاشہ زمین پر پڑا ہے جب وہ شط فرات پر پیاسے ما رے گئے‘‘
مرثیہ سن کر اما م پا ک اور مخدرا ت کی آواز گر یہ بلند ہو گئی (۹)
امام زمان (عجل) کی عزاداری
(۱۰) بحار الا نوار، ج۱۰۱، ص ۳۲۰
رو ایا ت سے پتہ چلتا ہے کہ اما م، زمانۂ غیبت میں بھی اور جب تشر یف لائیں گے اس وقت بھی اپنے جد پر گر یہ فر ما تے ہیں اور آپ اپنے جد کو خطاب کرتے ہوئے فر ما ئیں گے :
فلئن اخر تنی الدھورو عا قنی نصرک المقد ور ولم اکن لمن جاربک محارباولمن نصب لک العداوۃ مناصبا ً فلا ء ند بت صبا حاً ومسا ًء ولا یکین لک بدل الودع دما حسرۃ علیک وتاسفا علی ما دھاک ۔(۱۰)
’’اگرچہ زما نے نے مجھے آپ سے متاخر کردیا اور میں اس وقت نہیں تھا کہ آپ کے دشمنوں سے جنگ کر سکتا ،اب میں صبح و شام آپ پرگریہ کر تا ہوں اور آنسوؤں کے بدلے دل خو ن کے آنسو رو تا ہے، آپ کے غم و اندو ہ سے دل پُر ہے ‘‘
در سو گ تو با سو ز درون می گریم
گر چشمہ چشم من ،بخشکد تا حشر
ازنیل وفرات و شط فزو ن می گریم
از دیدہ بہ جای اشک ، خو ن می گریم
’’میں آپ کے سوگ میں آتش دل کے ساتھ روتا ہوں ، دریائے نیل و فرات سے زیا دہ رو تا ہوں اگر میری آنکھ کے سوتے خشک ہوجا ئیں حشرتک تو میں آنسو ؤں کے بد لے خو ن رو تا ہوں ‘‘