Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، فاطمہ زہرا ؑ سے مخاطب ہوکر:تمہارے غضبناک ہونے سے خدا غضبناک ہوتا ہے اور تمہارے راضی ہونے سے خدا راضی ہوتا ہے بحارالانوار تتمہ کتاب تاریخ امیرالمومنین ؑ باب50

محرم الحرام کے بارے میں اہم سوال و جواب

سوا ل ۳۱ : اہل بیتؑ کی عزا داری کا فلسفہ کیا ہے اور اس کا فا ئد ہ کیا ہے ؟
جو اب : عزا دار ی کے فلسفہ و حکمت کو در ج ذیل امور میں تلا ش کیا جا سکتا ہے ـ:
الف) : محبت ودوستی
قرآ ن کریم اور احا دیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اہل بیت علیہ السلام کی محبت و دوستی کو مسلمانوں پر واجب کیا ہے(۱)اور محبت کے کچھ تقاضے ہو تے ہیں ، سچا محب وہ ہے جودوستی و محبت کی تمام شر ائط پر پورا اترے اور محبت کی شر ائط و لوازم میں سے ایک یہ ہے کہ مو رد محبت افراد کے دکھ درد میں غمگین ہو اور ان کی خو شی میں اظہا ر خو شی کرے ۔ (۲)یہی وجہ ہے کہ روایات میں آیا ہے کہ اہل بیت علیہ السلام کی خوشی کے موقع پر آپ بھی جشن سرو ر کی محفلیں برپا کریں اور ان کے غم اور سوگ میں آپ بھی حز ن و غم کا اظہار کریں ۔حضر ت علی علیہ السلام ایک رو ایت میں ارشا د فر ما تے ہیں :
’’ ہما رے شیعہ ہما ری خوشی میں خوش ہو تے ہیں اور ہما رے غم میں غمگین ہو تے ہیں ‘‘
یفر حو ن لفرحنا ء و یحز نو ن لحزننا (۳)
اما م صا دق علیہ السلام نے بھی فر ما یا :
شیتنا جز ء منا خلقو ا من فضل طینا سیو ء ھم مالیسوء نا
(۵) اما م صا دق علیہ السلام معاویہ بن وہب کو فر ما یا’’ سیدالشہدا ء کے عزادا ر یوم عاشورہ کھانے پینے سے پر ہیز کر یں اورعصر کے وقت ضرو ر ت کے مطا بق غمزدہ افرا د کی طرح کھانے پینے میں مشغو ل ہوں ‘‘۔ تاریخ النیا حۃ علی الا ما م الشہید حسین بن علی،ؑ ج۱ ص ۱۵۷ ۔ ۱۵۹
ویسر ھم ما یسرنا ۔(۴)
’’ ہما رے شیعہ ہمارے ہی جزو ہیں ،ہمارے سا تھ نسبت رکھنے والی طینت سے خلق ہو ئے ہیں ، انہیں بھی وہی چیز بری لگتی ہے جو ہمیں بری لگتی ہے اور انہیں بھی وہی چیز خو ش کرتی ہے جو ہمیں خو ش کر تی ہے‘‘
اس کے علا وہ عقلی وشر عی و ظیفہ بھی اس با ت کا متقاضی ہے کہ اہل بیت علیہ السلام کی عزاداری کے ایام میں ہم اپنے غم و اندو ہ کو زبان حال یعنی آہ و نالہ اور گر یہ وزار ی کے ذریعے اظہا رکریں ، کھانے کے لحا ظ سے یوں اظہا ر کریں کہ غم زد ہ اشخا ص کی طرح کھانا پینا کم کردیں ۔(۵) لبا س کے لحاظ سے یوں اظہا ر کریں کہ ایسا لبا س پہنیں جو عرف عام میں غمز دہ افرا د پہنتے ہیں ۔
ب ) انسان سازی
شیعی طرز تفکر میں عزا دا ری معرفت و شنا خت کی بناء پر ہو نی چاہیے، ان کے غم میں غمگین ہونادر حقیقت ان کے فضا ئل و منا قب اور ان کے ارما نو ں کی یا د ہے، لہٰذا عزاداری انسان کو نمونہ و اسوہ ٔ انسانی کی طرف رہنمائی کر تی ہے کہ انسا ن ان کی ذا ت کو اپنے لئے اسوہ و قدوہ بنا ئے۔
جو شخص مجا لس عزا داری میں معر فت کے ساتھ شر کت کر تا ہے تو اس میں شعور و شوق کے ساتھ سا تھ شناخت و عطوفت بھی موجود ہو گی جس کے زیر سا یہ اس کے اند رایک قوی و عجیب جذبہ پیدا ہو تا ہے اور جب وہ مجلس سے نکلے گا تو وہ ایسا محب ہو گا جو محبوب کے اوصاف کو اپنے اندر پیدا کر نے کے لئے مکمل آما دہ و تیا ر ہے۔
ج ) معاشرہ کی تعمیر
جب عزاداری انسا ن کو اندرو نی طور پر بد لتی ہے تو انسان کی یہ اندرونی تبدیلی معاشرہ کی تبدیلی کا با عث بنے گی اور انسا ن اہل بیتؑ کے ارمانوں کو معاشرہ میں بھی حاکم کر نا چاہے گا ۔ دوسرے لفظو ں میں عز اداری در حقیقت با لواسطہ اہل بیتؑکے ارمانوں اور مقا صد کی حفاظت اور انہیں عملی کر نے کا موقع فر ا ہم کر تی ہے، اسی وجہ سے کہا جاسکتا ہے کہ عزاد اری کی حکمتوں میں سے ایک حکمت و فلسفہ یہ ہے کہ معا شرہ کی اس طرح تعمیر ہو جیسے اسلام چاہتا ہے ۔
د) شیعہ فر ہنگ و ثقافت کو اگلی نسل تک منتقل کرنا
اس بات سے کوئی بھی انکا ر نہیں کرسکتا کہ نئی نسل انہی مجا لس و عزاداری کے ذریعے اہل بیتؑکی تعلیما ت و ثقافت سے شنا سائی حاصل کر تی ہے یہ حقیقت ہے کہ یہ مجالس و مراسم عزاداری ان عوامل و اسبا ب میں سے ایک سبب و عامل ہیں جو ائمہ معصومین علیہ السلام کی نظری و عملی تعلیمات کو آئند ہ نسلوں تک منتقل کر تی ہے ،ہما ری مجا لس و عزا داری اپنے مطالب و مضامین کے لحا ظ سے نئی نسل کی تعلیم و تر بیت اورانہیں اہل بیتؑ کے کردا ر و گفتار سے واقف کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔