Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملاقات کیا کرو۔ اصول کافی باب حسن البشر حدیث3

محرم الحرام کے بارے میں اہم سوال و جواب

امربالمعر وف و نہی عن المنکر

سوا ل ۱۵ : اما م حسین علیہ السلام نے جو یہ فرما یا ’’میں نے امربالمعروف اورنہی عن المنکر کی خاطر قیا م کیا ہے‘‘ اس کا کیا مطلب ہے ؟
جوا ب:اما م پا ک علیہ السلام کی اس گفتگو سے امر با لمعر وف اور نہی عن المنکر کے اصلی مقام و مرتبہ کا پتہ چلتا ہے، اما م پا ک علیہ السلام اپنے اس کلا م کے ذریعے امر با لمعرو ف اور نہی عن المنکر کے بنیا د ی کردا ر کو بیان کر نا چاہتے ہیں اس طرح کہ آپ اپنے قیا م کا اصل ہدف و مقصد اس وظیفہ کی انجا م دہی کو قرار دیتے ہیں ، اگر امر بالمعر وف اور نہی عن المنکر کی اصلی حیثیت کی طرف تو جہ کی جا ئے تو حضر ت کے اس کلام کا مطلب واضح و روشن ہو جا ئے گا۔
امر المعرو ف اور نہی عن المنکر کا اصو ل تما م الٰہی ادیا ن میں موجو د ہے اور اسے تمام انبیاء ورسل ، آئمہ اور مو منین کی ذمہ دا ری قرا ر دیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ صر ف ایک شر عی و فقہی وظیفہ ہی نہیں ہے بلکہ انبیا ء و رسل کی نبو ت و رسا لت کا معیا ر اور ا ن کی بعثت کی ایک علت بھی تھا ، کیونکہ یہ ما دی کائنات حق و باطل ، خیر و شر ، نیکی و بد ی ، اچھا ئی و برائی، نو ر وظلمت اور فضائل و رذائل کے د ائمی ٹکڑاؤ کی جگہ ہے اور یہ ا مور کبھی آپس میں اس طرح گڈ مڈ ہو جاتے ہیں کہ ان کی پہچان اور ان پر عمل سخت مشکل ہو جا تا ہے، الٰہی ادیان میں لوگوں کو حق و باطل ، خیر و شر ، خوب و بد ، نو رو ظلمت اور فضیلت و رذیلت کی پہچان کر وا تے ہو ئے یہ حکم دیا جا تا ہے کہ وہ ہر معروف کو انجا م دیں اور ہر منکر ( بر ائی ) سے رک جا ئیں ،
(۱) میز ان الحکمۃ، ج۳ ،ص ۸۰
(۲) غر ر الحکم ،ج۲ ، ص۴۰۰
(۳) سورہ توبہ ، آیت ۷
امر المعرو ف اور نہی عن المنکر کا اصو ل تما م الٰہی ادیا ن میں موجو د ہے اور اسے تمام انبیاء ورسل ، آئمہ اور مو منین کی ذمہ دا ری قرا ر دیا گیا ہے۔ یہ مسئلہ صر ف ایک شر عی و فقہی وظیفہ ہی نہیں ہے بلکہ انبیا ء و رسل کی نبو ت و رسا لت کا معیا ر اور ا ن کی بعثت کی ایک علت بھی تھا ، کیونکہ یہ ما دی کائنات حق و باطل ، خیر و شر ، نیکی و بد ی ، اچھا ئی و برائی، نو ر وظلمت اور فضائل و رذائل کے د ائمی ٹکڑاؤ کی جگہ ہے اور یہ ا مور کبھی آپس میں اس طرح گڈ مڈ ہو جاتے ہیں کہ ان کی پہچان اور ان پر عمل سخت مشکل ہو جا تا ہے، الٰہی ادیان میں لوگوں کو حق و باطل ، خیر و شر ، خوب و بد ، نو رو ظلمت اور فضیلت و رذیلت کی پہچان کر وا تے ہو ئے یہ حکم دیا جا تا ہے کہ وہ ہر معروف کو انجا م دیں اور ہر منکر ( بر ائی ) سے رک جا ئیں ، یوں وہ اس ہد ایت کے ذریعے صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کئے جا تے ہیں ۔
رسو ل ؐ خدا نے اس اہم شر عی فریضے کی اہمیت اور خاص مقا م و مرتبہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’جو امر بالمعر وف و نہی عن المنکر کر تا ہے وہ زمین میں خدا ، کتاب خدا اور رسولؐ خدا کا جا نشین ہے‘‘ (۱)
حضر ت علی علیہ السلام نے فر ما یا:
’’ شر یعت ( دین ) کی بنیا د امر بالمعرو ف اور نہی عن المنکر ہے‘‘(۲)
قرآن کریم میں بھی مومنین کی خصوصیات بیان کر تے ہو ئے اس وظیفہ امر با لمعروف و نہی عن المنکر کو اقامہ نما ز ، عطا ء زکا ت اور اطا عت خدا و رسو ل ؐ سے پہلے ذکر کیا گیا ہے،(۳) جیسا کہ سور ہ توبہ میں ہے ۔ اما م محمد باقر علیہ السلام نے ایک حدیث میں فر ما یا:
’’ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرانبیاء کا راستہ ہے اور صالح ونیک افرا د کا نصب العین ہے ۔ یہ ایسا وا جب ہے کہ تما م واجبات پر اس کے ذریعے عمل ہو تا ہے ، راستوں کی امنیت اسی سے حاصل ہوتی ہے، کمائی اس سے حلا ل ہو تی ہے ۔ دشمن اس کی وجہ سے انصا ف پر مجبو ر ہوتے ہیں اور تما م کام اسی سے سیدھے ہو تے ہیں ۔(۴)
بنا برین امر با لمعرو ف و نہی عن ا لمنکر کی بنیاد واساس اما م حسینؑ کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ تما م انبیا ء و رسل ،ا ئمہ ، صالحین اور مو منین کا و ظیفہ و فریضہ ہے ، البتہ سیدالشہداء کے زما نے میں معر و ف و منکر سخت گڈ مڈ ہو چکے تھے ، ایک طر ف منکر زند گی کے تما م شعبو ں میں رچ بس چکا تھا تو دوسری طرف معر و ف زند گی کے تما م پہلو ؤں سے اٹھ
(۴) اصول کا فی، ج۵ ، ص ۵۵ ،حدیث ۱
بنا برین امر با لمعرو ف و نہی عن ا لمنکر کی بنیاد واساس اما م حسینؑ کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ تما م انبیا ء و رسل ،ا ئمہ ، صالحین اور مو منین کا و ظیفہ و فریضہ ہے ، البتہ سیدالشہداء کے زما نے میں معر و ف و منکر سخت گڈ مڈ ہو چکے تھے ، ایک طر ف منکر زند گی کے تما م شعبو ں میں رچ بس چکا تھا تو دوسری طرف معر و ف زند گی کے تما م پہلو ؤں سے اٹھ چکا تھا، یہ صورتحا ل اگر باقی رہتی تو اس سے اسلام اور سنت نبو ی و علو ی کا چر اغ بجھ جا تا ، امام حسین علیہ السلام نے دیکھا کہ اس موجودہ صور تحا ل پر اعتراض اور دین اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا احیا ء اور اس کا دفا ع اب امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ اسی خاطرآپ نے قیا م کی اصلی وجہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ذریعے معاشر ہ کی اصلا ح کو بیان فرمایا :
انی لم اخرج اشراو لا بطر ا و لا مفسدا ولا ظالما
وانما خرجت لطلب الاصلاح فی امۃ جدی ؐ
ارید آن امر بالمعرو ف وانھی عن المنکر۔