Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام محمد باقر نے فرمایا، جس شخص کو کسی عمل پر خدا کی طرف سے ثواب ملنے کی حدیث پہنچے اور وہ اسی ثواب کے حصول کی خاطر وہ عمل بجا لائے تو اُسے اس کا ثواب ملے گا خواہ وہ حدیث صحیح نہ بھی ہو۔ بحارالانوار کتاب الایمان والکفر باب من بلغہ ثواب حدیث2

محرم الحرام کے بارے میں اہم سوال و جواب

سوا ل ۱۲: کربلا میں موجود مردوں میں کیا امام سجا د علیہ السلام کے علاوہ بھی کوئی مردزندہ بچا تھا یا نہیں ؟
جواب: تا ریخی کتب کی طر ف رجو ع کر نے سے پتہ چلتا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں میں چند افرا د تھے ، اسے بھی دو حصوں میں ( بنی ہاشم و غیر ھاشم) ذکر کریں گے۔

۱)بنی ہا شم کے افراد

اما م زین العا بدینؑ
۲) حسن بن حسن المعر وف حسن مثنیٰ ، آپ عاشورہ کے دن زخمی حالت میں اسیر ہوگئے تھے ، اسماء بن خارجہ لعین نے آپ کے قتل کاقصد کیا تو عمر بن سعد نے اسے رو ک دیا، آپ کی شادی اما م حسین علیہ السلام کی دختر جنا ب فاطمہ کبر یٰ سے ہوئی اور آپ نے ۳۵ سال کی عمرمیں وفات پائی ۔ آپ کچھ عرصہ حضرت علیؑ کے اوقاف وصدقات کے متولی بھی رہے۔(۱)عبد اللہ محض آپ کے ہی بیٹے تھے اورا نہی عبداللہ محض کے دو بیٹے تھے ان میں سے ایک محمد تھے جو نفس زکیہ کے نام سے معروف تھے اور اس لقب کی وجہ یہ تھی کہ آپ پہلے علوی تھے جن کے ماں باپ دونوں علو ی تھے ۔
۳)زید بن حسن :
آپ بھی اما م حسنؑ کے بیٹے تھے اور بعض کتب میں آپ کی کربلا میں موجودگی ملتی ہے۔(۲)آپ نوے سال کی عمر تک زندہ رہے اورآپ بنی ہاشم کے بزرگوں میں سے شمار ہوتے تھے اورآپ لمبی مد ت تک رسو ل ؐ خدا کے صدقات کے متولی رہے ۔ (۳)
۴) عمروبن حسن :
آپ کا بھی کربلا میں موجود ہونا، بعض کتابوں میں ملتا ہے ۔(۴)
۵) محمد بن عقیل ۶) قاسم بن عبد اللّٰہ جعفر (۵)

دوسرا اصحا ب میں جو افراد زند ہ رہے

۱) عقبہ بن سمعا ن : یہ اما م حسین علیہ السلام کی زو جہ جناب رباب کے غلام تھے ۔ یہ عاشورہ کے دن گرفتار ہوئے ، جب انہیں عمر بن سعد کے سامنے لیجا یا گیا اور اسے پتہ چلا کہ یہ غلام ہیں تو اس نے ان کی آزادی کاحکم دیا۔ (۶)
۲) ضحاک بن عبداللّٰہ مشرقی
اس نے اما مؑ سے یہ شر ط کی تھی کہ جب تک میر ی مدد آپ کے لئے فائدہ مند ہوگی میں مدد کر وں گا جب میری مدد کا فائد ہ نہ رہے گا تو مجھے چلے جانے کی اجازت ہوگی۔ لہٰذا اسی وجہ سے وہ روز عاشو ر ہ آخر ی وقت میں اما م کے پاس حاضر ہو ا او رآپ کو اپنی شر ط یا د دلا ئی اور اما م نے اس کی تائید کر تے ہوئے پوچھا اپنے آپ کو کیسے بچا ؤ گے؟ پھر فر ما یا اگر نکل کر جا سکتے ہو تو میر ی طرف اجازت ہے۔ وہ اما م کی اجا زت لے کر گھوڑے پر سوار ہو ا اوردشمن کی صفیں چیر تا ہو ا دو آدمیوں کو قتل کر کے معرکے سے زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا (۷)اور بعد میں مو رخین نے عاشو رہ کے مختلف حو ا دث کو اس سے روایت کیا ہے ۔(۸)
۳) غلام عبدالرحمٰن بن عبداللّٰہ انصا ری :
یہ بھی میدا ن کر بلا میں حا ضر تھے اور بعض روایات کے راوی بھی ہیں وہ کہتے ہیں جب میں نے دیکھا میرے ساتھی مارے جا چکے ہیں تو میں میدا ن سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔(۹)
۴)مرقع بن ثما مہ اسدی ۵) مسلم بن ربا ح غلام حضر ت علی علیہ السلام (۱۰)
جیسا کہ بیا ن ہو چکا تا ریخ کی کتابوں میں واقعہ کربلا سے مر بو ط بہت سی روایات انہی افراد سے بلاواسطہ یا بالوا سطہ نقل ہو ئی ہیں ۔
(۱) بحا ر،ج۴۴ ،ص ۱۶۶ ، ۱۴۷
(۲) مقا تل الطالبیین، ص ۱۱۹، منقو ل از شہید جا وید، ص ۱۰۹
(۳) بحار، ج۴۴ ، ص ۱۶۳ ، ۱۶۵
(۴) تاریخ طبری ،ج۴ ، ص ۳۵۹ ،منقو ل از شہید جاو ید، ص ۱۰۹
(۵) سیر اعلام النبلا ء ،ج۳ ، ص ۲۰۳ ، منقو ل از شہید جا وید، ص ۱۰۹
(۶) وقعۃ الطف مقدمہ ،ص ۳۲ ، منقول از تا ریخ طبر ی، ج۵ ، ص ۴۵۴
(۷) الکا مل فی التا ریخ، ج۲ ، ص ۵۶۹
(۸) و قعۃ الطف، ص ۳۴ ، ۳۵ ، مقدمہ
(۹) وقعۃ الطف ،ص ۳۵، مقدمہ منقو ل از تا ریخ طبری ،ج۵ ،ص ۴۲۱، ۴۲۲
(۱۰) شہیدجاوید،ص ۱۰۹ ، منقول از تاریخ طبری،ج۴ ، ص ۳۴۷،تہذیب ابن عساکر ، ج۴، ص۳۳۸