Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، خطبۃ الوداع میں فرمایا: جس کی آنکھوں سے آنسوخوفِ خدا میں بہنے لگیں، تو اس کے ہر آنسو کے بدلے کوہِ احد کے برابر اجر اس کے میزانِ اعمال میں رکھ دیا جائے گا۔ مستدرک الوسائل حدیث 12870

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 87: قبل بعثت دنیا کی حالت پراکندگی اور یہ کہ پہلے لوگوں اور موجودہ دور کے لوگوں کے حالات یکساں ہیں

اللہ نے اپنے پیغمبر کو اس وقت بھیجا جب کہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ رکا ہوا تھا۔ اور ساری امتیں ۔ مدت سے پڑی سو رہی تھیں ۔ فتنے سر اٹھار ہے تھے ۔ سب چیزوں کا شیرازہ بکھر وا ہوا تھا۔ جنگ کے شعلے بھڑک رہے تھے ۔ دنیا بے رونق دبے نور تھی اور اس کی فریب کاریاں کھلی ہوئی تھیں ۔ اس وقت اس کے پتوں میں زردی دوڑی ہوئی تھی اور پھلوں سے نا امیدی تھی ۔ پانی زمین میں تہ نشین ہو چکا تھا۔ ہدایت کے مینار مت گئے تھے ہلاکت و گمراہی کے پرچم کھلے ہوئے تھے اور دنیا والوں کے سامنے کڑے تیوروں سے اور تیوری چڑھائے ہوئے نظر آرہی تھی ۔ اس کا پھل فتنہ تھا ۔ اور ا سکے غذا مردار گھی۔ اندر کا لباس خوف اور باہر کا پہناوا تلوار تھا خدا کے بندو ! عبرت حاصل کرو۔ اور ان (بد اعمالیوں ) کو یاد کرو۔ جن ( کے نتائج) میں تمہارے باپ ، بھائی جکرے ہوئے ہیں ۔ اور جن پر ان سے حساب ہونے والا ہے ۔ مجھے اپنی زندگی کی قسم ! تمہارا زمانہ ان کے زمانہ سے زیادہ پیچھے نہیں ہے اور نہ تمہارے اور ان کے درمیان صدیوں اور زمانوں کا فاصلہ ہے ۔ ابھی تم اس دن سے زیادہ دور نہیں ہوئے کہ جب ان کی صلبوں میں تھے ۔ خدا کی قسم! جو باتیں رسول نے ان کے کانوں تک پہنچائیں ۔ وہی باتیں میں تمہیں آج سنا رہا ہوں ۔ اور جتنا انہیں سنایا گیا تھا، اس سے کچھ کم تمہیں نہیں سنایا جارہا ہے ۔ اور جس طرح اس وقت ان کی آنکھیں کھولی گئی تھیں ۔ اور دل بنائے گئے تھے ۔ ویسی ہی آنکھیں اور ویسے ہی دل اس وقت تمہیں دیئے گئے ہیں ۔ خدا کی قسم ! ان کے بعد تمہیں کوئی ایسی نئی چیز نہیں بتائی گئی ہے ، جس سے وہ نا آشنا رہے ہوں اور کوئی خاص چیز نہیں دی گئی ہے جس سے وہ محروم تھے ہاں ایک ایسی مصیبت تمہیں پیش آگئی ہے (جو اس اونٹنی کے مانند ہے ) جس کی نکیل جھول رہی اور تنگ ڈھیلا پڑ گیا ہے ۔ (جو کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھائے گی) دیکھو ! ان فریب خوردہ لوگوں کے ٹھاٹھ باٹھ تمہیں ورغلا نہ دیں ، اس لیے کہ یہ ایک پھیلا ہوا سایہ ہے ۔ جس کا وقت محدود ہے۔