Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، جب دل کی آنکھیں اندھی ہوں تو ظاہری آنکھوں کی بینائی ہرگز فائدہ مند نہیں ہوسکتی۔ غررالحکم حدیث8

نہج البلاغہ خطبات

تمہارے چھوٹوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے بڑوں کی پیروی کریں ۔ اور بڑوں کو چاہئے کہ وہ چھوٹوں سے شفقت و مہربانی سے پیش آئیں ۔ زمانہٴ جاہلیت کے ان اُجڈ آدمیوں کے مانند نہ ہو جاؤ کہ جو نہ دین میں فہم و بصیرت سے اور نہ اللہ کے بارے میں عقل و فہم سے کام لیتے تھے ۔ وہ (۱) ان انڈوں کے چھلکوں کی طرح ہیں جو شتر مرغوں کے انڈے دینے کی جگہ پر رکھے ہوں جن کا توڑنا گناہ معلوم ہوتا ہے ۔ مگر انہیں سینے کے لیے چھوڑ دینا ایذارساں بچوں کے نکالنے کا سبب ہوتا ہے ۔

اسی خطبہ کا ایک جزیہ ہے : وہ الفت و یکجانی کے بعد الگ الگ اور اپنے مرکز سے منتشر ہوگئے ہوں گے البتہ ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہوں گے ۔ جو ایک شاخ کو پکڑے رہیں گے کہ جدھر یہ جھکے ادھر وہ جھکیں گے یہاں تک کہ اللہ جلد ہی اس دن کے لیے کہ جو بنی امیہ کے لیے بدترین دن ہو گا۔ انہیں اس طرح جمع کرے گا ۔ جس طرح خریف کے موسم میں بادل کے ٹکڑے جمع ہو جاتے ہیں اللہ ان کے درمیان محبت و دوستی پیدا کرے گا اور پھر ان کا تہہ بہ تہہ جمے ہوئے ابر کی طرح ایک مضبوط جتھا بنا دے گا۔ اور ان کے لیے دروازوں کو کھول دے گا کہ وہ اپنے ابھرنے کے مقام سے شہر بسا کے دو باغوں کے اس سیلاب کی طرح بہ نکلیں گے ۔ جس سے نہ کوئی چٹان محفوط رہی تھی اور نہ کوئی ٹیلہ اس کے سامنے ٹِک سکا تھا اور نہ پہاڑ کی مضبوطی اور نہ زمین کی اونچائی اس کا دھارا موڑ سکتی تھی ۔ اللہ سبحانہ، انہیں گھاٹیوں کے نشیبوں میں متفرق کر دے گا۔ پھر انہیں چشموں (کے بہاؤ) کی طرح زمین میں پھیلا دے گا، اور ان کے ذریعہ سے کچھ لوگوں کے حقوق کچھ لوگوں سے لے گا۔ اور ایک قوم کو دوسری قوم کے شہروں پر متمکن کر دے گا۔ خدا کی قسم ان کی سر بلندی و اقتدار کے بعد جو کچھ بھی ان کے ہاتھوں میں ہو گا۔ اس طرح پگھل جائے گا۔ جس طرح آگ پر چربی ۔ اے لوگو! اگر تم حق کی نُصرت و امداد سے پہلو نہ بچاتے اور باطل کو کمزور کرنے سے کمزوری نہ دکھاتے تو جو تمہارا ہم پایہ ن تھا، وہ تم پر دانت نہ رکھتا اور جس نے تم پر قابو پا لیا وہ تم پر قابو نہ پاتا ۔ لیکن تم تو بنی اسرائیل کی طرح صحرائے تیہ میں بھٹک گئے اور پنی جان کی قسم میرے بعد تمہاری سرگردانی و پریشانی کئی گنا بڑھ جائے گی۔ کیونکہ تم نے حق کو پس پشت ڈال دیا ہے اور قریبیوں سے قطع تعلق کر لیا اور دور والوں سے رشتہ جوڑ لیا ہے ۔ یقین رکھو کہ اگر تم دعوت دینے والے کی پیروی کرتے تو وہ تمہیں رسوُل اللہ کے راستہ پر لے چلتا اور تم بے راہ روی کی زحمتوں سے بچ جاتے اور اپنی گردنوں سے بھاری بوجھ اتار پھینکتے۔

(۱)مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے ظاہری اسلام کا تقاضا تو یہ ہے کہ ان پر تشدد نہ کیا جائے ۔ مگر اس طرح انہیں چھوڑدینے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ شر و مفاسد پھیلاتے ہیں ۔

خطبہ 164: شفقت ومہربانی اور ظاہر و باطن کی یکرنگی کی تعلیم اور بنی اُمیہ کا زوال