Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، اپنی رائے میں کسی بزدل کو شریک نہ کیا کرو، کیونکہ وہ تمہاری رائے کو کمزور بنادے گا اور ایسی چیز کو بڑا بناکر پیش کرے گا جو در حقیقت بڑی نہیں ہوتی۔ غررالحکم حدیث10090

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 103: پیغمبر اکرم کی مدح و توصیف اور فرائضِ امام کے سلسلہ میں فرمایا

آخر اللہ نے محمد ﷺ کو بھیجا درآں حالیکہ وہ گواہی دینے والے ، خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے تھے ۔ جو بچنے میں بھی بہترین خلائق اور سن رسیدہ ہونے پر بھی اشرف کائنات تھے اور پاک لوگوں میں خوخصلت کے اعتبار سے پاکیزہ تر اور جو دوسخا میں ایر صفت برسائے جانے والوں میں سب سے زائد لگاترا برسنے والے تھے ۔

دنیا اپنی لذّتوں میں اس وقت مہارے لیے شریں و خوشگوار ہوئی اور اس وقت تم اس کے تھنوں سے دودھ پینے پر قادر ہوئے جب اس کے پہلے اس کی مہارین جھول رہی تھیں اور اس کا تنگ (ڈھیلا ہو کر ) ہل رہا تھا (یعنی ۔ اس کا کوئی سوار اور دیکھ بھال کرنے والا نہ تھا جو اس کی باگیں اٹھاتا اور اس کا تنگ کستا، کچھ قوموں کے لیے تو حرام اس بیری کے مانند (خوش گوار اور مزے دار) ہو گیا تھا۔ جس کی شاخیں پھلوں کی وجہ سے جھکی ہوئی ہوں ۔ اور حلال ان کے لیے (کوسوں ) دور اورنایات تھا۔ خدا کی قسم! یہ دنیا لمبی چھاؤں کی صورت میں ایک نضررہ وقت تک تمہارے پاس ہے ۔ مگر اس وقت تو زمین بغیر روک ٹوک کے تمہارے قبضے میں ہے تمہارے ہاتھ اس میں کھلے ہوئے ہیں اور پیشواؤں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں تمہاری تلواریں ان پر مسلط ہیں اور ان کی تلواریں رد کی جا چکی ہیں ۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ہر خون کا کوئی قصاص لینے والا، اور ہر حق کا کوئی طلب کرنے والال اس حاکم کے مانند ہے جو اپنے ہی حق کے بارے میں فیصلہ کر ے اور وہ اللہ ہے کہ جسے وہ تلاش کرے ۔ وہ اسے بے بس نہیں بنا کستا ۔ اور جو بھاگنے کی کوشش کرے ، وہ اس کے ہاتھوں سے بچ کر نہیں نکل سکتا۔ اے بنی امیہ ! میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جلد ہی تم اپنی (دنیا اور اس کی ) ثروتوں کو دوسروں کے ہاتھوں اور دشمنوں کے گھروں میں دیکھو گے سب آنکھوں سے زیادہ دیکھنے والی وہ آنکھ ہے ۔ جس کی نظر نیکیوں میں اتر جائے اور سب کونوں سے بڑھ کر سننے والا وہ کان ہے ۔ کہ جو نصیحت کی باتیں سنے اور انہیں قبول کرے اے لوگو! واعظ باعمل کے چراغ ہدایت کی لوُ سے اپنے چراغ روشن کر لو ، اور اس صاف و شفاف چشمہ سے پانی بھر لو، جو (شبہات کی ) آمیزشوں اور کُدورتوں سے نترھ چکا ہے ۔ اے لاللہ کے بندو اپنی جہالتوں کی طرف نہ مڑو اور نہ اپنی خواہشوں کے تابع ہو جاؤ۔ اس لیے کہ خواہشوں کی منزل میں اترنے والا ایسا ہے ۔ جیسے کوئی سیلاب زدہ دیوار کے کنارے پر کھڑا ہو کر جو گرا چاہتی ہو۔ وہ ہلاکتوں کا پلندہ اپنی پیٹھ پر اٹھائے کبھی اس کندھے پر رکھا ہے کبھی اس کندھے پر ۔ اپنی ان رایوں کی صورت میں جنہیں وہ بدلتا رہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اس پر (کوئی دلیل) چسپاں کرے مگر جو چپکنے والی نہیں ہوتی اور اسے (ذہنوں سے) قریب کرنا چاہتا ہے ، جو قریب ہونے کے قابل نہیں اللہ سے ڈرو کہ تم اپنی شکائیتیں اس شخص کے سامنے لے کر بیٹھ جاؤ کہ جو (تمہاری خواہشوں کے مطابق) تمہارے شکووں کے قلق کو دور نہیں کرے گا، اور نہ شریعت کے محکم و مضبوط احکام کو توڑے گا۔ امام کا فرض تو بس یہ ہے کہ جو کام اسے اپنے پروردگار کی طرف سے سپرد ہوا ہے (اسے انجام دے) ور وہ یہ ہے کہ پندو نصیحت کی باتیں ان تک پہنچائے سمجھائے بجھانے میں پوری پوری کوشش کرے ، سنت کو زندہ رکھے، اور جن پر حد لگنا ہے ان پر حد جاری کرے اور (عضب کئے ہوئے) حصوں کو ان کے اصلی و ارثوں تک پہنچائے۔ تمہیں چاہئے کہ علم کی طرف بڑھو قبل اس کے کہ اس کا (ہرا بھرا) سبزہ خشک ہو جائے اور قبل اس کے کہ اہل علم سے علم سیکھنے میں اپنے ہی نفس کی مصروفتیں حائل ہو جائیں ۔ دوسروں کو برائیوں سے روکو اور خود بھی رکے رہو۔ اس لیے کہ تمہیں برائیوں سے رکنے کا حکم پہلے ہے ، اور دوسروں کو روکنے کا بعد میں ہے۔