Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، خداوندعالم نے شبِ معراج فرمایا: خاصانِ خدا دنیا میں قیدی (کی طرح)ہوتے ہیں، (کیونکہ)انہوںنے اپنی زبانوں کو فضول باتوں سے اور شکم کو فضول کھانے سے روکا ہوتا ہے بحارالانوار ج74ص23، کتاب الروضۃ ابواب المواعظ والحکم، باب2مواعظ اللہ عزوجل فی سائر الکتب السماوی
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

رجعت پسندی سے بچنے کی بچنے کی امام خمینی کی اعلی تدبیر 8

آية الله سيد روح اللہ خمینی

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں دوسری اہم بات جسے میں آج آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کرناچاہتاہوں اورمختصرا عرض کروں گا وہ یہ ہے کہ اس طرح کی عظيم تحریک عام طورپر رجعت پسندی یا پسپائی جیسے مسائل سے دوچارہوجاتی ہیں۔ اس طرح کے عظيم کارناموں کے سامنے رکاوٹیں بھی ہوتی ہیں۔ رجعت پسندی کا مطلب یہ ہے کہ کوئي شخص اسلام کےاصولوں اورفقہ اسلامی کے تناظر میں معاشرے کی تشکیل کرے لیکن وہ ظواہر پر ہی اکتفا کرلے اور اسلامی اصولوں اور تعلیمات کی چاشنی اور معنوی کشش سے نا بلد رہے اور اس کا تشکیل کردہ نظام کسی قوم کسی ملک کے مسائل کے حل پر قادر نہ ہو۔ دیکھئے اسلامی تعلیمات کی ہر انسان کو ہر آن ضرورت رہتی ہے اب اگر اسلامی نظام کو تشکیل دینے والا شخص ان اصولوں، احکام اور تعلیمات سے بے خبر ہے تو یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ اگرایک ایسے سیاسی نظام کے سربراہوں کی حالت جواپنے نظام کواسلامی بنیادوں پر استوارکرنے کے دعوے کرتے ہیں ایسی ہوگي تویقینی طور پر اسلام بدنام ہوجائے گا اور اسلامی احکام و معارف کا لازوال سرچشمہ معاشرے کو سیراب نہیں کر سکے گا ۔ امام نےخود کواس آفت سے مبراکرلیاتھا ۔دوسری آفت وبلا جواس طرح کے مواقع پر حکام اورعہدیداروں کو خطرات سے دوچارکرتی ہے وہ موقف سے پسپائی ہے یہ ایک خطرہ ہے یہ ایک بڑاخطرہ ہے جو صاحبان فکر و نظر کو لاحق رہتا ہے۔ امام خمینی(رہ) اس آفت کے مقابلے میں پہاڑ کی مانند ڈٹے رہے اورکوہسارکی مانند ثابت قدم رہے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں دوسری اہم بات جسے میں آج آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کرناچاہتاہوں اورمختصرا عرض کروں گا وہ یہ ہے کہ اس طرح کی عظيم تحریک عام طورپر رجعت پسندی یا پسپائی جیسے مسائل سے دوچارہوجاتی ہیں۔ اس طرح کے عظيم کارناموں کے سامنے رکاوٹیں بھی ہوتی ہیں۔ رجعت پسندی کا مطلب یہ ہے کہ کوئي شخص اسلام کےاصولوں اورفقہ اسلامی کے تناظر میں معاشرے کی تشکیل کرے لیکن وہ ظواہر پر ہی اکتفا کرلے اور اسلامی اصولوں اور تعلیمات کی چاشنی اور معنوی کشش سے نا بلد رہے اور اس کا تشکیل کردہ نظام کسی قوم کسی ملک کے مسائل کے حل پر قادر نہ ہو۔ دیکھئے اسلامی تعلیمات کی ہر انسان کو ہر آن ضرورت رہتی ہے اب اگر اسلامی نظام کو تشکیل دینے والا شخص ان اصولوں، احکام اور تعلیمات سے بے خبر ہے تو یہ بہت بڑا المیہ ہے۔ اگرایک ایسے سیاسی نظام کے سربراہوں کی حالت جواپنے نظام کواسلامی بنیادوں پر استوارکرنے کے دعوے کرتے ہیں ایسی ہوگي تویقینی طور پر اسلام بدنام ہوجائے گا اور اسلامی احکام و معارف کا لازوال سرچشمہ معاشرے کو سیراب نہیں کر سکے گا ۔ امام نےخود کواس آفت سے مبراکرلیاتھا ۔دوسری آفت وبلا جواس طرح کے مواقع پر حکام اورعہدیداروں کو خطرات سے دوچارکرتی ہے وہ موقف سے پسپائی ہے یہ ایک خطرہ ہے یہ ایک بڑاخطرہ ہے جو صاحبان فکر و نظر کو لاحق رہتا ہے۔ امام خمینی(رہ) اس آفت کے مقابلے میں پہاڑ کی مانند ڈٹے رہے اورکوہسارکی مانند ثابت قدم رہے (کالجبل لاتحرکہ العواصف ) امام اس نظام کی تشکیل اور چھوٹے بڑے تمام امور میں ہمیشہ ثابت قدم رہے۔ امام خمینی کی برسی میں شریک زائرین سے رہبرانقلاب اسلامی خطاب 1997-6-4