(سید ظہیر عباس رضوی الہٰ بادی)
قرآن کریم وہ با برکت و عظیم کتاب ہے جس کی تلاوت سے انسان کو سکون ملتا ہے اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے، قرآن نور و نورانیت سے بھرپور کتاب ہے جس طرح آفتاب کی روشنی اس کی اہمیت پر گواہ ہے اسی طرح قرآن کے آفاقی مطالب اس کی عظمت و اہمیت پر دلیل ہیں ،قرآن مجید پروردگار عالم کا موعظہ ہے۔ قرآن کریم کتاب حق و یقین ہے (و انہ لحق الیقین)۔(١)
قرآن نجات کا پرچم ہے، مینار حکمت ہے ،قرآن ہر زمانہ اور تمام افراد کے لئے ہے ،قرآن میں کسی طرح کا انحراف نہیں ہے۔
قرآن ،کریم ہے (انہ لقرآن کریم)(٢)
قرآن ،عزیز ہے (انہ لکتاب عزیز)(٣)
قرآن کو آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہئے (و رتل القرآن ترتیلا)(٤)
اگر انسان کی نظر میں کسی چیز کی قدر و قیمت ہوتی ہے تو اس کو اس شے سے لگاؤ اور انسیت پیدا ہو جاتی ہے وادی علم و معرفت کی راہ طے کرنے والوں کی نگاہ میں چونکہ محبوب ترین شے خدا کی ذات ہے لہٰذا انھیں اس کتاب سے خاص لگاؤ پیدا ہو جاتا ہے جو خدا سے گفتگو کا ذریعہ ہے خود قرآن کریم نے اپنے ساتھ انسیت کو لازم قرار دیتے ہوئے مومنین کو حکم دیا ہے کہ وہ تلاوت کے ذریعہ انسیت پیدا کریں، (فاقرؤا ما تیسر من القرآن)(٥)
جس قدر ممکن ہو قرآن کی تلاوت کرو۔
قرآن میں غور و فکر کریں چونکہ جو لوگ قرآن میں غور وفکر نہیں کرتے قرآن ان افراد کی مذمت کرتا ہے۔ (افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوب اقفالھا)(٦)
کیا یہ لوگ قرآن میں ذرا بھی غور و فکر نہیں کرتے ہیں یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں قرآن کریم کی عظمت و اہمیت میں بس اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ قرآن خداوندعالم کے علاوہ کائنات میں سب سے افضل اور عظیم شے ہے۔ (ان القرآن افضل کل شیٔ دون اللہ)(٧)
قرآن ایسا ناصح ہے جو دھوکا نہیں دیتا، ایسا ہادی ہے جو گمراہ نہیں کرتا اور ایسا بیان کرنے والا ہے جو غلط بیانی سے کام نہیں لیتا ،جب بھی کوئی قرآن میں غور و فکر کرتا ہے تو ہدایت میں اضافہ کر لیتا ہے ،قرآن ایک ایسی دولت ہے جس کے بعد کوئی کسی کا محتاج نہیں ہو سکتا۔
قرآن کتاب ہدایت ہے اس میں نور ہی نور ہے اس میں حق و صداقت کی جلوہ گری اور باطل کی تذلیل کا سامان مہیا ہے دنیا کی تنگ و تاریک راہوں میں صراط مستقیم کی رہنمائی کرنے والی وہ واحد کتاب ہے جو صدیوں سے چراغ راہ بنی ہوئی ہے لیکن کسی بھی کتاب سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے اس کتاب کی شناخت بہت ضروری ہے اس لئے کہ جس کتاب کی شناخت جتنی زیادہ ہوگیا اس سے تمسک اور ارتباط بھی اتنا ہی گہرا اور مستحکم ہوگا۔
قرآن خداوندعالم کی ایک ایسی قانونی کتاب ہے جس میں انسانی زندگی کے ہر گوشہ کو اجاگر کیا گیا ہے اس سے بھرپور استفادہ کرنے کے لئے اس کا علم حاصل کرنا بہت ضروری ہے علم کا مقصد یہ ہے کہ انسان کتاب خدا کی تحقیق و جستجو کے وقت ناسخ کو منسوخ سے، خاص کو عام سے، محکم کو متشابہ سے، مکی کو مدنی سے، اسباب نزول کو، قرآن کے مبہمات کو، قضا و قدر سے مربوط آیات کو، عمیق کو، ظاہر و باطن کو، اگر نہیں پہچانتا تو ایسا شخص قرآن کا عالم اور جاننے والا نہیں ہے بلکہ وہ درحقیقت اہل قرآن نہیں ہے۔
خصوصیات قرآن
١۔ زبان قرآنی: اللہ کی یہ کتاب زبان کے اعتبار سے اپنی نظیر آپ ہے زبانی خصوصیت کے اعتبار سے قرآن بالکل منفرد ہے اس لئے کہ چودہ صدیاں گذرنے کے بعد بھی اس کی زبان کہنہ نہیں ہے بلکہ جس طرح کل کے عرب بدؤوں کے لئے لطیف تھی ویسی ہی آج کے ترقی یافتہ ذہن انسان کے لئے بھی لطافتوں سے مملو ہے، نہ جانے اس کی زبان میں کتنی لطافت اور چاشنی ہے کہ یہ نہ تو کسی شاعرکا شعری دیوان ہے اور نہ ہی کسی ادیب کی نثرکا مجموعہ ،لیکن پھر بھی دونوں کا مزہ ملتا ہے۔
٢۔ اعجاز قرآن: قرآن رسول اسلام کا تا قیام قیامت باقی رہنے والا معجزہ ہے رسول اسلام ۖنے آغاز نزول ہی سے سب کو آگاہ کر دیا کہ یہ قرآن میرے اپنے ذہن کی پیداوار نہیں اور نہ ہی کسی بشری فکر کی کارستانی ہے بلکہ یہ قرآن اس خدائے وحدہ لا شریک کا کلام ہے جس نے اذہان بشر کی تخلیق فرمائی ہے ،جس طرح وہ خدا لاثانی اور بے مثل و بے نظیر ہے اسی طرح اس کا کلام بھی کائنات فانی میں اپنی نظیر نہیں رکھتا۔
٣۔ جامعیت قرآن: قرآن کی ایک اہم ترین خصوصیت اس کی جامعیت ہے اس نے اپنے دامن میں ہر خشک و تر کا احاطہ کرکے دنیا کے علاوہ تمام آسمانی کتابوں سے خود کو منفرد بنا لیا ہے چنانچہ خداوندعالم کا ارشاد ہے: (لا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین)(٨)
قرآن کے وسیع دامن میں کائنات کے ہر خشک و تر کا وجود مسلم الثبوت ہے۔
٤۔ جاودانی قرآن: کائنات کی کوئی بھی کتاب چاہے مذہبی ہو یا غیر مذہبی صرف اسی عہد و عصر سے مخصوص ہوتی ہے جس عہد میں لکھی جاتی ہے آئندہ زمانوں سے اس کا کوئی ربط نہیں ہوتا یا تو وہ کتاب ہی صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے یا اگر باقی بھی رہ گئی تو صرف نام کی حد تک لیکن قرآن اس سے قطعی مستثنیٰ ہے یہ الٰہی کتاب کسی ایک عصر سے مخصوص نہیں ہے بلکہ خداوندعالم نے قرآن کو ہر عہد کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے نازل کیا ہے۔
٥۔ ظاہر و باطن قرآن: قرآن فقط ظاہری زیبائی و آرائش سے سرفراز نہیں ہے بلکہ اس کا باطن انتہائی گہرا اور عمیق ہے اس کی گہرائی اس قدر زیادہ ہے کہ چودہ سو سال سے مفسرین و علماء دین اس کی تہہ تک پہونچنے کی جد و جہد کر رہے ہیں اور ہر مرتبہ ایک نئی چیز ہاتھ آتی ہے لیکن تشنگی پھر بھی عروج پر نظر آتی ہے۔
اصل میں قرآن کے ظاہر و باطن میں گہرا ارتباط ہے قرآن کا ظاہر اس لئے زیبا اور خوشنما ہے تا کہ انسان اس کی زیبائی سے متأثر ہو کر اس کے باطن میں قدم رکھے جو خدا کا اصل مطلوب و مقصود ہے اور جن میں نوع بشر کی ہدایت کے رموز و اسرار موجود ہیں۔
٦۔ قرآن شفا بخش نسخہ حیات: دنیا کی زیبائی سے ہٹ کر ایک انسان جب قرآن کی آفاقی عبارتوں کے معانی و مفاہیم میں اپنی نگاہیں جذب کرتا ہے تو اسے محسوس ہوتا ہے کہ کائنات فانی میں فقط قرآن ہی ایسی کتاب ہے جس میں نوع بشر کے لئے شفا بخش نسخہ حیات پیش کیا گیا ہے خداوندعالم نے بھی قرآن کی اس عظیم خصوصیت کی طرف اشارہ کیا ہے ارشاد ہوتا ہے: (و نزل من القرآن ما ھو شفاء و رحمة للمومنین)(٩)
قرآن کو اس لئے نازل کیا گیا ہے کیوں کہ یہ مومنین کے لئے شفا و رحمت ہے۔
تلاوت قرآن کے چند فضائل و اثرات
١۔ قبولیت دعا: حضرت امام حسن علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: جو شخص بھی تلاوت قرآن کرے گاتو اس کی دعا ضرور قبول ہوگی یہ بات الگ ہے کہ دعا فوراًقبول ہوگی یا ذرا تاخیر سے! ۔
٢۔ گھر کی نورانیت میں اضافہ: رسول اکرمۖ نے ارشاد فرمایا: اپنے گھروں کو تلاوت قرآن کریم کے نور سے منور کرو انھیں یہودیوں اور عیسائیوں کی طرح قبرستان میں تبدیل نہ کرو کہ انھوں نے نماز اور عبادت کو گھر میں انجام دینا بند کر رکھا ہے اور انھیں صرف کلیسا میں بجا لاتے ہیں جس گھر میں تلاوت قرآن زیادہ ہوگی اس کے خیر و برکت میں اضافہ ہوگا اور اہل خانہ طویل مدت تک اس سے بہرہ مند رہیں گے جس طرح ستارے زمین والوں کے لئے ضوباری کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح یہ گھر آسمان والوں کے لئے نوربارانی کا سبب ہے۔
٣۔ ماں باپ کے گناہوں کی بخشش: امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: قرآن مجید کو سامنے رکھ کراس کی تلاوت کرنا ،ماں باپ کے عذاب کو کم کر دیتا ہے اگرچہ وہ والدین کافر ہی کیوں نہ ہوں۔
٤۔ گناہوں کی بخشش: حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: تلاوت قرآن کے ذریعہ ایمان میں رشد و ترقی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تلاوت قرآن مجید کے اور بھی اثرات و فوائد پائے جاتے ہیں منجملہ ملائکہ اور انبیاء کے ثواب سے بہرہ مند ہونا، فرشتوں کی ہم نشینی، جنت میں کمال اور ترقی کے درجات کو طے کرنا، معنوی بیماریوں کا علاج، غم و اندوہ سے نجات، تنہائی کا مونس، با برکت زندگی، قابل ذکر بات یہ ہے کہ کمال تلاوت کے مراحل کو طے کرکے مرحلۂ تدبر و عمل تک پہنچ جانا مزید ثواب و رضائے الٰہی اور خیر وبرکت کا بہترین ذریعہ ہے۔
قرآن آسمانی کتاب، آخری سفیر الٰہی، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ کا ہمیشگی معجزہ ، انسانوں کے لئے عظیم الشان ہدیہ الٰہی اور مسلمانوں کے درمیان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی بیش بہا اور انمول میراث ہے، قرآن ایک جامع اور مانع کتاب ہے اور اس میں وہ سارے قوانین حکمت ونصیحت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر موجزن ہے جو انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لئے حیاتی حیثیت کا حامل ہے ،پروردگارعالم مختلف آیات میں قرآن مجید کی اس طرح توصیف بیان فرما رہا ہے۔
١۔ صاحبان تقویٰ کے لئے ہدایت: (ذالک الکتاب لا ریب فیہ ھدی للمتقین) (١٠)
یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے یہ صاحبان تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے، کیا آپ نے کبھی یہ سوچا کہ قرآن کو صاحبان تقویٰ کے لئے کتاب ہدایت کیوں کہا گیا ہے؟ شاید اس کا راز یہ ہو کہ صاحبان تقویٰ گناہوں سے دوری کی وجہ سے ہمہ وقت قرآنی ہدایت کو قبول کرنے کے لیے مستعد اور سراپا گوش رہتے ہیں۔
٢۔ سیدھے راستے کا ہادی:( ان ھذا القرآن یھدی للتی ھی اقوم )(١١)
بیشک یہ قرآن اس راستہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے، کیا آپ سیدھے اور بہترین راستہ پر چلنا چاہتے ہیں؟ اگر اس سلسلہ میں آپکا جواب مثبت ہو تو قرآن مجید میں غور وفکر اور تعقل و تدبر کرکے اس پر سختی سے عمل پیرا ہو جائیں۔
٣۔ نیک لوگوں کے لئے ہدایت و رحمت: (ہدی و رحمة للمتقین) ۔(١٢)
یہ(قرآن)نیک کردار لوگوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہدایت و رحمت الٰہی آپ کے شامل حال ہو کر آپ کی ابدی خوش حالی کا باعث ہو جائے تو نیکی اور حسن عمل کیوں نہیں اختیار کرتے؟ پروردگارعالم نے وعدہ کیا ہے کہ قرآن کریم کی ہدایت و رحمت نیکی کرنے والوں کے شامل حال ہوتی ہے۔
٤۔ مومنین کے لئے ہدایت و رحمت کا وسیلہ: (ہدی و بشری للمومنین) (١٣)
یہ صاحبان ایمان کیلئے ہدایت اور بشارت ہے اے صاحبان ایمان! اے وہ افراد جن کے ایمان و عمل میں ہمہ جہت یکسانیت اور اتحاد پیدا ہو گیا ہے اور دل و زبان ایک ہو گئے ہیں تمہیں خداوندعالم کی جانب سے بشارت و خوشخبری مبارک ہو کہ ہدایت و رحمت الٰہی تمہارے ہی شامل حال ہوگی۔
٥۔خوف خدا رکھنے والوں کے لئے یاد دہانی: (الا تذکرة لمن یخشیٰ )(١٤)
قرآن ان لوگوں کی یاد دہانی کے لئے ہے جن کے دلوں میں خوف خدا ہے کبھی کبھی خواہشات نفس انسان کو غفلت کی وادی میں دھکیل دیتی ہیں اور حقیقت کو غبار آلود بنا کر پیش کرتی ہیں ایسی صورت میں صرف خداوندعالم سے ڈرنے والے ہی قرآن مجید سے متمسک ہو کر ابلیس کے اس خطرناک حربہ سے نجات حاصل کرتے ہیں۔
خدایا ہمیں توفیق عنایت فرما کہ اہلبیت علیہم السلام کی ہدایت و رہنمائی کے طفیل میں قرآن مجید کے دستورات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرکے تیری خوشنودی حاصل کر سکیں۔
حوالہ جات:
١۔ کامل الزیارات ،ص٢٠٢
٢۔ سورہ واقعہ ٧٧
٣۔ سورہ فصلت ٤١
٤۔ سورہ مزمل ٤
٥۔ سورہ مزمل ٢٠
٦۔ سورہ محمد ١٤
٧۔ بحار الانوار ،ج٩٣، ص١٩
٨۔ سورہ انعام ٥٩
٩۔ سورہ اسراء ٨٢
١٠۔ بحارالانوار ،ج٨٩، ص٢٠٤
١١۔ الکافی، ج٢، ص٦١٣
١٢۔ الکافی ،ج٢، ص٦١١
١٣۔ غررالحکم ،ص١١٢
١٤۔ سورہ بقرہ ٢