دانشکدہقرآن و سنتمقالات

ماہ رمضان کی فضیلت

(درس دوئم)

یا أیّھاالّذین آمنوا کتب علیکم الصّیام کما کتب علی الّذین من قبلکم لعلّکم تتّقون.
ترجمہ: اے صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے . شاید تم اس طرح متّقی بن جاؤ.

عزیزان گرامی! ہماری گفتگو کا موضوع ماہ مبارک رمضان کی فضیلت ہے جس کے بارے میں گذشتہ درس میں کسی حدّ تک بیان کیا گیا اور آج بھی اسی موضوع پر گفتگو جاری رهے گی . تو ہم نے عرض کیا کہ یہ مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ هے اس مہینہ کا نام رمضان اسی لئے رکھا گیا کہ اس میں روزہ دار کے گناهوں کو مٹا کر اسے کمال کی سعادت سے فیضیاب کیا جاتا هے اس ماہ کے دن ورات کی قدر کریں. رسولخداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
((أیھاالنّاس قد أقبل الیکم شھر اللہ شھر ھو عند اللہ أفضل الشھور و أیّامہ أفضل الأیّام و لیالیہ أفضل اللّیالی و ساعاتہ افضلالسّاعات))اے لوگو! خدا کا مہینہ تمھارے پاس آیا هے .وہ مہینہ جو تمام مہینوں پر فضیلت رکھتا هے ، جس کے دن بہترین دن ، جس کی راتیں بہترین راتیں اور جس کی گھڑیاں سب سے بہترین گھڑیاں ہیں .
اور پھر اس ماہ کی فضیلت کو بیان کرتے هوئے فرمایا :
((أنفاسکم فیہ تسبیح و نومکم فیہ عبادة ))اس ماہ میں تمھارا سانس لینا تسبیح اور تمھارا سونا عبادت شمار هوتا هے .
اس سے بڑھ کر عزیزان گرامی اس ذات ذوالجلال کا اپنے بندوں پر کیا لطف و کرم هو سکتا هے کہ انسان کوئی عمل بھی نہیں کررہا مگر وہ خدا اس قدر رؤف هے اپنے بندوں پر کہ انہیں اجر پہ اجر دیتا جارہا .
امام صادق علیہ السلام اپنے فرزند ارجمند کونصیحت کرتے هوئے فرماتے ہیں : (( اذا دخل شھر رمضان ، فاجھدوا أنفسکم فانّ فیہ تقسیم الأرزاق و تکتب الآجال و فیہ یکتب وفد اللہ الّذین یفدون الیہ و فیہ لیلة العمل فیھا خیر من العمل فی ألف شھر ))
جب ماہ مبارک آجائے تو سعی وکوشش کرو اس لئے کہ اس ماہ میں رزق تقسیم هوتا هے تقدیر لکھی جاتی هے اور ان لوگوں کے نام لکھے جاتے ہیں جو حج سے شرفیاب هونگے .اور اس ماہ میں ایک رات ایسی هے کہ جس میں عمل ہزار مہینوں کے عمل سے بہتر هے .
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مقدس مہینہ کے بارے میں فرماتے ہیں : (( أنّ شھرکم ھذا لیس کالشّھور ، أنّہ اذا أقبل الیکم أقبل بالبرکة و الرّحمة، و اذا أدبر عنکم أدبر بغفران الذّنوب ، ھذا شھر الحسنات فیہ مضاعفة ، و اعمال الخیر فیہ مقبولة))
یہ مہینہ عام مہینوں کی مانند نہیں هے.جب یہ مہینہ آتا هے تو برکت ورحمت لیکرآتا هے اور جب جاتا هے تو گناهوں کی بخشش کے ساتھ جاتا هے ، اس ماہ میں نیکیاں دو برابر هوجاتی ہیں اور نیک اعمال قبول هوتے ہیں .یعنی اسکا آنا بھی مبارک هے اور اس کا جانا بھی مبارک بلکہ یہ مہینہ پورے کا پورا مبارک هے لہذا اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی کوشش کریں،کوئی لمحہ ایسا نہ هو جو ذکر خدا سے خالی هو اور یہی ہمارے آئمہ ھدٰی علیہم السلام کی سیرت هے .امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں ملتا هے :
((کان علی بن الحسین علیہ السلام اذا کان شھر رمضان لم یتکلّم الّا بالدّعا و التّسبیح والاستغفار والتکبیر)) .
جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ هوتا .
عزیزان گرامی!وہ خداکتنا مہربان هے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا هے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیں تا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار هوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ کرسکے تو اس سے بڑھکر کوئی بدبخت نہیں هے.رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان هے:((قد وکّل اللہ بکلّ شیطان مرید سبعة من الملائکة فلیس بمحلول حتّیٰ ینقضی شھرکم ھذا))
خدا وند متعال نے ہر فریب دینے والے شیطان پر سات فرشتوں کو مقرر کر رکھا هے تاکہ وہ تمہیں فریب نہ دے سکے، یہاں تک کہ ماہ مبارک ختم هو .
کتنا کریم هے وہ ربّ کہ اس مہینہ کی عظمت کی خاطر اتنا کچھ اہتمام کیا جارہا ، اب اس کے بعد چاہئے تو یہ کہ کوئی مومن شیطان رجیم کے دھوکہ میں نہ آئے اور کم از کم اس ماہ میں اپنے آپ کو گناہ سے بچائے رکھے اور نافرمانی خدا سے محفوظ رهے ورنہ غضب خدا کا مستحق قرار پائے گا . اسی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (( من أدرک شھر رمضان فلم یغفرلہ فأبعدہ اللہ)) جوشخص ماہ رمضان المبارک کو پائے مگر بخشا نہ جائے تو خدا اسے راندہ درگاہ کردیتاهے .
اس میں کوئی ظلم بھی نہیں اس لئے کہ ایک شخص کے لئے آپ تمام امکانات فراہم کریں اور کوئی مانع بھی نہ هو اس کے باوجود وہ آپکی امید پر پورا نہ اترے تو واضح هے کہ آپ اس سے کیا برتاؤ کریں گے.
عزیزان گرامی!اس مبارک مہینہ سے خوب فائدہ اٹھائیں اسلئے کہ نہیں معلوم کہ آئندہ سال یہ سعادت نصیب هو یا نہ هو ؟تا کہ جب یہ ماہ انتھاء کو پہنچے تو ہمارا کوئی گناہ باقی نہ رہ گیا هو . جب رمضان المبارک کے آخری ایّام آتے تورسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعافرمایا کرتے: (( اللّھمّ لاتجعلہ آخر العھد من صیامی شھر رمضان ، فان جعلتہ فاجعلنی مرحوما ولا تجعلنی محروما ))
خدایا! اس ماہ رمضان کو میرے روزوں کا آخری مہینہ قرار نہ دے ، پس اگر یہ میرا آخری مہینہ هے تو مجھے اپنی رحمت سے نواز دے اور اس سے محروم نہ رکھ.
آئیں ہم سب بھی مل کر یہی دعا کریں کہ اے پالنے والے ہمیں اگلے سال بھی اس مقدس مہینہ کی برکتیں نصیب کرنا لیکن اگر تو اپنی رضا سے ہمیں اپنے پاس بلا لے توایسے عالم میں اس دنیا سے جائیں کہ تو ہم راضی هو اور ہمارے امام ہم سے خوشنود .

Related Articles

Back to top button