حکایات و روایاتکتب اسلامی

خوش اخلاقی

(۱)’’ عن النبي ﷺقال:
إنّ حُسن الخُلُق يُذيب الخطيئة كما تُذيب الشمس الجليد، وَاَنَ الخُلقُ  السَّيِّئُ يُفسِدُ العَملَ كما يُفسِدُ الخَلُّ العسَلَ‘‘
پیغمبر اکرمﷺنے فرمایا:
خوش اخلاقی گناہوں کو اس طرح پگھلا دیتی ہے جیسے سورج برف کو پگھلا دیتا ہے اور بد اخلاقی عمل کو ایسے ہی خراب کردیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کر دیتا ہے۔
(۲)’’قالت ام سلمة : بابي أنت وأمي ، المرأة يكون لها زوجان فيموتان فيدخلان الجنة ، لمن تكون ؟ قال : فقال : يا ام سلمة تخير أحسنهما خلقا وخيرهما لأهله ، يا ام سلمة إن حسن الخلق ذهب بخير الدنيا والآخرة‘‘
حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا: یارسول اللہؐ میرے ماں باپ آپ ؐ پر قربان!یہ بتائیے کہ ایک عورت اپنی زندگی میں (یکے بعد دیگرے)دو آدمیوں سے نکاح کرے اور مرنے کے بعد وہ دونوں جنت میں چلے جائیں اور عورت بھی جنت میں چلی جائے تو یہ بتائیں کہ یہ عورت ان دو شوہروں میں سے کس کو ملے گی؟آپؐ نے فرمایا:اسے اختیار دیا جائے گا اور وہ اس شوہر کا انتخاب کرے گی جس کا اخلاق بہتر ہوگا اور جو اپنے اہل خانہ کے لیے بہتر ہوگا،پھر آپؐ نے فرمایا:ام سلمہؓ!خوش اخلاقی سے دنیا و آخرت کی بھلائی نصیب ہوتی ہے۔
(۳)’’قال عليؑ لابي أيوب الانصاري:
يا أبا ايوب، ما بلغ من كرم اخلاقك ؟ قال: لا أؤذي جارا فمن دونه، ولا أمنعه معروفا أقدر عليه، ثم قال ؑ :ما من ذنب إلا وله توبة، وما من تائب إلا وقد تسلم له توبة، ما خلا سئ الخلق، لا يكاد يتوب من ذنب إلا وقع في غيره اشد منه‘‘
حضرت علیؑ نےحضرت ابو ایوب انصاریؓ سے فرمایا:
اے ابو ایوبؓ!تم اخلاق کے کس مقام پر پہنچ چکے ہو؟انہوں نے کہا کہ میں ہمسائے کو کوئی معمولی سی بھی اذیت نہیں دیتا اور اس سے ہر ممکن بھلائی کرتا ہوں،حضرت علی ؑ نے فرمایا: ہر گناہ کی توبہ ہوتی ہے اور تائب کی اکثر اوقات توبہ سلامت رہتی ہے سوائے بد اخلاق کے کیونکہ بداخلاق اگر ایک گناہ سے توبہ کر بھی لے تو اس سے بڑے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔
(۴)’’عن ابي عبد اللهؑ قال: عن النبي ﷺقال:
یا ایها الناس و الله انّی لا علم أنّکم لا تسعون الناس بأمر الکم و لکن سعوهم بالطّلاقة و حسن الخلق قال وسمعتہ یقول رحم اللہ کل سھل طلق‘‘
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول خداﷺ کا فرمان ہے:
لوگو!خدا کی قسم!تم اپنی دولت کے ذریعے لوگوں کو ممنون احسان نہیں بنا سکتے لہٰذا تمہیں چاہیے کہ کشادہ روئی اور خوش اخلاقی سے انہیں نوازو،راوی کہتا ہے کہ میں نے امام محمد باقرؑ  سے سنا وہ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ آسانی کو پسند کرنے والے کشادہ رو پر رحم فرمائے۔

(۵)’’عن ابي عبد اللهؑ قال:
مَا یَقدَمُ المُومِنُ عَلَی اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ بِعَمَلٍ بَعدَ الفَرَائِضِ أحَبَ إلَی اللهِ تَعَالَی مِن أن یَسَعَ النَّاسَ بِخُلُقِهِ‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
اللہ کی نظر میں واجبات کی ادائیگی کے بعد خوش اخلاقی سے بہتر کوئی عمل نہیں۔
(۶)’’عن ابي عبد اللهؑ قال:
لَیُعْطِی الْعَبْدَ مِنَ الثَّوَابِ عَلَى حُسْنِ الْخُلُقِ کَمَا یُعْطِی الْمُجَاهِدَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ یَغْدُو عَلَیْهِ وَ یَرُوحُ‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
خوش اخلاقی پر اللہ بندے کو وہی ثواب عطا کرتا ہے جو وہ صبح و شام جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کو عطا فرماتا ہے۔
(۷)’’ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ كـَامـِلٍ قـَالَ قـَالَ أَبـُو عـَبْدِ اللَّهِ ؑ:
إِذَا خَالَطْتَ النَّاسَ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُخَالِطَ أَحَداً مِنَ النَّاسِ إِلَّا كَانَتْ يَدُكَ الْعُلْيَا عَلَيْهِ فَافْعَلْ فَإِنَّ الْعَبْدَ يَكُونُ فِيهِ بَعْضُ التَّقْصِيرِ مِنَ الْعِبَادَةِ وَ يَكُونُ لَهُ حُسْنُ خُلُقٍ فَيُبَلِّغُهُ اللَّهُ بِ (حُسْنِ ) خُلُقِهِ دَرَجَةَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ۔‘‘
علاء بن کامل کہتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
لوگوں سے اس طرح میل جول رکھو کہ تمہارا ان پر احسان ہو کیونکہ کبھی انسان کے عمل میں کچھ کوتاہی ہوتی ہے اور اگر اس کے پاس خوش اخلاقی کا جوہر ہوتو اللہ اس کی وجہ سے اسے روزہ دار اور شب زندہ دار کا درجہ عطا فرماتا ہے۔

(حوالہ جات)
(مستدرک الوسائل ج۸،ص۴۴۵)
(وسائل الشیعہ ج۱۲،ص۱۵۴)
(مستدرک الوسائل ،ج۱۲،ص۷۵)
(بحارلانوار ج۶۸،ص۳۹۵)
(بحارلانوار ج۶۸،ص۳۷۵)
(بحارلانوار ج۶۸،ص۳۷۷)
(کافی ج۲،ص۱۰۱)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button