اسلامی تعلیمات

تقلید

لوگوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام تشریف لائے۔ سلسلہ نبوت ختم ہوا تو سلسلہ امامت شروع ہو گیا۔ لوگوں کی ہدایت کے لیے بارہ امامؑ آئے ان میں سے آخری امامؑ اس وقت پردہ غیبت میں ہیں۔ انبیاء اور ان کے اوصیاء انسانیت کی ہدایت کرتے چلے آئے ہیں، آج جب امام علیہ السلام پردہ غیبت میں ہیں فقہاء و مجتہدین جنہیں امام علیہ السلام کے عمومی نائب سمجھا جاتا ہے لوگوں کو دینی مسائل بتا رہے ہیں۔

جس طرح زندگی کے معاملات چلانے کے لیے متعلقہ شعبہ زندگی کے ماہرین کی طرف رجوع کیا جاتا ہے اسی طرح دین کے معاملے میں دین کے ماہر کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔ دین کے ماہر کو مجتہد کہتے ہیں اس کی پیروی کرنے یعنی اس کے فتویٰ پر عمل کرنے کو تقلید اور مجتہد کے فتویٰ پر عمل کرنے والے کو مُقلِّد کہتے ہیں۔

مکلفین (جن لوگوں پر احکام شرعیہ کی ادائیگی واجب ہے) کی تین اقسام ہیں:

1۔ مکلف مجتہد ہو گا۔

2۔ یا مکلف احتیاط پر عمل کرے گا۔

3۔ یا مکلف کسی جامع الشرائط مجتہد کی تقلید کرے گا (مقلد)۔

ہر آدمی کا مجتہد ہونا، یہ بہت مشکل کام ہے۔ کیونکہ ہر آدمی پر مجتہد ہونا واجب ہو تو معاشرتی نظام خراب ہو جائے گا۔ اسی طرح احتیاط پر بھی آدمی قادر نہیں کیونکہ ہر شخص کے لیے یہ مشکل ہوتا ہے کہ کسی مسئلے کا حکم خود تلاش کریں اور پھر حکم نہ ملنے کی صورت میں اُس مسئلے میں احتیاط پر عمل کریں۔ بلکہ یہ کام کافی حد تک اعلیٰ دینی تعلیم کے بعد ہو سکتا ہے اور احتیاط کے موارد کو جاننے اور پہچاننے میں جو زحمت اور تکلیف ہوتی ہے وہ اجتہاد کی مشقت اور تکلیف سے کم نہیں ہے۔

لہٰذا عوام الناس پر کسی جامع الشرائط مجتہد کی تقلید کرنا واجب ہے جس طرح امام مہدی آخر الزمان علیہ السلام نے فرمایا:

’’بہر حال واقع ہونے والے امور و حوادث میں ہماری احادیث کے راوی علماء کی طرف رجوع کرو کیونکہ وہ ہماری طرف سے تم پر حجت ہیں اور ہم خدا کی طرف سے ان پر حجت ہیں‘‘۔

ضروری ہے کہ دینی احکام میں کسی مجتہد کے فتویٰ پر عمل کیا جائے اور ضروری ہے کہ جس مجتہد کی تقلید کی جائے وہ مندرجہ ذیل شرائط کا حامل ہو:

1۔ مرد ہو

2۔ بالغ ہو

3۔ عاقل ہو

4۔ شیعہ اثنا عشری ہو

5۔ حلال زادہ ہو

6۔ زندہ ہو

7۔ عادل ہو (یعنی واجبات کو بجا لاتا ہو اور محرمات سے اجتناب کرتا ہو)

مجتہد کے فتویٰ حاصل کرنے کے طریقے

مجتہد کے فتویٰ حاصل کرنے کے چار طریقے ہیں:

1۔ خود مجتہد سے سننا۔

2۔ مجتہد کا فتویٰ دو عادل اشخاص سے سننا۔

3۔ کسی ایسے شخص سے سننا جس کی بات پر اطمینان حاصل ہوتا ہو۔

4۔ مجتہد کے فتاویٰ کی کتاب (توضیح المسائل) کی طرف رجوع کرنا۔