اسلامی تعلیمات

باب 15 - شفاعت

دوستو! ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی لمحہ مایوسی کا ضرور آتا ہے۔ لیکن اسلام میں مایوسی کو کفر قرار دیا گیا ہے یعنی جب ایک گناہگار انسان یہ سمجھ لیتا ہے کہ بس میں تو بہت زیادہ گناہگار ہوں اور اب نیکیاں کریں بھی تو کیا فائدہ؟ تو اس طرح وہ مزید کھلم کھلا گناہ کرتا ہے اور کفر کی حد تک پہنچ جاتا ہے لیکن اسلام میں شفاعت کا عقیدہ ہے کہ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جن سے گناہ سرزد ہو گئے ہوں وہ پریشان اور مایوس نہ ہوں بلکہ مکمل اعتماد کے ساتھ اپنی زندگی کا دوبارہ آغاز کریں۔

چونکہ قیامت کے روز خدا کی مقرب ہستیاں گناہگاروں کی شفاعت اور سفارش کریں گی۔ کچھ ذوات مقدسہ ایسی ہیں جو بروز قیامت خداوند متعال کی بارگاہ میں صحیح العقیدہ گناہگاروں کی شفاعت و سفارش کرکے انہیں عذاب خداوندی سے نجات دلائیں گی۔ مگر یہ شفاعت خدا کی اجازت سے ہوگی۔اس دن فقط اسی شخص کی شفاعت ہو سکے گی کہ جس کی خداتعالیٰ شفاعت و سفارش کا اذن دے۔ یہی بات ہمیں قرآن کریم کی درج ذیل آیات سے سمجھ میں آتی ہیں۔

مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلاَّ بِاِذْنِہٖ۔ (سورہ بقرہ: 255)

کوئی ہے جو خدا کے اذن کے بغیر سفارش کرے۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:

وَلاٰ یَشْفَعُوْنَ اِلاَّ لِمَنِ ارْتَضٰی(الانبیاء)

یعنی یہ بزرگ ہستیاں فقط اس شخص کی شفاعت کریں گے جس کے متعلق خدا چاہے گا۔

شفاعت فقط ان لوگوں کی ہو گی جن میں درج ذیل شرائط ہوں گی۔

1۔ صحیح العقیدہ ہو، یعنی اس شخص کا ایمان صحیح ہو۔

2۔ نماز چھوڑنے والا نہ ہو۔

بلکہ امام صادقؑ نے فرمایا:

لا تَنَالُ شَفَاعَتُنٰا مَنِ اسْتَخَفّ الْصَّلَوٰۃ۔

جو نماز کو ہلکا سمجھتا ہے اسے ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ اس حدیث کے مطابق نماز کو ہلکا بھی نہ سمجھتا ہو۔

3۔ زکوٰۃ دیتا ہو۔

4۔ حج چھوڑنے والا نہ ہو۔

5۔ ظالم نہ ہو کیونکہ ظالم لوگوں کے لیے کوئی مہربان اور سفارش کرنے والا نہیں ہو گا۔

6۔ معاشرہ میں محروم لوگوں کی طرف توجہ دیتا ہو۔

پس جو شخص مکمل کوشش کرتا ہو کہ خدا کی اطاعت کرے لیکن شیطان اور نفس امارہ کی وجہ سے گناہ کر بیٹھے تو آئمہ علیہم السلام اور خدا کی مقرب ہستیاں اس کی شفاعت کریں گی۔

شفاعت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرمائیں گے

آئمہ علیہم السلام بھی شفاعت فرمائیں گے۔

اس کے علاوہ شہدا علما ء دین، اور خالص مؤمنین کرام بھی کچھ لوگوں کی شفاعت کر سکیں گے۔

لہٰذا جب یہ ہستیاں شفاعت کریں گی تو انسان کوشش کرتا ہے کہ ان ہستیوں سے معنوی رابطہ قائم رکھے، ان سے محبت کرے اور ان کی باتوں پر عمل کرے۔

عقیدہ شفاعت کی وجہ سے ہمارے دلوں میں آئمہ اہل بیت علیہم السلام اور علماء دین اور شہدا ء سے محبت بڑھتی ہے۔