دوستو! ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی لمحہ مایوسی کا ضرور آتا ہے۔ لیکن اسلام میں مایوسی کو کفر قرار دیا گیا ہے یعنی جب ایک گناہگار انسان یہ سمجھ لیتا ہے کہ بس میں تو بہت زیادہ گناہگار ہوں اور اب نیکیاں کریں بھی تو کیا فائدہ؟ تو اس طرح وہ مزید کھلم کھلا گناہ کرتا ہے اور کفر کی حد تک پہنچ جاتا ہے لیکن اسلام میں شفاعت کا عقیدہ ہے کہ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جن سے گناہ سرزد ہو گئے ہوں وہ پریشان اور مایوس نہ ہوں بلکہ مکمل اعتماد کے ساتھ اپنی زندگی کا دوبارہ آغاز کریں۔
چونکہ قیامت کے روز خدا کی مقرب ہستیاں گناہگاروں کی شفاعت اور سفارش کریں گی۔ کچھ ذوات مقدسہ ایسی ہیں جو بروز قیامت خداوند متعال کی بارگاہ میں صحیح العقیدہ گناہگاروں کی شفاعت و سفارش کرکے انہیں عذاب خداوندی سے نجات دلائیں گی۔ مگر یہ شفاعت خدا کی اجازت سے ہوگی۔اس دن فقط اسی شخص کی شفاعت ہو سکے گی کہ جس کی خداتعالیٰ شفاعت و سفارش کا اذن دے۔ یہی بات ہمیں قرآن کریم کی درج ذیل آیات سے سمجھ میں آتی ہیں۔
یعنی یہ بزرگ ہستیاں فقط اس شخص کی شفاعت کریں گے جس کے متعلق خدا چاہے گا۔
شفاعت فقط ان لوگوں کی ہو گی جن میں درج ذیل شرائط ہوں گی۔
1۔ صحیح العقیدہ ہو، یعنی اس شخص کا ایمان صحیح ہو۔
2۔ نماز چھوڑنے والا نہ ہو۔
بلکہ امام صادقؑ نے فرمایا:
لا تَنَالُ شَفَاعَتُنٰا مَنِ اسْتَخَفّ الْصَّلَوٰۃ۔
جو نماز کو ہلکا سمجھتا ہے اسے ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ اس حدیث کے مطابق نماز کو ہلکا بھی نہ سمجھتا ہو۔
3۔ زکوٰۃ دیتا ہو۔
4۔ حج چھوڑنے والا نہ ہو۔
5۔ ظالم نہ ہو کیونکہ ظالم لوگوں کے لیے کوئی مہربان اور سفارش کرنے والا نہیں ہو گا۔
6۔ معاشرہ میں محروم لوگوں کی طرف توجہ دیتا ہو۔
پس جو شخص مکمل کوشش کرتا ہو کہ خدا کی اطاعت کرے لیکن شیطان اور نفس امارہ کی وجہ سے گناہ کر بیٹھے تو آئمہ علیہم السلام اور خدا کی مقرب ہستیاں اس کی شفاعت کریں گی۔
شفاعت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرمائیں گے
آئمہ علیہم السلام بھی شفاعت فرمائیں گے۔
اس کے علاوہ شہدا علما ء دین، اور خالص مؤمنین کرام بھی کچھ لوگوں کی شفاعت کر سکیں گے۔
لہٰذا جب یہ ہستیاں شفاعت کریں گی تو انسان کوشش کرتا ہے کہ ان ہستیوں سے معنوی رابطہ قائم رکھے، ان سے محبت کرے اور ان کی باتوں پر عمل کرے۔
عقیدہ شفاعت کی وجہ سے ہمارے دلوں میں آئمہ اہل بیت علیہم السلام اور علماء دین اور شہدا ء سے محبت بڑھتی ہے۔
اسلامی تعلیمات
تعارف
اسلامی تعلیمات
انتساب
اپنی بات
تمہید
تقریظ
قرآنیات
کورس کا تعارف اور اہداف
قرآن مجید کا تعارف
فضائل قرآن بزبان قرآن
فضائل قرآن بزبان معصوم
آداب تلاوت قرآن مجید
ثوابِ تلاوت قران مجید
جمع قرآن
عدم تحریف قرآن
قرآن مجید کی جاذبیت
انسان قدم بقدم ترقی کی جانب گامزن
قرآنی چیلنج
انسان کی خلقت
عمل اور ردعمل
قرآن اور حیوانیات - Zoology
قرآن اور حیوانیات - Zoology 2
اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ لوگ
قصہ آنے والے دن کا
قصہ آنے والے دن کا (2)
قرآن مجید دعوت فکر
اہل دوزخ اور اہل جنت کے مکالمے
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (1)
قرآن اور اہل بیت علیہم السلام (2)
خدا پسند تمنائیں
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
تاریخ اسلام اور سیرت معصومینؑ
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
حضرت امام حسین علیہ السلام
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
عقائد
کورس کا تعارف اور اہداف
اصول دین
اثبات وجود خدا
خدا کی صفات اور توحید
توحید خدا پر دلائل
توحید کی اقسام
تجسیم خدا
عدل
قسمت کا کھیل
نبوت
معجزہ
قرآن مجید اور آسمانی کتابیں
امامت
محبت اہل بیت علیہم السلام
عقیدہ توسل
شفاعت
مہدویت
رجعت
قیامت
حساب و کتاب
تقیہ
اخلاقیات
کورس کا تعارف اور اہداف
اخلاق
جھوٹ
دوسروں کے مال کا استعمال
نخوت و تکبر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر
ایک مفید ملاقات
غصہ اور گالی گلوچ
دعا
حسد
ضیاع وقت
مؤمن کی اہانت
ملاقات مؤمن حصہ اول
ملاقات مؤمن حصہ دوم
ضیافت و زیارت
صلہ رحمی و قطع رحمی
قطع رحمی
بخل و اسراف
بخل
اسراف
دوستی
احترام والدین
حقوق والدین
بری صحبت
موسیقی
احکام
کورس کا تعارف اور اہداف
احکام خمسہ
تقلید
نجاسات
مطہرات
وضو
وضو کی شرائط
واجب غسل
طریقہ غسل و تیمم
واجب نمازیں
واجبات نماز
مکروہات نماز
روزہ
احکام میت
نمار میت کا طریقہ
نماز جمعہ، نماز آیات، نماز عیدین
نگاہ
مسجد
کھانا کھانے کے آداب
سونے اور رفع حاجت کے آداب
بیت الخلاء کے احکام
تجوید کے احکام
تعریف اور حرکات
لحن
مخارج 1
مخارج 2
مخارج 3
صفات
نون ساکن اور تنوین کے احکام
میم ساکن کے احکام
سکون
وقف کے احکام
باب 15 - شفاعت
دوستو! ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی لمحہ مایوسی کا ضرور آتا ہے۔ لیکن اسلام میں مایوسی کو کفر قرار دیا گیا ہے یعنی جب ایک گناہگار انسان یہ سمجھ لیتا ہے کہ بس میں تو بہت زیادہ گناہگار ہوں اور اب نیکیاں کریں بھی تو کیا فائدہ؟ تو اس طرح وہ مزید کھلم کھلا گناہ کرتا ہے اور کفر کی حد تک پہنچ جاتا ہے لیکن اسلام میں شفاعت کا عقیدہ ہے کہ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جن سے گناہ سرزد ہو گئے ہوں وہ پریشان اور مایوس نہ ہوں بلکہ مکمل اعتماد کے ساتھ اپنی زندگی کا دوبارہ آغاز کریں۔
چونکہ قیامت کے روز خدا کی مقرب ہستیاں گناہگاروں کی شفاعت اور سفارش کریں گی۔ کچھ ذوات مقدسہ ایسی ہیں جو بروز قیامت خداوند متعال کی بارگاہ میں صحیح العقیدہ گناہگاروں کی شفاعت و سفارش کرکے انہیں عذاب خداوندی سے نجات دلائیں گی۔ مگر یہ شفاعت خدا کی اجازت سے ہوگی۔اس دن فقط اسی شخص کی شفاعت ہو سکے گی کہ جس کی خداتعالیٰ شفاعت و سفارش کا اذن دے۔ یہی بات ہمیں قرآن کریم کی درج ذیل آیات سے سمجھ میں آتی ہیں۔
مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلاَّ بِاِذْنِہٖ۔ (سورہ بقرہ: 255)
کوئی ہے جو خدا کے اذن کے بغیر سفارش کرے۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
وَلاٰ یَشْفَعُوْنَ اِلاَّ لِمَنِ ارْتَضٰی(الانبیاء)
یعنی یہ بزرگ ہستیاں فقط اس شخص کی شفاعت کریں گے جس کے متعلق خدا چاہے گا۔
شفاعت فقط ان لوگوں کی ہو گی جن میں درج ذیل شرائط ہوں گی۔
1۔ صحیح العقیدہ ہو، یعنی اس شخص کا ایمان صحیح ہو۔
2۔ نماز چھوڑنے والا نہ ہو۔
بلکہ امام صادقؑ نے فرمایا:
لا تَنَالُ شَفَاعَتُنٰا مَنِ اسْتَخَفّ الْصَّلَوٰۃ۔
جو نماز کو ہلکا سمجھتا ہے اسے ہماری شفاعت نصیب نہیں ہوگی۔ اس حدیث کے مطابق نماز کو ہلکا بھی نہ سمجھتا ہو۔
3۔ زکوٰۃ دیتا ہو۔
4۔ حج چھوڑنے والا نہ ہو۔
5۔ ظالم نہ ہو کیونکہ ظالم لوگوں کے لیے کوئی مہربان اور سفارش کرنے والا نہیں ہو گا۔
6۔ معاشرہ میں محروم لوگوں کی طرف توجہ دیتا ہو۔
پس جو شخص مکمل کوشش کرتا ہو کہ خدا کی اطاعت کرے لیکن شیطان اور نفس امارہ کی وجہ سے گناہ کر بیٹھے تو آئمہ علیہم السلام اور خدا کی مقرب ہستیاں اس کی شفاعت کریں گی۔
شفاعت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرمائیں گے
آئمہ علیہم السلام بھی شفاعت فرمائیں گے۔
اس کے علاوہ شہدا علما ء دین، اور خالص مؤمنین کرام بھی کچھ لوگوں کی شفاعت کر سکیں گے۔
لہٰذا جب یہ ہستیاں شفاعت کریں گی تو انسان کوشش کرتا ہے کہ ان ہستیوں سے معنوی رابطہ قائم رکھے، ان سے محبت کرے اور ان کی باتوں پر عمل کرے۔
عقیدہ شفاعت کی وجہ سے ہمارے دلوں میں آئمہ اہل بیت علیہم السلام اور علماء دین اور شہدا ء سے محبت بڑھتی ہے۔