اسلامی تعلیمات

باب 11 - قرآن مجید اور آسمانی کتابیں

ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوند عالم نے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے متعدد آسمانی کتابیں نازل کی ہیں جن میں صحف ابراہیم و نوح، توریٰت و انجیل اور سب سے جامع ترین کتاب قرآن مجید شامل ہیں۔ اگر یہ کتابیں نازل نہ ہوتیں تو انسان خدا شناشی اور خدا کی عبادت کے راستے میں غلطی کا شکار ہو جاتا اور وہ تقویٰ، تربیت اور اخلاق کے اصولوں اور ان اجتماعی قوانین سے دور ہو جاتا جن کی اسے ضرورت تھی۔

یہ آسمانی کتابیں باران رحمت کی طرح دلوں پر نازل ہوئیں ان کتابوں نے انسان کی فطرت میں تقویٰ، اخلاق، معرفت الٰہی، اور علم و حکمت کے بیج بوئے اور ان کو پروان چڑھایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وَکُتُبَہٖ وَرُسُلِہٖ (سورہ بقرہ:285)

رسول اس چیز پر ایمان رکھتا ہے جو اس کے پروردگار کی طرف سے اس پر نازل ہوئی اور تمام مؤمنین بھی خدا اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لے رکھتے ہیں۔

افسوس کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نیز جاہل اور نااہل لوگوں کی مداخلت سے بہت سی آسمانی کتابیں تحریف کا شکار ہو گئیں اور ان میں غلط نظریات کا اضافہ کر دیا گیا۔ لیکن اس کے باوجود قرآن مجید ہر قسم کی تحریف سے محفوظ رہا ہے کیونکہ قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لی ہے۔

ارشاد ہوتا ہے۔

اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ (سورہ حجر:9)

اس ذکر کو ہم ہی نے یقیناً اتارا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ انسان کی معنوی اور مادی زندگی کے لیے ضروری بنیادی اصول قرآن میں بیان کر دیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں حکومت اور سیاسی معاملات کو چلانے، دوسرے معاشروں سے تعلقات، باہمی زندگی، صلح و جنگ، اور عدالتی و اقتصادی مسائل و غیرہ کے بنیادی اصول و ضوابط بیان کر دیے گئے ہیں۔

قرآن مجید کی تلاوت بہترین عبادتوں میں سے ایک عبادت ہے۔ بہت کم عبادتیں اس کی ہم پلہ ہیں۔

چنانچہ ارشاد ہوا:

فَاقْرَئُ وْا مَاتَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن۔ (سورہ مزمل 20)

لہذا تم جتنا آسانی سے قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو۔

قرآن مجید مجید باعث میں غور و فکر کرنا تدبر کرنا نیک اعمال کا سرچشمہ ہے۔

ارشاد ہوتا ہے:

وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ۔ (سورہ قمر:17)

ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنایا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے؟

قرآن مجید کی تفسیر کے لیے اصول و ضوابط وضع کیے گئے ہیں۔ اگر ان اصول و ضوابط کے مطابق قرآن کی تفسیر نہ کی جائے تو انسان بہت بڑی غلطی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ اپنی مرضی کے مطابق قرآن مجید کی تفسیر کرنا ’’تفسیر بالرائے‘‘ کہلاتا ہے۔ اسی لیے ایک حدیث میں آیا ہے کہ خداوند عالم نے فرمایا:

جو شخص میرے کلام (قرآن مجید) کی تفسیر اپنی خواہشات کے مطابق کرے وہ مجھ پر ایمان نہیں لایا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

’’جو قرآن کی تفسیر اپنی مرضی سے کرے یا اس کے متعلق بغیر علم کے کوئی بات کہے تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانا بنالے‘‘۔

لیکن یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ قرآن مجید کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آئمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث کے بغیر نہیں سمجھا جا سکتا۔ کیونکہ یہ احادیث قرآنی حقائق کی تشریع اور اصول و فروع دین کے سلسلے میں اسلام کی تعلیمات کو بیان کرتی ہے۔

اسی لیے قرآن مجید میں ارشاد ہوا:

وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَاب (سورہ حشر:7)

اور رسول تمہیں جو دے دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو یقیناً اللہ شدید عذاب دینے والا ہے۔

رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

’’اے لوگو! میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑ رہا ہوں جس سے تمسک رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے۔ وہ کتاب اللہ اور میری عترت (یعنی اہل بیتؑ ) سے عبارت ہے‘‘۔

اگر قرآن کی تعلیمات اور اہل بیت علیہم السلام کی سیرت پر بھی توجہ دی جاتی تو مسلمانوں کے لیے ہدایت، سعادت اور سربلندی نصیب ہوتی۔