اسلامی تعلیمات

باب 9 - نبوت

آپ توحید و عدل کی بحث پڑھ چکے ہیں اب یہ سوال سب کے ذہن میں ہو گا کہ اللہ کی طرف سے ایک رہبر اور معصوم یا پیشوا ہونا چاہیے جو ہمیں خدائی احکام کی طرف رہنمائی کرے۔ تو خداوند کریم نے اپنے عدل کا مظاہر کرتے ہوئے ہمارے لئے رہبر کا انتظام نبوت کی شکل میں کر دیا۔

تعریف

نبی اس برگزیدہ شخصیت کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام خداوندی کو بغیر تغیر و تبدل کے بندوں تک پہنچانے کے لئے منتخب کیا گیا ہو۔

بعثت انبیاءؑ کی ضرورت

کوئی انسان بھی کسی چیز کو بغیر مقصد کے نہیں بناتا۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہوتا ہے۔ اسی طرح خداوند حکیم نے ہمیں پیدا فرمایا ہے تو اس کا بھی کوئی نہ کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے یہ ایک فطری بات ہے یہ سوالات ہر انسان کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں:

ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد کیا ہے؟

ہم کیسے اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟

ہم نے موت کے بعد کہاں جانا ہے؟

یہ بنیادی سوالات ہیں جو ہر ایک انسان کے ذہن میں جنم لیتے ہیں۔ جہاں انسان کے وجود میں خداوند کریم نے عقل و فہم جیسی عظیم نعمت رکھی ہے۔ وہاں اس کے ساتھ حیوانی خواہشات بھی موجود ہیں۔ اس لیے انسان بغیر کسی رہبر کے فقط عقل کے ذریعے اپنے حقیقی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکتا اور کسی مسئلہ کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔

لہٰذا یہ بات تقاضا کرتی ہے کہ خالق کی طرف سے کچھ ایسی ہستیاں انسان کی ہدایت کے لیے آئیں جو عقل و فہم میں کامل اور عصمت کے درجے پر فائز ہوں اور انسان ان سے ہدایت لے کر اپنے سوالات کو حل کرکے اپنے اصلی مقصد تک پہنچ سکیں لہٰذا خداوند کریم نے انسان کی ہدایت کے لئے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔

بعثت انبیاء کا مقصد

خداوند کریم نے انبیاء کرام علیہم السلام کو ہماری دین و دنیا کی راہنمائی کے لیے بھیجا ہے تاکہ ہم انبیاء کے بتائے ہوئے سنہری اصول پر عمل کرکے دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔ انبیاء کی بعثت کا مقصد بندوں کو خدا پرست بنانا تھا۔ جیسا کہ خود قرآن مجید نے بہت سارے مقامات پر بعثت انبیاء کا مقصد بیان فرمایا ہے۔

ھُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِہٖ وَ یُزَکِّیْھِمْ وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ (سورہ جمعہ:2)

وہی ہے جس نے نا خواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔

اگرچہ وہ لوگ کھلی گمراہی میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود علم و حکمت کی تعلیم کو بنیاد بنایا گیا یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ علم و حکمت انسانی کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلا مرحلہ ہے انسان کمالات تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلے علم و حکمت کا ہونا ضروری ہے۔

وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ۔ (سورہ النحل، 36)

یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو۔

اس میں بعثت کا مقصد اللہ کی عبادت بتایا گیا ہے۔ اور خدا دشمن عناصر سے دوری کا حکم دیا گیا ہے۔

نبی کی شرائط

1۔ عصمت

عصمت ایسی طاقت ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے کوئی گناہ (چاہے صغیرہ ہو یا کبیرہ) نہیں ہوتا۔ اس لیے نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے۔ کیونکہ اگر نبی معصوم نہ ہو تو خطاء و غلطی کا ارتکاب کرے تو اس کی کوئی بات حجت نہیں رہے گی۔

بلکہ لوگ یہی سمجھیں گے کہ شاید غلطی کر رہے ہوں تو اس صورت میں بعثت انبیاء کا مقصد فوت ہو جائے گا۔ لہٰذا نبی کے لیے معصوم ہونا شرط ہے تاکہ لوگ کاملاً نبی کو معتبر اور حجت جانیں اور ان سے ہدایت لے کر اپنے حقیقی مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔

2۔ عالم علم لدنی

نبی کے لیے ضروری ہے کہ ان کا علم خدا کی طرف سے ہو اور وہ دنیا والوں کے علم کے محتاج نہ ہوں کیونکہ اگر ہماری طرح نبی دنیا میں تعلیمی درسگاہ سے تعلیم حاصل کرے تو یقیناً جو تعلیم دے رہا ہے وہ زیادہ قابلیت کا حامل ہو گا تو اس صورت میں افضل کو چھوڑ کر مفضول کو عہدہ دینا عدل الہٰی کے خلاف ہے۔

نبی کے لیے ضروری ہے کہ وہ علم لدنی کا مالک ہو اور اس قانون سے آگاہی رکھتا ہو جو انسان کی سعادت اور نیک بختی کے لیے لازم ہو۔ یہ اس صورت میں ہو سکتا ہے جب اس کو علم براہ راست خداوند کریم سے عطا ہو۔

3۔ معجزہ

نبی کے لیے صاحب معجزہ ہونا ضروری ہے تاکہ نبی اپنی نبوت کے اثرات کے لیے ایسا کام کر کے دیکھائے جو دیگر لوگ انجام دینے سے عاجز ہوں اور لوگ اس کو بر حق نبی تسلیم کریں۔ یہ اس صورت میں ممکن ہو گا جب نبی صاحب معجزہ ہو۔

اولوالعزم انبیاء

ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروںؑ میں سے پانچ انبیاء اولوالعزم ہیں۔

اولوالعزم کا مطلب ہے وہ برگزیدہ انبیاء جو مستقل شریعت کے حامل تھے۔

1۔ حضرت نوح علیہ السلام

2۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام

3۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام

4۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام

5۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آسمانی کتب

آسمانی کتب چار ہیں۔

زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔

توریٰت حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی

انجیل حضرت عیسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔

قرآن مجید حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا۔