اسلامی تعلیمات

باب 6 - تجسیم خدا

کیا خدا کو دیکھا جا سکتا ہے یا نہی؟ جیسے ہی سوال ہمارے ذہن میں آتا ہے تو ذہن یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ دیکھا تو اس چیز کو جاتا ہے کہ جو جسم رکھتی ہو کیونکہ ہم Infared کی لہریں یا موبائل کی لہروں کو تو نہیں دیکھ سکتے۔ چونکہ ان لہروں کا کوئی جسم نہیں ہے۔ پس جب یہ سوال ہوتا ہے کہ ہم خدا کو دیکھ سکتے ہیں؟ تو درحقیقت سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا خدا جسم رکھتا ہے؟ قرآن اور احادیث معصومین علیہم السلام سے یہ ثابت ہے کہ خدا کو دنیا و آخرت دونوں میں دیکھنا محال اور ناممکن ہے کیونکہ خدا جسم نہیں رکھتا۔ خدا کی ذات لیس کمثلہ شیء کی مصداق ہے۔ یعنی ہم خدا کی کوئی مثل تصور ہی نہیں کر سکتے۔ خدا کی ذات اس سے بلند و بالا ہے کہ ہم خدا کو دیگر اجسام چاند، سورج وغیرہ کی طرح قرار دیں۔ خدا کو دیکھنا ناممکن و محال ہے۔ اس پر تین قسم کے دلائل موجود ہیں۔

عقل

عقل کہتی ہے کہ ہمیشہ اس شیٔ کو انسان دیکھ سکتا ہے کہ جو جسم رکھتی ہو اور ہمارے سامنے بھی موجود ہو پس اگر یہ فرض کر لیں کہ خدا کی ذات جسم رکھتی ہے اور ہمارے سامنے ہے تو خدا کی ذات میں درج ذیل عیوب و نقائص لازم آئیں گے۔

1۔ خدا مرکب ہو گا

چونکہ جسم مختلف اجزاء کا مجموعہ ہوتا ہے۔ اگر خدا کو مرکب مان لیں تو مطلب یہ ہوا کہ خدا اجزاء اور اعضا کا الغرض پورے جسم کا محتاج ہوا۔ جبکہ محتاج ہونا خدا کے لیے بہت بڑا عیب ہے۔ خدا ہر قسم کے عیب سے پاک ہے پس خدا مرکب نہیں۔ خدا جسم نہیں رکھتا۔ جب جسم نہیں رکھتا تو دیکھا نہیں جا سکتا۔

2۔ خدا کا محدود ہونا لازم آئے گا

چونکہ ہم جسم کو فقط اس صورت میں دیکھ سکتے ہیں کہ جب جسم ہمارے سامنے ہو جب جسم ہمارے سامنے ہو تو ہمارے پیچھے، دائیں اور بائیں نہیں ہو گا۔ پس خدا کا ایک طرف میں محدود ہونا لازم آتا ہے۔ جبکہ ایک طرف ہونا اور محدود جگہ پر ہونا بھی ایک عیب ہے۔ اور خدا عیب سے پاک ہے۔پس خدا جسم نہیں رکھتا۔

3۔ خدا کے لیے مکان کا ہونا ضروری ہو گا

اگر جسم خدا کے قائل ہو جائیں تو جسم کے لیے مکان کا ہونا ضروری ہے اور مکان کی ضرورت ایک قسم کی احتیاج ہے۔ پس خدا ہونے کے لیے جگہ کا محتاج ہو جائے گا۔ محتاج ہونا عیب ہے اور اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔