حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی عمر مبارک تمام ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے کم ترین رہی ہے۔ آپؑ نے دار دنیا میں صرف 25 سال گزارے لیکن آپؑ کے کمالات و فضائل اور علوم و احکام الٰہی کی نشر و اشاعت میں کسی قسم کی کمی یا کوتاہی نظر نہیں آئی۔ تقوی اور عبادت الٰہی، ضرورتمندوں کی حاجت روائی، مساوات اور سادگی، غرباء کی خفیہ امداد، مہمان نوازی اور علمی و مذہبی تشنگان کے لیے فیض کے چشموں کا جاری رکھنا آپؑ کی سیرت زندگی کے نمایاں پہلو ہیں۔
ایک مرتبہ کم سنی کے ایام میں امام محمد تقی علیہ السلام راستے میں کھڑے بچوں کا کھیل دیکھ رہے تھے کہ اچانک بادشاہ وقت مامون الرشید کی سواری آگئی اور بچے ڈر کر بھاگ نکلے مگر امام جواد علیہ السلام اپنی جگہ پر کھڑے رہے یہاں تک کہ بادشاہ کی سواری قریب آگئی۔ بادشاہ نے حیرت کا اظہار کر تے ہوئے استفسار کیا کہ آپؑ نے راستہ کیوں نہیں چھوڑا؟ تو امامؑ نے جواب دیا کہ ’’نہ راستہ تنگ تھا اور نہ میں مجرم تھا پھر بھاگنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ صرف ایک ہی امکان تھا کہ تو ایسا ظالم ہو کہ بلا سبب بھی سزا دیتا ہو اور یہ میں نہیں کہہ سکتا ہوں‘‘۔ بادشاہ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔ واپسی پر مامون مچھلی کا شکار کرکے اور اسے مٹھی میں چھپا کر امامؑ کا امتحان لینے لگا اور پوچھا اس مٹھی میں کیا ہے؟ آپؑ نے نہایت تفصیل کے ساتھ مچھلی کی اصل تک بیان فرمادی کہ ’’رب العالمین نے آسمان و زمین کے درمیان دریا پیدا کیے ہیں اور ان دریاؤں میں مچھلیاں پیدا کی ہیں اور سلاطین وقت کو شکار کا ذوق دیا ہے اور وہ اپنے بازوں سے ان مچھلیوں کا شکار کرکے خاندان نبوت کا امتحان لیا کرتے ہیں‘‘۔ مامون یہ سن کر حیران رہ گیا اور یوں امامؑ کو اپنے فضل و کمال کے ذریعے دربار تک رسائی حاصل ہو گئی۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
اخلاق و اوصاف
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کی عمر مبارک تمام ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے کم ترین رہی ہے۔ آپؑ نے دار دنیا میں صرف 25 سال گزارے لیکن آپؑ کے کمالات و فضائل اور علوم و احکام الٰہی کی نشر و اشاعت میں کسی قسم کی کمی یا کوتاہی نظر نہیں آئی۔ تقوی اور عبادت الٰہی، ضرورتمندوں کی حاجت روائی، مساوات اور سادگی، غرباء کی خفیہ امداد، مہمان نوازی اور علمی و مذہبی تشنگان کے لیے فیض کے چشموں کا جاری رکھنا آپؑ کی سیرت زندگی کے نمایاں پہلو ہیں۔
ایک مرتبہ کم سنی کے ایام میں امام محمد تقی علیہ السلام راستے میں کھڑے بچوں کا کھیل دیکھ رہے تھے کہ اچانک بادشاہ وقت مامون الرشید کی سواری آگئی اور بچے ڈر کر بھاگ نکلے مگر امام جواد علیہ السلام اپنی جگہ پر کھڑے رہے یہاں تک کہ بادشاہ کی سواری قریب آگئی۔ بادشاہ نے حیرت کا اظہار کر تے ہوئے استفسار کیا کہ آپؑ نے راستہ کیوں نہیں چھوڑا؟ تو امامؑ نے جواب دیا کہ ’’نہ راستہ تنگ تھا اور نہ میں مجرم تھا پھر بھاگنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ صرف ایک ہی امکان تھا کہ تو ایسا ظالم ہو کہ بلا سبب بھی سزا دیتا ہو اور یہ میں نہیں کہہ سکتا ہوں‘‘۔ بادشاہ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔ واپسی پر مامون مچھلی کا شکار کرکے اور اسے مٹھی میں چھپا کر امامؑ کا امتحان لینے لگا اور پوچھا اس مٹھی میں کیا ہے؟ آپؑ نے نہایت تفصیل کے ساتھ مچھلی کی اصل تک بیان فرمادی کہ ’’رب العالمین نے آسمان و زمین کے درمیان دریا پیدا کیے ہیں اور ان دریاؤں میں مچھلیاں پیدا کی ہیں اور سلاطین وقت کو شکار کا ذوق دیا ہے اور وہ اپنے بازوں سے ان مچھلیوں کا شکار کرکے خاندان نبوت کا امتحان لیا کرتے ہیں‘‘۔ مامون یہ سن کر حیران رہ گیا اور یوں امامؑ کو اپنے فضل و کمال کے ذریعے دربار تک رسائی حاصل ہو گئی۔