اسلامی تعلیمات

بشر حافی کا واقعہ

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جب بغداد میں پریشانی کی زندگی گزار رہے تھے تو ایک دن راستے سے گزر ہے تھے کہ ایک گھر کے اندر رقص کی محفل سجی ہوئی تھی اور گانے کی آواز باہر آرہی تھی اس وقت گھر کے دروازے سے ایک کنیز کوڑا کرکٹ پھینکنے کے لیے باہر آئی امامؑ نے اس سے پوچھا کہ یہ مکان کسی بندے کا ہے یا آزاد کا؟ اس نے فوراً جواب دیا کہ آزاد کا۔ آپؑ نے فرمایا کہ بے شک یہ آزاد ہے اگر بندہ ہوتا تو اپنے مالک کی اطاعت کرتا اور یہ کہہ کر آپؑ آگے بڑھ گئے۔

کنیز گھر کے اندر واپس گئی تو صاحب خانہ بشر نے تاخیر کا سبب پوچھا تو اس نے واقعہ بیان کیا بشر کے دل پر واقعہ کا اس قدر اثر ہوا کہ دوڑ کر امامؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت اس کے پاؤں میں جوتے نہیں تھے اس نے امامؑ سے اپنے حرام عمل یعنی گانے اور رقص کرنے کی معافی مانگی تو امامؑ نے فرمایا تو خدا سے معافی طلب کر اور خدا تجھے معاف کر دے گا۔ اس نے خدا سے معافی طلب کی اور اللہ نے اس کو معاف کر دیا۔

اس واقعے کے بعد وہ گلیوں اور بازاروں میں ننگے پاؤں چلتا رہا اس نے کبھی بھی پاؤں میں جوتے نہ پہنے۔ بشر سے کسی نے پوچھا تو پاؤں میں جوتے کیوں نہیں پہنتا تو بشر نے جواب دیا: کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کو بساطت اور فرش تعمیر کیا ہے اور بندے کی مجال نہیں ہے کہ مالک کے فرش پر جوتا پہن کر چلے اور وہ کہتا کہ کل میں نے خدا کے حضور امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے دربار میں معافی کی درخواست کی، تو اس وقت میرے پاؤں میں جوتے نہیں تھے اسی وجہ سے میں نے بعد میں جوتے پہننا پسند نہیں کیا۔