امام موسیٰ کاظم علیہ السلام بہت نیک، زاہد و متقی اور عبادت گزار شخصیت کے مالک تھے۔ اس دور میں آپؑ کے تقویٰ کا چرچا عام تھا۔ آپؑ رات بھر عبادت خدا میں مشغول رہتے اور خوف خدا کی وجہ بہت زیادہ گریہ فرماتے یہاں تک کہ آپؑ کی ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو جاتی تھی۔
آپؑ بہت زیادہ صلہ رحمی کرنے والے تھے۔ آپؑ کی سخاوت بے مثال تھی۔ مدینہ کے فقیروں کی بہت زیادہ مدد فرماتے تھے۔ آپؑ اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپؑ اس طرح حزن و ملال کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتے تھے کہ جو شخص بھی آپؑ کی تلاوت سنتا تو گریہ کرنے لگ جاتا تھا۔ آپؑ بچپن ہی سے علوم اور کمالات کا سر چشمہ تھے۔
آپؑ کے بچپن کے حالات میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ آپؑ کو صفوان جمال نے گھر سے اس حالت میں نکلتے دیکھا کہ آپؑ کے پاس ایک بکری کا بچہ تھا آپؑ اس بکری کے بچے سے ’’سجدہ خدا ‘‘ کرنے کا تقاضا کر رہے تھے صفوان نے جب یہ دیکھا تو حیرانگی کی حالت میں امامؑ سے سوال کیا کہ اگر آپؑ اس جانور سے سجدہ خدا کا تقاضا کر سکتے ہیں تو اس کو مرنے کا بھی حکم دے سکتے ہیں؟ آپؑ نے فرمایا: موت و حیات خدا کے اختیار میں ہے ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
گویا آپؑ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ انسان کو اپنے فرائض کی فکر کرنی چاہیے اور امور خداوندی میں دخل اندازی بندے کی بندگی کے خلاف ہے۔ اس طرح انسان خدا کے کاموں میں دخل اندازی کرکے عذابِ خدا کا مستحق بھی قرار پا سکتا ہے۔ لہٰذا امامؑ نے یہ واضح کر دیا کہ اگر ہم اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ کسی جانور کا بچہ بھی ہو تو ہم اس سے خالق کائنات کے سامنے جھکنے کا تقاضا کرتے ہیں جو شخص ہمارے ساتھ منسوب ہو جائے اس سے بھی ہم عبادت خدا کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
اخلاق و اوصاف
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام بہت نیک، زاہد و متقی اور عبادت گزار شخصیت کے مالک تھے۔ اس دور میں آپؑ کے تقویٰ کا چرچا عام تھا۔ آپؑ رات بھر عبادت خدا میں مشغول رہتے اور خوف خدا کی وجہ بہت زیادہ گریہ فرماتے یہاں تک کہ آپؑ کی ریش مبارک آنسوؤں سے تر ہو جاتی تھی۔
آپؑ بہت زیادہ صلہ رحمی کرنے والے تھے۔ آپؑ کی سخاوت بے مثال تھی۔ مدینہ کے فقیروں کی بہت زیادہ مدد فرماتے تھے۔ آپؑ اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ آپؑ اس طرح حزن و ملال کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتے تھے کہ جو شخص بھی آپؑ کی تلاوت سنتا تو گریہ کرنے لگ جاتا تھا۔ آپؑ بچپن ہی سے علوم اور کمالات کا سر چشمہ تھے۔
آپؑ کے بچپن کے حالات میں ایک واقعہ ملتا ہے کہ آپؑ کو صفوان جمال نے گھر سے اس حالت میں نکلتے دیکھا کہ آپؑ کے پاس ایک بکری کا بچہ تھا آپؑ اس بکری کے بچے سے ’’سجدہ خدا ‘‘ کرنے کا تقاضا کر رہے تھے صفوان نے جب یہ دیکھا تو حیرانگی کی حالت میں امامؑ سے سوال کیا کہ اگر آپؑ اس جانور سے سجدہ خدا کا تقاضا کر سکتے ہیں تو اس کو مرنے کا بھی حکم دے سکتے ہیں؟ آپؑ نے فرمایا: موت و حیات خدا کے اختیار میں ہے ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔
گویا آپؑ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ انسان کو اپنے فرائض کی فکر کرنی چاہیے اور امور خداوندی میں دخل اندازی بندے کی بندگی کے خلاف ہے۔ اس طرح انسان خدا کے کاموں میں دخل اندازی کرکے عذابِ خدا کا مستحق بھی قرار پا سکتا ہے۔ لہٰذا امامؑ نے یہ واضح کر دیا کہ اگر ہم اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ کسی جانور کا بچہ بھی ہو تو ہم اس سے خالق کائنات کے سامنے جھکنے کا تقاضا کرتے ہیں جو شخص ہمارے ساتھ منسوب ہو جائے اس سے بھی ہم عبادت خدا کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔