اسلامی تعلیمات

امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد

امام جعفر صادق علیہ السلام نے علمی قیام کے ذریعے اپنے دور میں اٹھنے والی غلو کی تحریک کا بھی سدباب کیا۔ غالی لوگ ائمہ طاہرین علیہم السلام کی طرف غلط روایات منسوب کرتے تھے اور ان کے مقام کو اللہ تعالیٰ سے بھی بڑھا کر پیش کرتے تھے۔ یہ سادہ لوح لوگوں کو غلط عقائد کی طرف راغب کر رہے تھے۔

غلو کی یہ تحریک نہ صرف اندرونی طور پر شیعوں کے عقائد میں انتشار کا باعث تھی بلکہ انہیں اسلامی معاشرے سے کاٹ رہی تھی بلکہ شیعوں کو دوسروں کی نظر میں فروع دین پر عمل کے حوالے سے غیر سنجیدہ اور بے عمل لوگ ظاہر کر رہی تھی۔ چنانچہ امامؑ اپنے حقیقی شیعوں کو ان منحرف غالیوں سے دور رہنے کی ہدایت فرمایا کرتے تھے۔ ایک روایت کے مطابق آپؑ نے غالیوں کے ایک گروہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے صحابی مفضل بن عمر سے فرمایا:

اے مفضل! ان (غالیوں) کے ساتھ نشست و برخاست نہ رکھو، نہ ان کے ساتھ کچھ کھاؤ پیو، اور نہ ان کے ساتھ مصافحہ کرو۔

امام خاص طور پر شیعہ نوجوانوں کے بارے میں زیادہ حساس تھے اور فرماتے تھے کہ ’’اپنے نوجوانوں کے بارے میں غالیوں سے ہوشیار رہو کہ کہیں وہ انہیں خراب نہ کر دیں غالی خدا کی بد ترین مخلوق ہیں، یہ خدا کی عظمت کو کم کرتے ہیں اور بندگان خدا کی ربوبیت کا دعویٰ کرتے ہیں‘‘۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے شیعہ معاشرے سے غالیوں کو دور کرنے کی غرض سے ان کے عقائد کو سختی سے مسترد کر دیا اور آئمہ اہل بیت علیہم السلام کی طرف منسوب احادیث و روایات کو پرکھنے کے لیے ’’کتاب اللہ‘‘ کو میزان اور پیمانہ قرار دیا۔