اسلامی تعلیمات

اخلاق و اوصاف

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شخصیت عالم اسلام میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپؑ کی شخصیت علم، حلم، زہد و تقوی، جود وسخاء، مہمان نوازی، غربا ء و مساکین کی مخفیانہ خبر گیری، صلہ رحمی اور عفو و درگزر جیسی اعلیٰ صفات کا مجسم نمونہ تھی۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کے جود و سخا کے متعلق ایک واقعہ نقل کیا گیا ہے کہ:

ایک مرتبہ ایک حاجی مدینہ میں داخل ہوا اور مسجد نبوی میں سو گیا آنکھ کھلی تو اسے شبہ ہوا کہ اس کی ایک ہزار دینار کی تھیلی موجود نہیں ہے۔ اس نے اِدھر اُدھر دیکھا لیکن مسجد میں کسی کو نہ پایا۔ اس وقت مسجد کے ایک گوشہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام نماز میں مشغول تھے۔ وہ آپؑ کو بالکل نہیں پہچانتا تھا۔ امامؑ کے پاس آکر پوچھنے لگا میری رقم کی تھیلی آپ نے اٹھائی ہے؟ امامؑ نے پوچھا اس میں کیا تھاـ؟ کہنے لگا ایک ہزار دینار حضرت نے فرمایا میرے ساتھ میرے مکان تک آؤ۔ آپؑ اس کو لے کر گھر میں آئے اور اسے ایک ہزار دینار عطا کیے۔ وہ مسجد میں واپس آگیا اور اپنا سامان اٹھانے لگا کہ اچانک سامان میں اس کی نظر اپنی رقم کی تھیلی پر پڑی یہ دیکھ کر وہ بہت شرمندہ ہوا اور دوڑتا ہوا مامؑ کی خدمت میں آیا اور معذرت کرتے ہوئے وہ دینار واپس کرنے چاہے مگر امامؑ نے فرمایا ہم جو کچھ دے دیتے ہیں وہ واپس نہیں لیتے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کا شیوہ تھا کہ آپؑ مالداروں سے زیادہ غریبوں کی عزت کیا کرتے تھے۔ مزدوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور خود بھی تجارت فرماتے تھے آپ اکثر باغات میں اپنے ہاتھوں سے کام کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ ہاتھ میں بیلچہ لے کر باغ میں کام رہے تھے آپؑ کا پورا جسم پسینے سے شرابور تھا کسی نے کہا: حضور! یہ بیلچہ مجھے عنایت فرمائیے تا کہ میں یہ خدمت انجام دوں۔

آپؑ نے فرمایا: طلب معاش میں دھوپ اور گرمی کی تکالیف سہنا عیب کی بات نہیں ہے۔

غلاموں اور کنیزوں پر شفقت و مہربانی آپؑ کی امتیازی خصوصیت تھی۔ ایک مرتبہ جب آپؑ کی کنیز مہمانوں کو کھانا پیش کر رہی تھی تو اتفاقاً سالن کا بڑا پیالہ اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر گر گیا جس کی وجہ سے امامؑ اور آپؑ کے مہمانوں کے کپڑے خراب ہو گئے کنیز آپؑ کے غصے کے خوف سے کانپنے لگی مگر امامؑ نے غصہ کی بجائے اس کو راہ خدا میں یہ کہہ کر آزاد کر دیا کہ تو میرے خوف اور رعب سے کانپتی ہے شاید تجھے آزاد کرنا ہی میرا کفارہ ہو جائے۔