اسلامی تعلیمات

شہادت

بالآخر دسویں محرم کا دن بھی طلوع ہوا امام حسین علیہ السلام نے نماز فجر ادا کی اور اپنی مختصر فوج کی صف بندی کرنے لگے۔ ادھر دشمن بھی جنگ کے لیے آمادہ ہو چکا تھا۔ لڑائی سے پہلے اور لڑائی کے دوران بھی متعدد بار امامؑ نے فوج یزید کے سامنے اتمام حجت اور ان کے ضمیروں کو جھنجوڑنے کے لیے خطبات ارشاد فرمائے جن کے نتیجہ میں کچھ لوگ لشکر یزید کو چھوڑ کر امام حسین علیہ السلام کے لشکر میں شامل بھی ہوئے۔ لیکن اکثر کے دل پر کوئی اثر نہ ہوا۔

خاندان اہل بیتؑ کے لیے مصائب و آلام لے کر آنے والایہ دن عزیز و اقارب اور باوفا اصحاب کی شہادت کے ساتھ ساتھ خیام آل رسول علیہم السلام کی تاراجی اور شہداء کے لاشوں کی پامالی پر اختتام پذیر ہوا۔

مگر سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب کی شہادت نے معاشرے میں ایک انقلاب برپا کر دیا جس سے پورے عالم اسلام میں یزیدیت کے خلاف جذبات بھڑک اٹھے اور حجاز و عراق کے گوشہ و کنار سے حکومت وقت کے خلاف تحریکیں اٹھنے لگیں اور لوگوں میں از سر نو ظالم حکمران کے خلاف آواز اٹھانے کا حوصلہ اور جرأت پیدا ہو گئی۔

(اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)

یزیدیت لبِ نہر فرات سوکھ گئی

جو کٹ کے پھیل گیا وہ شجر حسینؑ کا ہے