اسلامی تعلیمات

حجۃ الوداع

ہجرت کے دسویں سال اللہ تعالیٰ کے حکم سے آنحضرتؐ نے لوگوں میں حج بیت اللہ کا اعلان فرمایا یہ آپؐ کی زندگی کا پہلا اور آخری حج تھا، آپؐ کا قافلہ حج 25 ذی القعدہ کو مدینہ سے روانہ ہوا۔ آپؐ کے قافلہ میں لاکھوں مسلمان آپؐ کے ہمراہ تھے۔ حضرت علیؑ بھی یمن سے قربانی کے جانور لے کر مکہ آگئے تمام مسلمانوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے اعمال حج بجا لائے، اعمال حج سے فارغ ہوئے تو ایک لاکھ چوبیس ہزار اصحاب کے ہمراہ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے جب آپؐ غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو حضرت جبرائیلؑ وحی لے کر نازل ہوئے اور اللہ کا حکم پہنچایا۔

یہ حکم پاتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سخت گرمی کے باوجود اس بے آب و گیاہ زمین پر تمام قافلوں کو اترنے کا حکم دے دیا۔ پھر ایک خطبہ ارشاد فرمایا جو حمد و ثنا ء الٰہی پر مشتمل تھا اور لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمائی پھر آپؐ نے ان کے درمیان بلند آواز میں پکار کر فرمایا: کیا تمہاری جانوں اور مالوں پر تم سے زیادہ میں حق نہیں رکھتا ہوں؟ تو سب نے کہا بے شک۔ پھر آپؐ نے حضرت علیؑ کے دونوں بازو پکڑ کر انہیں بلند کیا اور فرمایا:

مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہ فَھَٰذا عَلیّؑ مَولاہ

یعنی جس کا میں مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہے۔

پھر فرمایا: خدایا! اس کو دوست رکھ جو علیؐ کو دوست رکھے اور اس کا دشمن ہو جا جو علیؑ سے دشمنی کرے۔ اور اس کی مدد کر جو علیؑ کی مدد کرے اور اس کو چھوڑ دے جو علیؑ کو چھوڑ دے۔ یوں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی جانشینی، خلافت اور امامت کا عہدہ حضرت علیؑ کو عطا کیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ امیرالمؤمنین علیؑ کو مبارکباد پیش کریں۔