اسلامی تعلیمات

حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دس سال کی عمر سے گلہ بانی کا کام شروع کیا اور اعلیٰ فہم و فراست کی بناء پربارہ برس کی عمر میں شام کی طرف پہلا تجارتی سفر کیا۔ جب آپؐ اپنے چچا حضرت ابوطالبؑ کے ہمراہ شام جا رہے تھے تو راستے میں ایک عیسائی راہب ’’بحیرا‘‘ سے ملاقات ہوئی جس نے آپؐ کے سرپر ابرِ رحمت کو سایہ فگن دیکھ کر جناب ابوطالبؑ کو نصیحت کی کہ اس بچے کی اچھی طرح حفاظت فرمائیں کیونکہ میں اس میں نبی کی صفات دیکھ رہا ہوں اور اگر یہودیوں کو اس بات کی اطلاع ہو گئی تو وہ اسے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔ اس کے بعد جناب ابو طالبؑ اپنے بھتیجے کی حفاظت میں بہت ہی محتاط ہو گئے۔

25 سال کی عمر میں آپؐ نے دوسرا سفر تجارت کیا اس دفعہ آپ ملیکۃ العرب حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے مال تجارت کو بیچنے کے لیے لے گئے۔ اس سفرمیں جناب خدیجہ (س) کا غلام میسرہ بھی آپؐ کے ہمراہ تھا۔ اس سفر تجارت میں حضرت خدیجہ (س) کو بہت زیادہ منفعت حاصل ہوئی۔ ادھر میسرہ نے دوران سفر پیش آنے والے حالات اور واقعات اور آپؐ کے فضائل و کمالات کا تذکرہ جب جناب خدیجہ (س) کے سامنے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایمانداری و صداقت نے حضرت خدیجہ (س) کو بہت زیادہ متاثر کیا۔

انہوں نے کچھ عرصہ بعد آنحضرتؐ کو شادی کا پیغام بھیجا جسے آپؐ نے قبول فرما لیا۔ اس طرح آپؐ کا عقد جناب خدیجہؓ سے طے پایا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عقد جناب ابو طالبؑ نے پڑھا۔ عقد کے موقع پر جناب ابو طالبؑ نے ایک تاریخی خطبہ بھی پڑھا جو مطالب کے اعتبار سے بھی بے نظیر ہے اور اخلاص عمل کے اعتبار سے بھی اسلام میں عقد کا ایک حصہ قرار پا گیا۔