امام مہدی علیہ السلام کا یہ دور غیبت 260ھ سے 329ھ تک 69 سال کے عرصہ پر مشتمل ہے۔ اس دور میں امامؑ کے خاص سفیر اور نمائندے لوگوں کے درمیان موجود ہوتے تھے جو ان کے مسائل امامؑ تک پہنچاتے تھے اور امامؑ سے جوابات لے کر لوگوں کو بتلاتے تھے۔ اسی طرح خمس و زکوٰۃ کے اموال کو جمع کر کے خاص مصارف میں صرف کیا کرتے تھے۔
ان خاص نائبین کی تعداد چار تھی اور یہ علم، زہد، تقویٰ اور رازداری میں اپنے زمانے کے تمام اشخاص سے ممتاز تھے۔ ان کو ’’نواب اربعہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور وہ یہ ہیں:
1۔ ابو عمر و عثمان بن سعیدؒ
عثمان بن سعیدؒ حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے بھی سفیر تھے پھر امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانے میں اسی عہدہ پر قائم رہے۔ آپ کا یہ دور سفارت پانچ سال تک قائم رہا اور بغداد میں انتقال کر گئے اور وہیں دفن ہیں۔
2۔ ابو جعفر محمد بن عثمانؒ
امام حسن عسکری علیہ السلام نے ان کے منصب سفارت پر برقرار ہونے کی خبر دی تھی۔ پھر ان کے والد عثمان بن سعید نے اپنی وفات کے وقت بحکم امام حجتؑ ان کی نیابت کا اعلان کیا۔ انہوں نے جمادی الاول 305ھ میں بغداد میں وفات پائی۔
3۔ ابو القاسم حسین بن روحؒ
آپ بہت بڑے جلیل القدر، پرہیزگار عالم تھے اور علم و حکمت، کلام و نجوم میں خاص امتیاز رکھتے تھے۔ ابو جعفر محمد بن عثمانؒ نے اپنی وفات سے پہلے امام حجتؑ کے حکم سے انہیں اپنا نائب بنایا۔ آپ پندرہ برس عہدہ سفارت پر قائم رہنے کے بعد ماہ شعبان 320ھ میں وفات پا گئے۔
4۔ ابو الحسن علی بن محمد سمریؒ
یہ آخری نائب تھے۔ حسین بن روحؒ کے بعد بحکم امام حجتؑ ان کے قائم مقام ہوئے۔ اور نو برس اس فریضہ نیابت کو انجام دینے کے بعد 15 شعبان 329ھ کو بغداد میں انتقال کر گئے۔ وقت آخر جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے بعد نائب امام حجتؑ کون ہو گا تو انہوں نے جواب دیا کہ اب اللہ تعالیٰ کی مشیت ایک دوسری صورت کا ارادہ رکھتی ہے جس کی آخری مدت اسی کو معلوم ہے۔ اسی 329ھ کے اندوہناک سال میں کتاب ’’کافی‘‘ کے مصنف ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینیؒ اور شیخ صدوق ؒ کے والد بزرگوار علی بن بابویہ قمیؒ نے بھی انتقال فرمایا۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
باب 20 - غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت صغریٰ
امام مہدی علیہ السلام کا یہ دور غیبت 260ھ سے 329ھ تک 69 سال کے عرصہ پر مشتمل ہے۔ اس دور میں امامؑ کے خاص سفیر اور نمائندے لوگوں کے درمیان موجود ہوتے تھے جو ان کے مسائل امامؑ تک پہنچاتے تھے اور امامؑ سے جوابات لے کر لوگوں کو بتلاتے تھے۔ اسی طرح خمس و زکوٰۃ کے اموال کو جمع کر کے خاص مصارف میں صرف کیا کرتے تھے۔
ان خاص نائبین کی تعداد چار تھی اور یہ علم، زہد، تقویٰ اور رازداری میں اپنے زمانے کے تمام اشخاص سے ممتاز تھے۔ ان کو ’’نواب اربعہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور وہ یہ ہیں:
1۔ ابو عمر و عثمان بن سعیدؒ
عثمان بن سعیدؒ حضرت امام علی نقی علیہ السلام کے بھی سفیر تھے پھر امام حسن عسکری علیہ السلام کے زمانے میں اسی عہدہ پر قائم رہے۔ آپ کا یہ دور سفارت پانچ سال تک قائم رہا اور بغداد میں انتقال کر گئے اور وہیں دفن ہیں۔
2۔ ابو جعفر محمد بن عثمانؒ
امام حسن عسکری علیہ السلام نے ان کے منصب سفارت پر برقرار ہونے کی خبر دی تھی۔ پھر ان کے والد عثمان بن سعید نے اپنی وفات کے وقت بحکم امام حجتؑ ان کی نیابت کا اعلان کیا۔ انہوں نے جمادی الاول 305ھ میں بغداد میں وفات پائی۔
3۔ ابو القاسم حسین بن روحؒ
آپ بہت بڑے جلیل القدر، پرہیزگار عالم تھے اور علم و حکمت، کلام و نجوم میں خاص امتیاز رکھتے تھے۔ ابو جعفر محمد بن عثمانؒ نے اپنی وفات سے پہلے امام حجتؑ کے حکم سے انہیں اپنا نائب بنایا۔ آپ پندرہ برس عہدہ سفارت پر قائم رہنے کے بعد ماہ شعبان 320ھ میں وفات پا گئے۔
4۔ ابو الحسن علی بن محمد سمریؒ
یہ آخری نائب تھے۔ حسین بن روحؒ کے بعد بحکم امام حجتؑ ان کے قائم مقام ہوئے۔ اور نو برس اس فریضہ نیابت کو انجام دینے کے بعد 15 شعبان 329ھ کو بغداد میں انتقال کر گئے۔ وقت آخر جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے بعد نائب امام حجتؑ کون ہو گا تو انہوں نے جواب دیا کہ اب اللہ تعالیٰ کی مشیت ایک دوسری صورت کا ارادہ رکھتی ہے جس کی آخری مدت اسی کو معلوم ہے۔ اسی 329ھ کے اندوہناک سال میں کتاب ’’کافی‘‘ کے مصنف ثقۃ الاسلام محمد بن یعقوب کلینیؒ اور شیخ صدوق ؒ کے والد بزرگوار علی بن بابویہ قمیؒ نے بھی انتقال فرمایا۔