اسلامی تعلیمات

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات اقدس سے لے کر حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام تک تمام معصومینؑ نے امام مہدی علیہ السلام کے متعلق اخبار بیان فرمائیں ہیں۔ یہاں ہم اختصار کی غرض سے چند معصومینؑ کی روایات پر اکتفا کریں گے۔

1۔ کتاب فرائد السمطین میں حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جناب ابن عباسؓ نے روایت کی ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’میں انبیاء کا سردار ہوں اور علی علیہ السلام اوصیاء کے سردار ہیں۔ میرے بعد میرے بارہ اوصیاؑ (جانشین) ہوں گے جن میں سے اول علی علیہ السلام ہیں اور آخری مہدی علیہ السلام ہوں گے‘‘۔

2۔ کتاب کافی میں جناب جابر بن عبداللہ انصاریؓ کی روایت ہے کہ حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے پاس ایک لوح تھی جس میں تمام اوصیا و آئمہ علیہم السلام کے نام درج تھے۔ جناب سیدہؑ نے اس لوح سے بارہ اماموں کے ناموں کی خبر دی۔ جس میں سے تین محمد تھے چار علی اور ان کا آخری فرد آپ علیہا السلام کی اولاد میں وہ ذات ہے جو قائم ہو گا۔

3۔ شیخ صدوقؒ نے ’’اکمال الدین‘‘ میں امام علی رضا علیہ السلام کی روایت کو نقل کیا ہے کہ جناب امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت امام حسین علیہ السلام کو مخاطب کرکے فرمایا’’ تیر ی نسل میں سے نواں وہ ہے جو حق کے ساتھ قائم، دین کا ظاہر کرنے والا اور عدل و انصاف کو کرنے والا ہو گا‘‘۔

4۔ حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’جب میرے بھائی امام حسینؑ کی نسل سے نواں پیدا ہو گا تو خداوند عالم اس کی عمر کو غیبت کی حالت میں طولانی کر دے گا۔ پھر جب وقت آئے گا تو اپنے قدرت کاملہ سے اسے ظاہر فرمائے گا‘‘۔

5۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’ہم میں سے قائم وہ ہو گا جس کی ولادت لوگوں سے پوشیدہ رہے گی یہاں تک کہ عام لوگ کہیں گے وہ پیدا ہی نہیں ہوا‘‘۔

6۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’میرے فرزند حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کی نسل سے پانچواں قائم آل محمد ہو گا‘‘۔

7۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ کیا آپؑ کے آباء و اجدادؑ نے فرمایا ہے کہ زمین حجت خدا سے قیامت تک کبھی خالی نہیں ہو سکتی اور جو اپنے زمانے کے امامؑ کی معرفت حاصل کیے بغیر مر جائے وہ جاہلیت کی موت مرا ہے؟ آپؑ نے فرمایا: کہ بیشک یہ اسی طرح حق ہے۔ جس طرح روز روشن حق ہوتا ہے۔ عرض کیا گیا پھر آپؑ کے بعد حجت اور امام کون ہو گا؟ فرمایا: ’’میرا فرزند جو پیغمبر خداؐ کا ہمنام ہے میرے بعد امام اور حجت خدا ہو گا۔ اس کی غیبت کا دور اتنا طولانی ہو گا کہ اس میں جاہل لوگ حیران و سرگرداں پھریں گے اور باطل پرست ہلاکت ابدی میں گرفتار ہوں گے اور ظہور امامؑ کے مقررہ وقت کی پیشگوئیاں کرنے والے دروغ گو ہوں گے‘‘۔

ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وقت سے لے کر برابر ہر دور میں امام مہدی علیہ السلام کی خبر دی جاتی رہی ہے۔ بلکہ آئمہ ہدیٰؑ کے دور میں شعراء کرام کے کلام میں امام عصر علیہ السلام کے تذکرے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ امر بہت زیادہ شہرت اور اہمیت کا حامل تھا۔ دوست و دشمن سب ان احادیث سے واقف تھے یہاں تک کہ بسا اوقات ان سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے تھے۔ چنانچہ سلسلہ بنو عباسیہ میں سے محمد جس کا نام تھا اس نے اپنا لقب مہدی اسی لیے اختیار کیا نسل امام حسین علیہ السلام سے عبداللہ محض کے فرزند محمد کے متعلق بھی مہدی ہونے کا عقیدہ قائم کیا گیا۔