اسلامی تعلیمات

شہادت

امام حسن عسکری علیہ السلام اپنے آباء و اجداد کی طرح ظالم خلفا اور ستمگروں کے مد مقابل رہے۔ آپؑ کے زمانے کا حکمران معتمد عباسی نہایت سفاک اور خونخوار بھیڑیا تھا۔ اس خصلت کا انسان علویوں کے قائد و پیشوا امام حسن عسکری علیہ السلام سے ہرگز چشم پوشی نہیں کر سکتا تھا معتمد عباسی نے ہی آپؑ کو زہر دلوا کر شہید کرا دیا۔ چونکہ امامؑ سامرا کی ایک جانی پہچانی شخصیت تھے اس لیے آپؑ کی شہادت کے موقع پر پورے شہر کی فضا غم و اندوہ سے بھر گئی۔ چنانچہ احمد بن عبید اللہ نے ایک روایت میں بیان کیا ہے کہ:

’’جب امام حسن عسکری علیہ السلام نے رحلت فرمائی تو ہر طرف سے گریہ و زاری کی آوازیں آنے لگیں لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ ’’ابن الرضا علیہ السلام‘‘ رحلت کر گئے۔ پھر آپؑ کی میت کو تدفین کے لیے تیار کیا گیا تو بازار بند ہو گیا۔ میرا باپ (جو کہ معتمد عباسی کا وزیر تھا) بنو ہاشم، فوج، عدلیہ کی شخصیات، معتمد عباسی اور عوام سب نے جنازے کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔ اس روز سامرا میں ایک قیامت بپا تھی‘‘۔

امام حسن عسکری علیہ السلام اور آپؑ کے والد بزرگوار امام علی نقی علیہ السلام کی سامرا میں کم از کم سترہ سال موجودگی کے دوران نہ صرف عوام الناس آپ کی طرف مائل ہوئے بلکہ بہت سے شیعہ بھی اس شہر میں جمع ہو گئے تھے ایسی حالت میں قدرتی بات تھی کہ آپ علیہ السلام کی شہادت کے وقت پورا سامرا سوگ میں ڈوب جائے اور فرزند رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر بیتابی کا مظاہرہ کرے اور عزاء کی تصویر بن جائے۔

(اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ)