حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت زندگی اور اخلاق و کمالات وہی تھے جو اس سلسلہ عصمت کے ہر فرد کے اپنے اپنے دور میں مشاہدہ میں آتے رہتے تھے۔ قید خانہ اور نظر بندی کا عالم ہو یا آزادی کا زمان، ہر وقت ہر حال میں یاد الٰہی، عبادت خلق خدا سے استغناء، ثبات قدمی، صبر و استقلال، دشمنوں کے ساتھ حلم و مروت، محتاجوں اور ضروت مندوں کی امداد یہی وہ اوصاف ہیں جو امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت میں نمایاں ہیں۔
220ھ امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کے بعد ان کے فرزند امام علی نقی علیہ السلام منصب امامت و ولایت پر فائز ہوئے۔ اس وقت آپؑ کی عمر مبارک 6 سال تھی۔ انتہائی کم عمری میں والد کا سایہ اٹھ جانے کے باعث بعض افراد نے آپؑ کی تعلیم و تربیت کے لیے عمر بن فرح جنیدی کو آپؑ کا معلم مقرر کر دیا جو اپنے زمانے کا بہت بڑا عالم شمار ہوتا تھا لیکن چند دنوں کے بعد جب جنیدی سے بچے کی تعلیم کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے کہا: لوگوں کا خیال ہے کہ میں اس بچے کو تعلیم دیتا ہوں، خدا کی قسم! میں تو خود اس سے علم حاصل کرتا ہوں اور اس کا علم و فضل مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔
امام علی نقی علیہ السلام زہد و تقویٰ اور معرفت کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھے امامؑ نے اپنے علم و تقویٰ ہی سے لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا لوگ آپؑ سے بہت زیادہ محبت اور الفت رکھتے تھے۔ آپؑ کی اس عظمت کا اعتراف خود دشمن بھی کرتا تھا چنانچہ حرمین کے امام جماعت ’’بریحہ‘‘ نے متوکل عباسی کو خط لکھا اور اس میں یہ تحریر کیا کہ ’’اگر مکہ و مدینہ پر اپنی حکومت برقرار رکھنا چاہتے ہو تو اس سر زمین سے علی ابن محمد علیہما السلام کو ہٹا دو کیونکہ اہل مکہ اور مدینہ ان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور ان کی اطاعت کرتے ہیں‘‘۔ چنانچہ اس نے امامؑ کو عراق بلا لیا۔
ایک مرتبہ متوکل عباسی کے دربار میں ایک عورت لائی گئی جس کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ زینب بنت علی ہے۔ اور رسول خداؐ کی دعا کی بناء پر چالیس سے پچاس سال کے بعد جوان ہو جاتی ہے متوکل نے علماء سے اس کے دعوے کی تردید طلب کی لیکن کوئی جواب نہ دے سکا آخر میں امام علی نقی علیہ السلام کو بلایا گیا تو آپؑ نے فرمایا: اللہ نے اولاد رسولؐ کے گوشت کو درندوں پر حرام کر دیا ہے تُو اس عورت کو شیروں کے پنجرے میں ڈال دے ابھی اس کی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔
اہل دربار نے موقع غنیمت جانا اور کہنے لگے اے متوکل ! پہلے اس معیار کا تجربہ خود امام علی نقی علیہ السلام سے ہو جائے تو کتنا ہی اچھا ہو گا متوکل بھی خوش ہو گیا اور امام علی نقی علیہ السلام کو شیر کے پنجرے میں بھیج کر خود بلندی سے اس منظر کو دیکھنے لگ گیا لیکن خونخوار شیر نے امامؑ کے قدموں پر سر رکھ دیا اور آپؑ دیر تک اس کے سر پر دست شفقت پھیرتے رہے۔ یوں ہر طرف امامؑ کے کمال کا چرچا ہو گیا اور زینب بنت علی کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا جھوٹ بھی واضح ہو گیا اور ایک روایت کے مطابق اس عورت کو درندوں میں ڈال کر اس کی زندگی کا خاتمہ کر دیا گیا۔
ابو ہاشم کی روایت ہے کہ جب امام علی نقی علیہ السلام کی عمر مبارک ابھی بارہ یا تیرہ سال تھی تو آپؑ کا گزر ترک فوج کے قریب سے ہوا۔ آپؑ نے ایک ترکی سپاہی سے اس کی زبان میں گفتگو شروع کردی۔ وہ حیران ہو کر امامؑ کے قدموں میں گر پڑا۔ جب اس سپاہی سے پوچھا گیا کہ تجھے کس چیز نے اس قدر متاثر کیا ہے تو کہنے لگا کہ آپؑ نے مجھے اس نام سے پکارا ہے جس کا علم میرے باپ کے علاوہ کسی کو بھی نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ یقیناً اللہ کے ولی ہیں۔
اسلامی تعلیمات
خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچپن
حضور اکرمؐ کا لڑکپن اور جوانی
اخلاق و اوصاف
بعثت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
ہجرت مدینہ سے فتح مکہ تک
جنگ بدر
جنگ احد
جنگ خندق
صلح حدیبیہ
جنگ خیبر
فتح مکہ
حجۃ الوداع
وصال
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
1۔ امیرالمؤمنینؑ زمانہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
2۔ امیر المؤمنین علیہ السلام وفات رسولؐ کے بعد
حضرت امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام
1۔ جنگ جمل
2۔ جنگ صفین
جنگ نہروان
شہادت امیرالمؤمنین علیہ السلام
حضرت فاطمۃ الزہرا ء سلام اللہ علیہا
اخلاق و اصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صلح کے فوائد
شہادت
حضرت امام حسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام حسین علیہ السلام اور تحریک کربلا
تحریک کربلا
حضرت مسلم بن عقیل کی کوفہ روانگی
عراق کی جانب امام حسینؑ کی روانگی
شہادت
حضرت امام علی ابن الحسین علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
صحیفہ سجادیہ
واقعہ حرہ
یزیدی لشکر کی جانب سے خانہ کعبہ کی توہین
شہادت
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
امام جعفر صادقؑ کی غلو تحریک کے خلاف جدوجہد
امام جعفر صادقؑ کی سیاسی جدوجہد
شہادت
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
بشر حافی کا واقعہ
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
حضرت امام علی رضا علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام علی نقی علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
اخلاق و اوصاف
احوال و واقعات
شہادت
حضرت امام مہدی عجل اللّٰہ فرجہ الشریف
اخلاق و اوصاف
القابات اور خطابات
ظہور امام مہدیؑ معصومینؑ کی نظر میں
امام مہدی علیہ السلام کی حفاظت کا الٰہی انتظام
غیبت امام مہدیؑ
غیبت صغریٰ و نیابتِ حضرت امام مہدی عج
غیبت کبریٰ
دور غیبت میں ہمارے فرائض
اخلاق و اوصاف
حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت زندگی اور اخلاق و کمالات وہی تھے جو اس سلسلہ عصمت کے ہر فرد کے اپنے اپنے دور میں مشاہدہ میں آتے رہتے تھے۔ قید خانہ اور نظر بندی کا عالم ہو یا آزادی کا زمان، ہر وقت ہر حال میں یاد الٰہی، عبادت خلق خدا سے استغناء، ثبات قدمی، صبر و استقلال، دشمنوں کے ساتھ حلم و مروت، محتاجوں اور ضروت مندوں کی امداد یہی وہ اوصاف ہیں جو امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت میں نمایاں ہیں۔
220ھ امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کے بعد ان کے فرزند امام علی نقی علیہ السلام منصب امامت و ولایت پر فائز ہوئے۔ اس وقت آپؑ کی عمر مبارک 6 سال تھی۔ انتہائی کم عمری میں والد کا سایہ اٹھ جانے کے باعث بعض افراد نے آپؑ کی تعلیم و تربیت کے لیے عمر بن فرح جنیدی کو آپؑ کا معلم مقرر کر دیا جو اپنے زمانے کا بہت بڑا عالم شمار ہوتا تھا لیکن چند دنوں کے بعد جب جنیدی سے بچے کی تعلیم کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے کہا: لوگوں کا خیال ہے کہ میں اس بچے کو تعلیم دیتا ہوں، خدا کی قسم! میں تو خود اس سے علم حاصل کرتا ہوں اور اس کا علم و فضل مجھ سے کہیں زیادہ ہے۔
امام علی نقی علیہ السلام زہد و تقویٰ اور معرفت کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھے امامؑ نے اپنے علم و تقویٰ ہی سے لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا لوگ آپؑ سے بہت زیادہ محبت اور الفت رکھتے تھے۔ آپؑ کی اس عظمت کا اعتراف خود دشمن بھی کرتا تھا چنانچہ حرمین کے امام جماعت ’’بریحہ‘‘ نے متوکل عباسی کو خط لکھا اور اس میں یہ تحریر کیا کہ ’’اگر مکہ و مدینہ پر اپنی حکومت برقرار رکھنا چاہتے ہو تو اس سر زمین سے علی ابن محمد علیہما السلام کو ہٹا دو کیونکہ اہل مکہ اور مدینہ ان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور ان کی اطاعت کرتے ہیں‘‘۔ چنانچہ اس نے امامؑ کو عراق بلا لیا۔
ایک مرتبہ متوکل عباسی کے دربار میں ایک عورت لائی گئی جس کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ زینب بنت علی ہے۔ اور رسول خداؐ کی دعا کی بناء پر چالیس سے پچاس سال کے بعد جوان ہو جاتی ہے متوکل نے علماء سے اس کے دعوے کی تردید طلب کی لیکن کوئی جواب نہ دے سکا آخر میں امام علی نقی علیہ السلام کو بلایا گیا تو آپؑ نے فرمایا: اللہ نے اولاد رسولؐ کے گوشت کو درندوں پر حرام کر دیا ہے تُو اس عورت کو شیروں کے پنجرے میں ڈال دے ابھی اس کی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔
اہل دربار نے موقع غنیمت جانا اور کہنے لگے اے متوکل ! پہلے اس معیار کا تجربہ خود امام علی نقی علیہ السلام سے ہو جائے تو کتنا ہی اچھا ہو گا متوکل بھی خوش ہو گیا اور امام علی نقی علیہ السلام کو شیر کے پنجرے میں بھیج کر خود بلندی سے اس منظر کو دیکھنے لگ گیا لیکن خونخوار شیر نے امامؑ کے قدموں پر سر رکھ دیا اور آپؑ دیر تک اس کے سر پر دست شفقت پھیرتے رہے۔ یوں ہر طرف امامؑ کے کمال کا چرچا ہو گیا اور زینب بنت علی کا دعویٰ کرنے والی خاتون کا جھوٹ بھی واضح ہو گیا اور ایک روایت کے مطابق اس عورت کو درندوں میں ڈال کر اس کی زندگی کا خاتمہ کر دیا گیا۔
ابو ہاشم کی روایت ہے کہ جب امام علی نقی علیہ السلام کی عمر مبارک ابھی بارہ یا تیرہ سال تھی تو آپؑ کا گزر ترک فوج کے قریب سے ہوا۔ آپؑ نے ایک ترکی سپاہی سے اس کی زبان میں گفتگو شروع کردی۔ وہ حیران ہو کر امامؑ کے قدموں میں گر پڑا۔ جب اس سپاہی سے پوچھا گیا کہ تجھے کس چیز نے اس قدر متاثر کیا ہے تو کہنے لگا کہ آپؑ نے مجھے اس نام سے پکارا ہے جس کا علم میرے باپ کے علاوہ کسی کو بھی نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ یقیناً اللہ کے ولی ہیں۔