Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، ایمان کی جڑ یہ ہے کہ امر الٰہی کے سامنے سرتسلیم خم کردیا جائے غررالحکم حدیث 3087

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 69: اہل عراق کی مذمت میں فرمایا

اے (۱) اہل عراق! تم اس حاملہ عورت کے مانند ہو جو حاملہ ہونے کے بعد حمل کے دن پورے کرے، تو مرا ہوا بچہ گرادے اور اس کا شوہر بھی مر چکا ہو، اور رنڈا پے کی مدت بھی دراز ہو چکی ہو اور (قریب نہ ہونے کی وجہ سے ) دُور کے عزیز ہی اس کے وارث ہون۔ بخدا میں تمہاری طرف بخوشی نہیں آیا، بلکہ حالات سے مجبور ہو کر آگیا ۔ مجھے یہ خبر پہنچتی ہے کہ تم کہتے ہو کہ علی (ع) کذب بیانی کرتے ہیں ۔ خدا تمہیں ہلاک کرے (بتاؤ) میں کسی پر جھوٹ باندھ سکتا ہوں ۔ کیا اللہ پر ! تو میں سب سے پہلے اس پر ایمان لانے والا ہوں یا اس کے نبی پر ؟ میں سب سے پہلے ان کی تصدیق کرنے والا ہوں ۔ خدا کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ! بلکہ وہ ایک ایسا اندازِ کلام تھا جو تمہارے سمجھنے کا نہ تھا اور نہ تم میں اس کے سمجھنے کی اہلیت تھی ۔ خدا تمہیں سمجھے ۔ میں تو بغیر کسی عوض کے (علمی جواہر ریزے) نایاب ناپ کر دے رہا ہوں ۔ کاش کہ ان کے لئے کسی کے ظرف میں سمائی ہوتی ۔ (ٹھہرو ) کچھ دیر بعد تم بھی اس کی حقیقت کو جان لوگے۔

(۱) تحکیم کے بعد جب عراقیوں نے معاویہ کے تابڑ توڑ حملوں کا جواب دینے میں سستی و بددلی کا مظاہرہ کیا، تو ان کی مذمت و توبیخ کے سلسلے میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا جس میں صفین کے موقعہ پر ان کی فریب خوردگی اور جنگ سے دستبرداری کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان کی حالت کو اس عورت سے تشبیہ دی ہے جس میں یہ پانچ وصف ہوں ۔ (۱) وہ حاملہ ہو ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ لوگ لڑنے بھڑنے کی پوری پوری صلاحیت و استعداد رکھتے تھے ۔ اس بانجھ عورت کی مانند نہ تھے ، کہ جس سے کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی ۔ (۲) مدت حمل پوری کر چکی ہو۔ یعنی تمام کٹھن اور دشوار گزار منزلوں کو طے کر کے فتح و کامرانی کے قریب پہنچ چکے تھے۔ (۳) از خود حمل کو ساقط کر دیا ہو یعنی فتح کے قریب پہنچ کر صلح پر اتر آئے اور دامنِ مراد بھرنے کے بجائے نامرادیوں کو

سمیٹ لیا۔(۴)اس کے رنڈا پے کی مدت دراز ہو، یعنی ان کی حالت ایسی ہو گئی ۔ جیسے ان کا کوئی سرپرست و نگران نہ ہو اور وہ بے والی و وارث جھٹک رہے ہوں ۔ (۵) بیگانے اس کے وارث ہوں ۔ یعنی اہلِ شام ان کے املاک پر قبضہ و تسلط جما رہے ہیں کہ جو ان سے کوئی لگاؤ نہیں رکھتے