Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، بخیل شخص دنیا میں فقیروں کی طرح رہتا ہے اور آخرت میں اس سے امیروں جیسا حساب لیا جائے گا۔ غررالحکم حدیث 8373

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 48: جب شام کی طرف روانہ ہوئے تو فرمایا

اللہ کے لئے حمدو ثنا ہے جب بھی رات آئے اور اندھیرا پھیلے ، اور اللہ کے لئے تعریف و توصیف ہے جب بھی ستارہ نکلے اور ڈوبے اور اس اللہ کے لئے مدح و ستائش ہے کہ جس کے انعامات کبھی ختم نہیں ہوتے اور جس کے احسانات کا بدلہ اتارا نہیں جا سکتا۔

(آگاہ رہو کہ ) میں نے فوج کا ہراول دستہ آگے بھیج دیا ہے اور اسے حکم دیا ہے کہ میرا فرمان پہنچنے تک اس دریا کے کنارے پڑاؤ ڈالے رہے اور میرا ارادہ ہے کہ اس پانی کو عبور کر کے اس چھوٹے سے گروہ کے پاس پہنچ جاؤں جو اطراف دجلہ ّمدائن ) میں آباد ہے ، اور اسے بھی تمہارے ساتھ دشمنوں کے مقابلہ میں کھڑا کروں اور انہیں تمہاری کمک کےلئے ذخیرہ بناؤں ۔

علامہ رضی کہتے ہیں کہ امیر الموٴمنین علیہ السلام نے اس مقام پر ملطاط سے وہ سمت مرا دلی ہے جہاں انہیں ٹھہرنے کا حکم دیا تھا۔ اور وہ سمت کنارہ فرات ہے اور لمطاط کنارہ دریا کو کہا جاتا ہے ۔ اگرچہ اس کے اصل معنی ہموار زمین کے ہیں ، اور نطفہ (صاف و شفاف پانی ) سے آپ کی مراد آبِ فرات ہے اور یہ عجیب و غریب تعبیرات میں سے ہے ۔“

(۱) جب امیرالموٴمنین کے ارادہ سے وادی ٴ نخلیہ میں پڑاؤ ڈالا۔ تو ۵ شوال ۳۷ھ ء بروز چہار شنبہ یہ خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس میں حضرت نے جس ہراول دستے کا ذکر کیا ہے ، اس سے وہ بارہ ہزار افراد مراد ہیں جو زیاد ابنِ نضر اور شریح ابنِ ہانی کے زیرِ قیادت صفین کی طرف روانہ فرمائے تھے۔ اور مدائن کے جس چھوٹے سے گروہ کا ذکر کیا ہے ، وہ بارہ سو افراد کا ایک جتھا تھا جو آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوا تھا۔