Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی رضا نے فرمایا، اللہ تعالیٰ بے جا بحث کو، مال کے برباد کرنے کو اور کسی سے بار بار مانگنے کو بہت ناپسند کرتا ہے۔ بحارالانوار ابواب المواعظ والحکم باب26 حدیث1

نہج البلاغہ خطبات

40: خوارج کے قول " لاحکم الا للہ" کے جواب میں فرمایا

جب آپ(ع) نے خوارج کا قول لاحکم الا للہ (حکم اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے) سنا تو فرمایا:۔

یہ جملہ تو صیح ہے مگر جو مطلب وہ لیتے ہیں ، وہ غلط ہے۔ ہاں بیشک حکم اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے۔ مگر یہ لوگ تو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت بھی اللہ کے علاوہ کسی کی نہیں ہو سکتی۔ حالانکہ لوگوں کے لیے ایک حاکم کا ہونا ضروری ہے۔ خواہ وہ اچھا ہو یا برا(اگر اچھا ہو گا تو) کافر اس کے عہد میں لذامذ سے بہرہ اندوز ہو گا۔ اور اللہ اس نظامِ حکومت میں ہر چیز کو اس کی آخری حدوں تک پہنچا دے گا۔ اسی حاکم کی وجہ سے مال (خراج و غنیمت) جمع ہوتا ہے، دشمن سے لڑا جاتا ہے، راستے پر امن رہتے ہیں ، اور قوی سے کزور کا حْ دلایا جا ہے، یہاں تک کہ نیک حاکم (مر کر یا معزول ہو کر) پائے، اور برے حاکم کے مرنے یا معزول ہونے سے دوسروں کو راحت پہنچے۔

ایک دوسری روایت میں اس طرح ہے کہ جب آپ(ع) نے تحکیم کے سلسلے میں (ان کا قول) سنا تو فرمایا کہ میں تمہارے بارے میں حکم خدا ہی کا منتظر ہوں ۔ پھر فرمایا کہ اگر حکومت نیک ہو تو اس میں متقی و پرہیز گار اچھے عمل کرتا ہے اور بری حکومت ہو تو اس میں بدبخت لوگ جی بھر کر لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ یہاں تک کہ ان کا زمانہ ختم ہو جائے اور موت انہیں پالے