Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، کسی مضبوط پہاڑ کا اتنا بوجھ نہیں ہوتا جتنا بے قصور پر تہمت لگانے کا بوجھ ہوتا ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث10446

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 203: جب طلحہ و زبیر نے یہ کہا کہ ہم سے مشورہ کیوں نہیں لیا جاتا تو آپ[ع] نے فرمایا

حضرت کے ہاتھ پر بعیت کرنے کے بعد طلحہ اور زبیر نے آپ سے شکایت کی کہ ان سے کیوں (امور حکومت میں مشورہ نہیں لیا جاتا اور کیوں ان سے امداد کی خواہش نہیں کی جاتی تو حضرت نے فرمایا۔

ذرا سی بات پر تو تمہارے تیور بگڑ گئے ہیں اور بہت سی چیزوں کو تم نے پس پشت ڈال دیا ہے۔ کیا مجھے بتا سکتے ہو کہ کسی چیز میں تمہارا حق تھا اور میں نے اسے دبا لیا ہو یا تمہارے حصہ میں کوئی چیز آتی ہو اور میں نے اس سے دریغ کیا ہو یا کسی مسلمان نے میرے سامنے کوئی دعویٰ پیش کیا ہو اور میں اس کا فیصلہ کرنے سے عاجز یا اس کے حکم سے جاہل رہا ہوں ‘ یا صحیح طریق کار سے خطا کی ہو۔ خدا کی قسم! مجھے تو کبھی بھی اپنے لئے خلافت اور حکومت کی حاجت و تمنا نہیں رہی۔ تم ہی لوگوں نے مجھے اس کی طرف دعوت دی اور اس پر آمادہ کیا۔ چنانچہ جب وہ مجھ تک پہنچ گئی تو میں نے اللہ کی کتاب کو نظر میں رکھا اور جو لائحہ عمل اس نے ہمارے سامنے پیش کیا اور جس طرح فیصلہ کرنے کا اس نے حکم دیا۔ میں اسی کے مطابق چلا اور جو سنت پیغمبر قرار پا گئی اس کی پیر وی کی اس میں نہ تم سے کبھی مجھے رائے لینے کے احتیاج ہوئی اور نہ تمہارے علاوہ کسی اور سے لیکن تم نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ میں (بیت المال سے ) برابر کی تقسیم جاری کی ہے تو یہ میری رائے کا حکم اور میری خواہش نفسانی کا فیصلہ نہیں بلکہ یہ وہی طے شدہ چیز ہے جسے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لے کر آئے جو میرے بھی سامنے ہے اور تمہارے بھی پیش نظر ہے ، تو جس چیز کی الله نے حد بندی کر دی ہے اور اس کا قطعی حکم دے۔ اس میں تم سے رائے لینے کی مجھے احتیاج نہیں خدا کی قسم تمہیں اور تمہارے علاوہ کسی بھی اس معاملہ میں شکایت کرنے کا حق نہیں ۔ خدا ہمارے اور تمہارے دلوں کو حق پر ٹھہرائے اور ہمیں اور تمہیں صبر عطا کرے۔

(پھر آپ نے ارشاد فرمایا) خدا اس شخص پر رحم کرے جو حق کو دیکھے تو اس کی مدد، باطل کو دیکھے تو اسے ٹھکرا دے ا ور صاحب حق کا حق کے ساتھ معین۔