Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، موذن کا ’’اللہ اکبر،، کہنا اللہ کے قدیم، ازلی، ابدی، عالم، قادر، قوی، حلیم، کریم اور جواد ہونے اور اس کے جود و عطا اور کبریائی کی نشاندہی کرتا ہے بحارالانوارج81 ص131،تتمۃ کتاب الصلوٰۃ، تتمۃ ابواب مکان المصلی، باب13 الاذان والاقامۃ و فضلہما، مستدرک الوسائل حدیث4187

نہج البلاغہ خطبات

جب جمل والوں نے بصرہ کا رخ کیا، تو آپ نے ارشاد فرمایا:

اللہ نے اپنے رسوُل کو ہادی بنا کر بولنے والی کتاب اور برقرار رہنے والی شریعت کے ساتھ بھیجا جسے تباہ و برباد ہونا ہے وہی اس کی مخالفت سے تباہ ہوگا ۔ اور (حق سے) مشابہہ ہو جانے والی بدعیتں ہی تباہ کای کرتی ہیں ۔ مگر وہ کہ جن میں (مبتلا ہونے) سے اللہ بچائے رکھے۔ بلاشبہ حجت خدا کی (مبتلا ہونے ) سے اللہ بچائے رکھئے ۔ بلاشبہ حجت خدا کی (اطاعت میں ) تمہارے لیے سامانِ حفاظت ہے ۔ لہذا تم اس کی ایسی اطاعت کرو کہ جو نہ لائق سرزنش ہو، اور نہ بددلی سے بجا لائی گئی ہو۔ خدا کی قسم یاتو تمہیں (یہاطاعت) کرنا ہو گی ۔ یااللہ اسلامی اقتدار تم سے منتقل کر دے گا اور پھر کبھی تمہاری طرف نہیں پلٹائے گا۔ یہاں تک کہ یہ اقتدار دوسروں کی طرف رخ موڑ لے گا۔

یہ لوگو جہاں تک میری خلافت سے نارضا مندی کا تعلق ہے آپس میں متفق ہو چکے ہیں اور مجھے بھی جب تک تمہاری پراگندگی کا اندیشہ نہ ہو گا صبر کئے رہوں گا اگر وہ اپنی رائے کی کمزوری کے باوجود اس میں کامیاب ہو گئے تو مسلمان کا (رشتہ) نظم و نسق ٹوٹ جائے گا ۔ یہ اس شخص پر جسے اللہ نے امارت و خلافت دی ہے حسد کرتے ہوئے ۔ اس دنیا کے طلب گار بن گئے ہیں ۔ اور یہ چاہتے ہیں کہ تمام امور(شریعت) کو پلٹا کر (دور جاہلیت) کی طرف لے جائیں ۔ (اگر تم ثابت قدم رہے تو) تمہارا ہم پر یہ حق ہوگا کہ ہم تمہارے امور کے تصفیہ کے لیے (کتاب ) خدا اور سیرت پیغمبر پر عمل پیرا ہوں اور ان کے حق کو برپا اور ان کی سنت کو بلند کریں ۔

خطبہ 167: جب اصحاب جمل بصرہ کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا