Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، ایمان اور عمل (گویا)دو حقیقی بھائی ہیں، خداوندعالم کسی ایک کو دوسرے کے بغیر قبول نہیں کرتا کنزالعمال حدیث59

نہج البلاغہ خطبات

وہ خواہشوں کو ہدایت کی طرف موٹے گا جبکہ لوگوں نے ہدایت کو خواہشوں کی طرف موڑ دیا ہو گا اور ان کی رایوں کو قرآن کی طرف پھیر ے گا جب کہ انہوں نے قرآن کو (توڑ مروڑ کر) قیاس و رائے کے ڈھرے پر لگا لیا ہو گا۔

اس خطبہ کا ایک جزیہ ہے (۱) ۔ (اس داعی حق سے پہلے) یہاں تک نوبت پہنچے گی کہ جنگ اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے گی ۔ دانت نکالے ہوئے اور تھن بھر سے ہوئے جن کا دودھ شیریں و خوش گوار معلوم ہوگا۔ لیکن اس کا انجام تلخ و ناگوار ہو گا۔ ہاں کل اور یہ کل بہت نزدیک ہے کہ ایسی چیزوں کو لے کر آجائے جنہیں ابھی تک تم نہیں پہچانتے حاکم ووالی جو اس جماعت میں سے نہیں ہو گا۔ تمام حکمرانوں سے ان کی بدکرداریوں کی وجہ سے مواخذہ کر ے گا اور زمین اس کے سامنے اپنے خزانے انڈیل دے گی اور اپنی کنجیاں بسہولت اس کے آگے ڈال دے گی ، چنانچہ وہ تمہیں دکھائے گا کہ حق و عدالت کی روش کیا ہوتی ہے اور وہ دم توڑ چکنے والی کتاب و سنت کو پھر سے زندہ کر دے گا۔

اسی خطبہ کا ایک جزیہ ہے گویا یہ منظر میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ وہ (داعی باطل) شام میں کھڑا ہوا للکار رہا ہے اور کوفہ کے اطراف میں اپنے جھنڈے لہرا رہا ہے اور کاٹ کھانے والی اونٹنی کی طرح اس پر( حملہ کرنے کے لیے ) جھکا ہوا ہے اور اس نے زمین پر سروں کا فرش بچھا دیا ہے اس کا منہ (پھاڑ کھانے کے لیے) کھل چکا ہے اور زمین میں اس کی پامالیاں بہت سخت ہو چکی ہیں وہ دور دور تک بڑھ جانے والا اور بڑے شدو مد سے حملہ کرنے والا ہے بخدا وہ تمہیں اطراف زمین میں بکھیر دے گا) یہاں تک کہ تم میں سے کچھ تھوڑے ہی بچیں گے جیسے آنکھ میں سُرمہ تم اسی سراسیمگی کے عالم یں رہو گے ۔ یہاں تک کہ عربوں کی عقلیں پھر اپنے ٹھکانے پر آجائیں تم مضبوط طریقوں ، روشن نشانیوں اور اسی قریب کے عہد پر جمے رہو کہ جس میں نبوت کے پائیدار آثار ہیں اور تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ شیطان اپنے قدم بقدم چلانے کے لیے راہیں آسان کرتا رہتا ہے ۔

(۱) امیر الموٴمنین[ع]کی یہ پشین گائی حضرت حجت کے ظہور کے سلسلہ میں ہے ۔

(۲)یہ عبدالملک ابن مردان کی طرف اشارہ ہے کہ جو مردان کے بعد شام میں بر سر اقتدار آیا او رپھر مصعب کے مقابلہ میں مختار ابن ابی عبیدہ کے مارے جانے پر یہ اپنے پرچم لہراتا ہوا عراق کی طرف بڑھا اور اطراف کوفہ میں دیر جا ثلیق کے نزدیک مقام مسکن پر مصعب کی فوجوں سے نبرد آزما ہوا ۔ اور اسے شکست دینے کے بعد فتحمندانہ کوفہ میں داخل ہوا، اور وہاں کے باشندوں سے بیعت لی اور پھر حجاج ابن یوسف ثقفی کو عبداللہ ابن زبیر سے لڑنے کے لیے مکہ روانہ کیا چنانچہ اس نے مکہ کا محاصرہ کر کے خانہ کعبہ پر سنگ باری کی اور ہزاروں بے گناہوں کا خون پانی کی طرف بہایا۔ ابن زبیر کو قتل کر کے اس کی لاش کو سولی پر لٹکا دیا اور خلق خدا پر ایسے ایسے ظلم ڈھائے کہ جن سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔

خطبہ 136: ظہورِ حضرت قائم کے وقت دُنیا کی حالت، اور کوفہ میں برپا ہونے والے فتنہ کی پیشینگوئی