Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، اپنے مکتوب میں: مومن کی آزمائش اس کے نیک اعمال کے مطابق ہوتی ہے، لہٰذا جس کا دین بہتر اور اعمال اچھے ہوں گے، اس کی آزمائش بھی اُتنی ہی سخت ہوگی۔ بحارالانوار کتاب الایمان والکفر باب 12حدیث29

نہج البلاغہ خطبات

خطبہ 121: جنگ کے موقع پر کمزور اور پست ہمتوں کی مدد کرنے کی سلسلہ میں فرمایا

تم میں سے جو شخص بھی جنگ کے موقع پر اپنے دل میں حوصلہ و دلیری محسوس کرے اور اپنے کسی بھائی سے کمزوری کے آثار دیکھے تو اسے چاہیئے کہ اپنی شجاعت کی برتری کے ذریعہ سے جس کے لحاط سے وہ اس پر فوقیت رکھتا ہے اس سے (دشمنوں کو) اسی طرح دو رکرے ، جیسے انہیں اپنے سے دور ہٹاتا ہے ۔ اسی لیے کہ اگر اللہ چاہے تو اسے بھی ویسا ہی کر دے ۔ بیشک موت تیرزی سے ڈھونڈھنے والی ہے نہ ٹھہرنے والا اس سے بچ کر نکل سکتا ہے اور اور نہ بھاگنے والا اسے عاجز کر سکتا ہے ۔ بلا شبہ قتل ہونا عزت کی موت ہے ۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ابن ابی طالب کی جان ہے کہ بستر پر اپنی موت مرنے سے تلوار کے ہزار وار کھانا مجھے آسان ہیں ۔

اسی خطبہ کا ایک حصہ یہ ہے گویا میں تمہیں دیکھ رہا ہوں کہ تم(شکست و ہزیمت کے وقت) اس طرح کی آوازیں نکال رہے ہو جس طرح سو سماروں کے اژدہان کے وقت ان کے جسموں کے رگڑ کھانے کی آواز ہوتی ہے ۔ نہ تم اپنا حق لیتے ہو اور نہ توہین آمیز زیادتیوں کی روک تھام کر سکتے ہو۔ تمہیں راستے پر کھلا چھوڑ دیا گیا ہے ۔ نجات اس کے لیے ہے ۔ کہ جو اپنے کو جنگ میں جھونک دے اور جو سوچتا ہی رہ جائے اس کے لیے ہلاکت و تباہی ہے۔