Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو دنیا سے منہ موڑ کر آخرت کی طرف راغب ہوتے ہیں تنبیہ الخواطرج2ص123، مجموعۃ ورام ج 2ص143
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مطمع نظر

آية الله سید علی خامنه ای

امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد کیا تھا ؟پہلے تو میں اس مقصد کو مختصر طور پر ایک جملے میں بیان کرتا ہوں پھر تھوڑی سی وضاحت کروں گا ۔ ہم امام حسین علیہ السلام کے مقصد کو بیان کرنا چاہیں تو ہمیں اس طرح سے کہنا چاہئے کہ آپ کا مقصد تھا دینی واجبات میں سے ایک عظیم واجب پر عمل تھا اور وہ ایسا واجب عمل تھا جسے امام حسین علیہ السلام سے قبل کسی نے بھی _ یہاں تک کہ خود پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی _ انجام نہيں دیا تھا ۔ نہ پیغمبر اسلام نے اس واجب کو انجام دیا تھا ، نہ امیر المومنین نے اور نہ ہی امام حسن مجتبی نے ۔ یہ ایک ایسا واجب تھا جس کا اسلام کے اقدار ، افکار اور علم کے ڈھانچے میں نہایت اہم کردار ہے ۔ حالانکہ یہ واجب ، نہایت اہم اور بنیادی ہے لیکن پھر بھی امام حسین علیہ السلام کے زمانے تک اس واجب پر عمل نہيں ہوا تھا - میں عرض کروں گا کہ کیوں عمل نہیں ہوا تھا ۔ امام حسین علیہ السلام کو اس واجب پر عمل کرنا تھا تاکہ پوری تاریخ کے لئے ایک سبق ہو جائے ۔ مثال کے طور پر پیغمبر اعظم نے حکومت کی تشکیل کی اور تشکیل حکومت پوری تاریخ اسلام کے لئے درس بن گئ صرف اس کا حکم ہی صادر نہيں کیا یا پیغمبر نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور یہ تاریخ اسلام اور بشریت کے لئے ہمیشہ کے لئے ایک درس بن گيا ۔ اس واجب پر بھی امام حسین علیہ السلام کے ذریعے عمل ہونا تھا تاکہ مسلمانوں اور پوری تاریخ کے لئے عملی سبق ہو جائے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیوں امام حسین علیہ السلام یہ کام کریں ؟ کیونکہ اس واجب پر عمل کے حالات ، امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں ہی فراہم ہوئے تھے اگر یہ حالات امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں پیش نہيں آتے مثال کے طور پر امام علی نقی علیہ السلام کے زمانے میں یہ حالات پیش آتے ۔ اگر امام حسن مجتبی یا امام صادق علیھما السلام کے زمانے میں بھی پیش آتے تو یہ لوگ اس واجب پر عمل کرتے ۔ امام حسین علیہ السلام کے زمانے سے قبل یہ حالات پیش نہیں آئے اور امام حسین علیہ السلام کے بعد بھی تمام ديگر ائمہ کے دور میں غیبت تک یہ حالات پیش نہيں آئے ! تو ہدف کا مطلب ہوا اس واجب پر عمل در آمد اب میں اس بات کی وضاحت کروں کا کہ یہ واجب کیا ہے ۔ اس وقت فطری طور پر اس واجب پر عمل در آمد کا ان دو میں سے کوئي ایک نتیجہ ہوتا : یا اس کا یہ نتیجہ ہوتا کہ وہ اقتدار و حکومت تک پہنچ جاتے ۔ خوش آمدید امام حسین علیہ السلام تیار تھے ۔ اگر آپ کو اقتدار حاصل بھی ہو جاتا تو آپ اسے مضبوطی سے تھام لیتے اور سماج کی ، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امیر المومنین کی طرح رہنمائی کرتے لیکن یہ بھی ہو سکتا تھا کہ اس واجب پر عمل در آمد سے حکومت حاصل نہيں ہوتی ، شہادت ملتی ، اس کے لئے بھی امام حسین علیہ السلام تیار تھے ۔ خداوند عالم نے امام حسین علیہ السلام اور ديگر ائمہ کو کچھ اس طرح سے خلق کیا تھا کہ اس راہ میں شہادت جیسے سنگین بوجھ کو بھی اٹھانے پر قادر ہوں اور انہوں نے ایسا کرکے دکھایا بھی ۔ البتہ کربلا کے مصائب کا ذکر ایک مختلف قسم کا واقعہ ہے جس کی میں یہاں تھوڑی سی وضاحت کروں گا ۔ بھائیو اور بہنو! اور نمازیو! پیغمبر اکرم اور کوئي دوسرا پیغمبربھی جب آتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ احکام ہوتے ہیں ۔ یہ جو احکام پیغمبر لاتا ہے ان میں سے کچھ انفرادی ہوتے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنی اصلاح کر سکے اور کچھ احکام اجتماعی ہوتے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ان کے ذریعے انسانوں کی دنیا کو آباد کرے اور اسے چلائے اور انسانی سماجوں کو پائدار رکھے ۔ یہ وہ احکام ہیں جنہيں اسلامی نظام کہا جاتا ہے ۔