Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، اگر ایمان صرف زبانی اقرار ہوتا تو پھر نماز، روزے اور حلال و حرام کے نازل کرنے کی ضرورت نہیں تھی بحارالانوارتتمہ کتاب الایمان والکفر باب30
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

قرآن کریم کی دعوت اتحاد

آية الله سید علی خامنه ای

قرآن کریم نے مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دی ہے۔ قرآن نے مسلمانوں کو انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے اتحاد و یکجہتی کو گنوایا تو ان کی عزت و آبرو، شناخت و تشخص اور طاقت و توانائی سب کچھ مٹ جائے گا۔ آج بد قسمتی سے عالم اسلام میں مشکلات سامنے کھڑی ہیں۔ آج اسلام کے خلاف جو سازش کی جا رہی ہے وہ بہت گہری سازش ہے۔ موجودہ حالات میں اگر اسلام کے خلاف منظم سازشیں مزید شدت و سرعت کے ساتھ جاری ہیں تو اس کی وجہ امت مسلمہ میں آنے والی وہ بیداری ہے جسے دیکھ کر دشمنوں پر خوف طاری ہو گیا ہے۔ عالمی استکبار، اسلامی ممالک میں موجود لالچی عناصر، اسلامی حکومتوں اور ملکوں میں مداخلت کرنے والے، امت مسلمہ کے اتحاد سے مضطرب ہیں۔اسلام میں خطاب " یا ایھا الذین آمنوا"( اے ایمان لانے والو!) کے ذریعے کیا گيا ہے۔ " یا ایھا الذین تشیعوا" (اے اہل تشیعہ) یا " یا ایھا الذین تسننوا" (اے اہل تسنن) کہہ کر مخاطب نہیں کیا گیا ہے۔ خطاب تمام اہل ایمان سے کیا گیا ہے۔ کس چیز پر ایمان رکھنے والے؟ قرآن پر ایمان رکھنے والے، اسلام پر ایمان رکھنے والے، پیغمبر پر ایمان رکھنے والے۔ ہر شخص کا اپنا الگ عقیدہ بھی ہے جو دوسرے افراد سے مختلف ہے۔ جب ارشاد ہوا کہ " و اعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لا تفرقوا" (اور سب کے سب ایک ساتھ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو، آل عمران 103) تو مخاطب تمام مومنین کو قرار دیا گیا ہے۔ مومنین کے کسی مخصوص گروہ کو مخاطب قرار نہیں دیا گیا۔ جب ارشاد ہوا کہ " و ان طائفتان من المومنین اقتتلوا فاصلحوا بینھما" (اگر مومنین کے دو گروہوں می‍ں جنگ ہو جائے تو ان کے درمیان مصالحت و مفاہمت کروائیے، حجرات9) تمام مومنین کو مخاطب بنایا گيا ہے، کسی مخصوص گروہ کو نہیں۔ اسلام ان بنیادی کاموں کے ذریعے مذہبی تعصب اور تنازعے کو پائیدار بنیادوں پر ختم کر سکتا ہے جس سے تمام انسانیت دوچار ہے ۔