Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، اُس عالِم کو اللہ سخت ناپسند کرتا ہے جو تکبر کرتا ہے۔ غررالحکم حدیث238
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

مواحد ایسان اور وسعت نظر

آية الله سید علی خامنه ای

موحد انسان میں وسعت نظر پیدا ہو جاتی ہے۔ تنگ نظری، کوتاہ بینی اور دور اندیشی سے محرومی جیسی باتوں سے موحد انسان کو نجات مل جاتی ہے ۔ موحد انسان یہ نہیں کہتا کہ مجھے اس میدان میں شکست ہوئی یا میرے محاذ کو اس میدان میں پسپائی نصیب ہوئی اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑا۔ وہ جانتا ہے کہ توحیدی نظریہ کی قلمرو، حیات انسان ہے۔ موحد انسان کی نگاہ مادی مسائل اور پست اور حقیر ضرورتوں تک محدود نہیں رہتی۔ موحد انسان جب دیکھتا ہے تو مادی ضرورتوں کے ساتھ ہی انسان کی دسیوں، سیکڑوں عظیم ترین اور باشرف ترین ضرورتیں اس کو نظر آتی ہیں۔ اس کی فکر اور اس کے حواس پست اور حقیر ضرورتوں پر نہیں رکتے۔ موحد انسان اپنے سامنے بے انتہا وسیع مستقبل دیکھتا ہے۔ موحد، دنیا کے خاتمے کا قائل نہیں ہوتا اس لئے کہ وہ دنیا کو آخرت سے متصل دیکھتا ہے۔ آخرت کو دنیا کا تسلسل سمجھتا ہے، موت کو زندگی کی دیوار نہیں سمجھتا، اس راہ کا اختتام فرض نہیں کرتا، بلکہ وسیع تر دنیا کی طرف جانے کا راستہ اور گزرگاہ سمجھتا ہے۔ یہ توحید کے خواص ہیں۔ غیر موحد انسان کتنا ہی فداکار کیوں نہ ہو، باشرف انسانی نظریات کا کتنا ہی عاشق کیوں نہ ہو، اس کے لئے موت کے ساتھ سب کچھ ختم ہو جاتا ہے؛ جبکہ موحد انسان کے لئے موت ایک وسیع تر زندگی اور زیادہ دلکش اور اچھی فضا کا سرآغاز ہے۔ کوئی مادہ پرست اگر بہت فداکار ہوا تو وہ خود کو وہاں پھینکنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے جو اس کی نظر میں عدم اور نابودی ہے۔ لیکن موحد انسان بہت فداکار نہ ہو، یا اس کے اندر اتنی فداکاری نہ ہو، یا وہ اتنی فداکاری نہ کرنا چاہے تو بھی اس کے لئے وہاں جانا جس کو مادہ پرست نابودی سمجھتا ہے، زیادہ آسان ہے، اس لئے کہ وہ اس جگہ کو عدم اور نابودی نہیں سمجھتا ہے بلکہ اس جگہ کو ایک دوسری جگہ اور فضا سمجھتا ہے جو انسانی زندگی کے اس علاقے سے وسیع تر ہے۔