Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کو وہ شخص سخت ناپسند ہے جو اپنے مال کو قسمیں کھا کر بیچتا ہے۔ وسائل الشیعۃ حدیث22893
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

حکومتی اہلکاروں کی اصلاح کی روش

آية الله سيد روح اللہ خمینی

آج وہ بہترین چیز جو ملک کے حکام کی راہ و روش اور رفتار و کردار کی اصلاح کی بنیاد اور معیار بن سکتی ہے، دینی جمہوریت ہے۔ امیر المومنین علیہ الصلواۃ و السلام، مالک اشتر سے فرماتے ہیں" ایاک و المن علی رعیتک باحسانک او التزید فیما کان من فعلک او ان تعدھم فتتبع موعدک بخلفک فان المن یبطل الاحسان والتزید یذھب بنور الحق والخلف یوجب المقت عند اللہ و الناس" فرماتے ہیں کہ " نہ لوگوں پر یہ احسان جتاؤ کہ ہم نے یہ کام تمھارے لئے کئے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں، نہ ہی جو کام کئے ہیں ان کے بارے میں مبالغہ کرو، مثلا چھوٹا کام کرکے اس کو بڑا بتاؤ، اور نہ ہی یہ کرو کہ وعدہ کرو اور عمل نہ کرو۔" اس کے بعد فرماتے ہیں کہ " اگر احسان جتایا تو تمھارا نیک عمل ضائع ہوجائے گا، مبالغہ نور حق کو ختم کر دے گا یعنی وہ تھوڑی سی صداقت جو پائی جاتی ہے وہ بھی لوگوں کی نگاہوں میں ختم ہو جائے گي اور اگر وعدہ خلافی کی تو "یوجب المقت اللہ والناس" یہ لوگوں کی نگاہ میں بھی اور اللہ کے نزدیک بھی، گناہ ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ "کبر مقتا عنداللہ ان تقولوا ما لا تفعلون" اور " انصف اللہ و انصف الناس من نفسک ومن خاصۃ اھلک ومن لک فیہ ھوی من رعیتک" یعنی اپنے ساتھ، اپنے دوست احباب اور رشتے داروں کے ساتھ ، عوام کے ساتھ اور خدا کے ساتھ انصاف کرو؛ یعنی ان کے ساتھ کسی امتیاز سے کام نہ لو۔ یعنی پارٹی بازی، کسی کے لئے خصوصی امتیاز کا قائل ہونا، کوئی کمپنی یا مالی آمدنی کا مرکز، کچھ خاص لوگوں کو اس لئے دینا کہ وہ اس حاکم کے دوست احباب اور رشتے دار ہیں۔ یہ سب وہ کام ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں۔ "و لیکن احب الامور الیک اوسطھا فی الحق و اعمھا فی العدل و اجمعھا لرضی الرعیۃ " وہ کام کرو جو افراط و تفریط سے پاک ہوں اور عوام کے تعلق سے وسیع سطح پر عدل و انصاف سے کام لو اور عام لوگوں کی خوشی اور ان کی رضامندی زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی فکر میں رہو، اس فکر میں نہ رہو کہ کچھ خاص لوگ، جن کے پاس دولت و طاقت ہے، وہ تم سے خوش ہوں۔ طاقت ہے، وہ تم سے خوش ہوں۔ اس کے بعد فرماتے ہیں" فان سخط العامۃ یجحف برضی الخاصۃ" یعنی اگر صاحبان دولت و طاقت کی خوشنودی حاصل کی اور عوام کو ناراض کیا تو عوام کی ناراضگی خواص یعنی صاحبان دولت و طاقت کی خوشنودی کو سیلاب کی طرح بہا لے جائے گی۔ " و ان سخط الخاصۃ یغتفر مع رضی العامۃ" صاحبان دولت و طاقت کی خوشی کا خیال نہ رکھا تو وہ تم سے ناراض ہوں گے؛ تو ان کو ناراض ہوجانے دو۔ اگر عوام تم سے راضی اور خوش ہیں اور تم نے ان کے لئے کام کیا تو انہیں (یعنی صاحبان دولت و طاقت کو) ناراض رہنے دو۔" یغتفر" یہ ناراضگی بخشی ہوئی ہے۔