Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، اللہ نے عورتوں میں سے چار خواتین کو چن لیا ہے اور وہ ہیں حضرت مریم ؑ،حضرت آسیہ ؑ، حضرت خدیجہ ؑ اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بحارالانوار کتاب تاریخ فاطمۃ ؑ والحسن ؑ والحسین ؑ باب3
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

دینی جمہوریت اور ڈیموکریسی

آية الله سيد روح اللہ خمینی

ڈیموکریسی یعنی ملک چلانے اور حکومت کے سیاسی طریقئہ کار میں عوام کی رائے کا معیار اور بنیاد قرار پانا۔ جمہوریت کا مطلب سیاسی نظام اور اس نظام کے چلانے والوں کا عوام کی طرف سے آنا ہے۔ اس کا حقیقی مفہوم اس وقت پورا ہوتا ہے جب عوام کا فیصلہ، عوام کا ایمان، عوام کا عشق، عوام کی مصلحت اندیشی اور عوام کے احساسات وجذبات سب کے لحاظ سے یہ اتفاق پایا جائے کہ یہ سیاسی نظام قائم ہو۔ جمہوریت کا ایک پہلو یہ ہے کہ نظام کا ڈھانچہ عوام کے ارادے اور رائے کے مطابق تشکیل پائے۔ یعنی عوام نظام، حکومت، اراکین پارلیمنٹ اور اہم حکام کا براہ راست یا بالواسطہ انتخاب کریں۔ عوام کا انتخاب کا پہلو، دینی جمہوریت میں بھی پایا جاتا ہے اور اس کے دو پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ ضروری ہے کہ عوام چاہیں، پہچانیں، فیصلہ کریں اور انتخاب کریں تاکہ ان کے بارے میں شرعی فریضہ پورا ہو۔ بغیر شناخت، علم اور اشتیاق، ان کا کوئی فریضہ نہیں ہوگا۔ جمہوریت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جب ملک کے حکام کا انتخاب ہو گیا تو عوام کے تئیں ان کے کچھ حقیقی اور سنجیدہ فرائض ہیں۔ ( ملک کے حکام کے بعض فرائض کے مشاہدے کے لئے حکومتی اہلکاروں کی اصلاح کی روش سے رجوع کریں) دینی جمہوریت یہ ہے کہ اس میں دین خدا کی حاکمیت، عوام کی آراء ، عوام کے عقیدے، عوام کے ایمان ، عوام کی خواہش اور عوام کے احساسات و جذبات سے جڑی ہوتی ہے۔ ایک انسان جس طرح خود کو صرف خدا کا بندہ سمجھتا ہے "ایاک نعبد و ایاک نستعین" اسی طرح خداوند عالم سے چاہتا ہے اور اس کو اپنا اصول قرار دیتا ہے کہ صالحین کے راستے پر چلے؛ " اھدنا الصراط المستقیم ، صراط الذین انعمت علیھم " صالحین کے راستے پر چلنا، خدا کے برگزیدہ بندوں کی پیروی اور پیغمبر یا ہر اس فرد کی جو اسلامی معاشرے کی زمام سنبھالے، مومنین اور مومنات کی جانب سے بیعت ایمان سے بیعت، دین سے بیعت اور دینداری سے بیعت ہے۔ یہ کسی ایک شخص کے سامنے سجدہ ریز ہونا نہیں ہے، کسی فرد انسان کے ارادے کا پابند ہونا نہیں ہے۔ اسلام میں جس چیز کی حکمرانی ہوتی ہے، وہ مکتب ہے، وہ مکتب جو اپنے اندر ایک ایک فرد بشر کی سعادت و کامرانی کو یقینی بناتا ہے اور یہ خود انسانوں کا بھی فریضہ ہے۔